سندھ کے صوبائی محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ سول اسپتال کراچی اگلے ہفتے سے کورونا وائرس کی تشخیص شروع کر دے گا۔
سندھ کے صوبائی محکمۂ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ سول اسپتال کراچی کے پیتھالوجی ڈپارٹمنٹ کے ماہرین نے قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد سے کورونا وائرس ٹیسٹ کرنے کی تربیت حاصل کر لی ہے جس کے بعد سول اسپتال کراچی اگلے ہفتے سے کورونا وائرس کی تشخیص کرنے کے قابل ہو جائے گا، اس سلسلے میں سول اسپتال کراچی کو اگلے دو سے تین روز میں ٹیسٹنگ کٹس مہیا کر دی جائیں گی۔
صوبائی محکمۂ صحت سندھ کے ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ قومی ادارہ برائے صحت اسلام آباد نے کورونا وائرس ٹیسٹنگ کٹس سول اسپتال کراچی کو بذریعہ کورئیر روانہ کردی ہیں اور جیسے ہی اسپتال کو یہ کٹس موصول ہوں گی سول اسپتال کراچی میں کورونا وائرس کی تشخیص شروع کر دی جائے گی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اس وقت کراچی کے دو پرائیوٹ اسپتال بشمول آغا خان اسپتال اور انڈس اسپتال کورونا وائرس کی تشخیص کر رہے ہیں جبکہ ایک نیم سرکاری اسپتال، ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کا اوجھا کیمپس کورونا وائرس کی تشخیص کر رہا ہے۔
حکام کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں کورونا وائرس کے مشتبہ مریضوں کی تعداد بڑھنے کا امکان ہے کیونکہ سندھ میں کمیونٹی ٹرانسمیشن یا عام لوگوں کو ایک دوسرے سے کورونا وائرس لگنے کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور ان مشتبہ کیسز کو ٹیسٹ کرنے کے لیے سندھ میں مزید ٹیسٹنگ لیبارٹریوں کی ضرورت پڑے گی۔
دوسری جانب قومی ادارۂ صحت اسلام آباد کے ماہرین کا کہنا ہے کہ وہ تپِ دق یا ٹی بی کی تشخیص کرنے والی لیبارٹریوں کو اپ گریڈ کر رہے ہیں تاکہ ملک کے مختلف شہروں میں کورونا وائرس کی تشخیص کی صلاحیت فراہم کی جا سکے۔
اُنہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں جلد ہی سکھر میں کورونا وائرس کی تشخیص کی سہولت مہیا کر دی جائے گی جہاں پر تفتان سے سندھ میں داخل ہونے والے زائرین کو قرنطینہ میں رکھا جا رہا ہے اور ان کے سیمپل ٹیسٹ کے لیے کراچی بھجوائے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب جناح اسپتال کراچی کے حکام کا کہنا ہے کہ انہیں کورونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک علیحدہ لیبارٹری قائم کرنے کی ضرورت پیش آسکتی ہے جس پر دو سے لے کر تین کروڑ روپے کے اخراجات آئیں گے۔
جناح اسپتال کے حکام کا کہنا تھا کہ انہوں نے آئسولیشن وارڈ کے ساتھ ہی چند کمرے نئی لیبارٹری قائم کرنے کے لیے مختص کر دیے ہیں لیکن وہاں پر حفاظتی اقدامات کرنے کے لیے انہیں دو سے لے کر تین کروڑ روپے کی ضرورت پڑے گی جس کے لیے انہوں نے صوبائی اور وفاقی حکام سے رابطہ کرلیا ہے۔