• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اجلاس میں وزیراعظم وضاحت کردیتے تو صورتحال مختلف ہوتی، محسن شاہنواز


کراچی(ٹی وی رپورٹ) جیو کے پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا ہے کہ اجلاس میں وزیراعظم وضاحت کر دیتے تو صورتحال مختلف ہوتی،تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم سب سے پہلے سوچتے ہی غریب کے لئے ہیں،تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس پر صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے اور غریب متوسط طبقہ مشکلات کے دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے ،میزبان منیب فاروق نے اپنے تجزیئے میں کہا کہ کورونا وائرس دنیا میں تباہی مچا رہا ہے دنیا بھرکے ممالک اس وبائی امراض سے نمٹنے کی حکمت عملی ترتیب دے رہے ہیں اور پاکستان میں سیاسی اختلافات کے باعث کورونا وائرس سے متعلق بلایا گیا اجلاس حکومت اور اپوزیشن کی تلخی کی نظر ہوگیا۔پی ایم ایل این کے رہنما محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ اجلا س کا آغاز بہت مثبت ہوا لیکن میٹنگ کے اختتام اور وزیراعظم کے میٹنگ چھوڑنے سے پہلے کچھ روایات ہوتی ہیں جن پر عمل کر کے رخصت ہواجا تا ہے اس بات کا بالکل خیال نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے شدت اختیار کرگئی اور اگر وزیراعظم رخصت ہونے سے پہلے وضاحت دے دیتے تو صورتحال مختلف ہوتی ۔تمام سیاسی جماعتیں بشمول حکومت مشترکہ لائحہ عمل بنانے کے لئے یکجا ہوئی تھیں لیکن وزیراعظم کی جانب سے غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا یہ موقف ہے کہ آخری فیصلہ حکومت نے ہی کرنا ہے لیکن قومی نوعیت کے مسائل پر اپوزیشن کی تجویز کو بھی سنا جائے اور اعتماد میں لیا جائے اور اس وقت تما م سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک قوم بن کر اس مشکل سے لڑنے کی ضرورت ہے اور ایسے قوانین و ترامیم کی ضرورت ہے جس سے ذخیرہ اندوزوں کے اوپر سخت سے سخت کارروائی اور بھاری جرمانے عائد کئے جائیں تاکہ ان کو دیکھ کر باقی لوگوں کو عبر ت حاصل ہو۔اور دیہاتوں میں ہم لوگوں کو سمجھا رہے ہیں لوگ سمجھ نہیں رہے ہیں وہاں بہت زیادہ سختی کرنا پڑے گی اور ساتھ ساتھ لوگوں کو آگاہی دینے کی بھی ضرورت ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنما شہباز گل نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم اس بات پر ابھی بھی یقین رکھتے ہیں کہ اس وباء سے بچنے کے لئے قوم کو اکٹھا ہونے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم کے پارلیمانی لیڈر کانفرنس سے خطاب کے بعد چیئرمین این ڈی ایم اے کے ساتھ سامان کی ترسیل سے متعلق میٹنگ طے تھی پاکستانی تحریک انصاف اور حکومت کے اعلیٰ عہدیدار اس اجلاس میں موجو د تھے ۔مکمل لاک ڈاوٴن کے حوالے سے شہباز گل نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا پہلے دن سے کہنا ہے کہ دنیا میں ہر ملک کے اپنے معروضی حالات ہیں جس کے پیش نظر ہر چیز بند نہیں کی جارہی اور کرفیو کانفاذ نہیں کیا جا رہا کیونکہ روزکمانے والا شخص اپنی ضروریات پوری نہیں کرسکے گا۔وفاقی حکومت میکنزم بنا رہی ہے جس سے لوگوں میں ریلیف پیکج کی تقسیم سمیت بہت سے مختلف پلاننگ پر کام کیا جا رہا ہے جس سے عوام او ر ملک کو فائدہ ہوگا۔انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف آج کہہ رہے کہ ڈاکٹروں کی تنخواہیں ڈبل کردیں یہ ان ہی ڈاکٹروں کی تنخواہیں ڈبل کرنے کو کہہ رہے ہیں جب وہ ڈینگی میں تنخواہیں مانگتے تھے سڑک پر آتے تھے تو آپ ان پر لاٹھی چارج کرتے تھے تب بھی یہی ڈاکٹر تھے جو وسائل ہیں ہم انشاء اللہ وہ سارے لگائیں گے ہم سب کچھ کریں گے مگر اس پر سیاست نہ کریں وزیراعظم سب سے پہلے سوچتے ہی غریب کے لئے ہیں۔ سینئر تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے کہا کہ میں شروع سے سمجھتا ہوں کہ وزیراعظم عمران خان کواس موقعہ پر قائدانہ کردار ادا کرنا چاہئے اور موجودہ حکومت اور اپوزیشن غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کر رہی ہے جس پر صورتحال دن بہ دن بگڑتی جا رہی ہے اور غریب متوسط طبقہ مشکلات کے دلدل میں دھنستا چلا جا رہا ہے اس ملک میں وینٹی لیٹرز کی سہولت موجود نہیں ہے اسپتالوں میں آلات موجود نہیں اوردوسری جانب اس وبائی امراض پر حکومت ، اپوزیشن کی جانب سے سیاست ، ذاتی بغص اور انا کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نےکہا کہ ہم نظم و ضبط کا خیال نہیں رکھتے ہم ذخیرہ اندوز قوم ہیں اور ہم بحرانوں سے منافع کماتے ہیں بلاشبہ کرفیو نہیں ہونا چاہئے اس کی نوبت اللہ کرے نہ آئے لاک ڈاؤن ہونا چاہئے ہم کسی نہ کسی معجزاتی صورت میں اس مشکل صورتحال سے انشاء اللہ نکل جائیں گے اگر خدانخواستہ یہ پھیل گیا تو ہم کدھر کھڑے ہوں گے ۔

تازہ ترین