• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
ہالینڈ کی ڈائری ۔۔۔راجہ فاروق حیدر
اس وقت پوری دنیا کورونا وائرس کے خوف میں مبتلا ہے، یہ وائرس 185ممالک میں پھیل چکا ہے جب کہ 4لاکھ سے زائد افراد کورونا وائرس کے مریض ہوچکے ہیں، 20ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بن چکے ہیں، ہلاک ہونے والے افراد میں 5سال سے کم اور 50سال سے زائد عمر کے افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے ،پوری دنیا خوف و ہراس کا شکار ہے یورپ میں بھی روز بروز ہلاکتوں میں اضافہ ہورہا ہے جب کہ اٹلی میں قیامت صغریٰ برپا ہے، روزانہ سیکڑوں لوگوں کی ہلاکتیں ہورہی ہیں،ہالینڈ میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعداد 7431ہوگئی ہے، اس وقت ہالینڈ میں 546افراد کورونا وائرس سے ہلاک ہوچکے ہیں۔ہالینڈ کے علاقے نارتھ برانٹ میں یہ وائرس شدت اختیار کرچکا ہے وہاں 2288افراد کرونا وائرس کا شکار ہوئے ہیں۔ہالینڈ کی سڑکیں ویران نظر آتی ہیں یہاں کے باسی حکومتی ہدایات پر عمل کرکے گھروں میں وقت گزار رہے ہیں دنیا کے دیگر ممالک کی طرح وطن عزیز پاکستان میں بھی کورونا وائرس کا لوگ شکار ہورہے ہیں۔اس کالم میں مجھے اپنے اوورسیز پاکستانیوں سے بھی کچھ گزارشات کرنی ہیں وہ یہ کہ اس موذی وائرس کی وجہ سے پاکستان میں جو روزانہ دیہاڑی لگا کر اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ پالتے تھے ان کے گھر بیٹھنے سے یقیناً ان کی روزمرہ زندگی متاثر ہوئی ہے ان کا چولہا نہیں جل رہا ہوگا، خدارا آپ لوگ ان لوگوں کا بھی خیال رکھیں ،حکومت پاکستان نے ماہانہ 3ہزار روپے امداد دینے کا فیصلہ کیا ہے جو کہ آٹے میں نمک کے برابر ہے اس پُرآشوب مہنگائی کے دور میں اتنی قلیل رقم سے ایک فیملی کا گزارا مشکل ہے میرے لئے یہ بات بہت اطمینان کا باعث ہےکہ میرے آبائی شہر ڈنگہ ضلع گجرات کے چند دوستوں حبیب مہندی، ملک نوید احمد ، خالد مغل، عرفان مہندی، نوید شہزاد مغل، مبین شیرازی، حکیم عبدالجبار، پروفیسر وکلیم منشازف مغل، بشارت علی، طاہر ملک، مصنف شیراز اور دیگر نے واٹس اپ پر گروپ تشکیل دے کر تقریبا 60 لاکھ کے عطیات جمع کیے جبکہ ان کا ہدف ایک کروڑ روپے ہے میں اس واٹس اپ گروپ میں شامل تھا میں ان کی شب وروز محنت کا مشاہدہ کررہا تھا، قابل تحسین ہیں ایسے لوگ جو اپنے قیمتی وقت سے وقت نکال کر انسانیت کی فلاح وبہبود کے لئے کام کرتے ہیں میں نے اس گروپ میں ایک اور خوبی جو دیکھی وہ یہ تھی کہ کسی سیاسی پارٹی کی چھاپ نہیں تھی بلکہ تمام سیاسی پارٹیوں ، مکاتب فکر کے لوگوں اور ڈنگہ کےگردونواح کے اوورسیز پاکستانیوں نے دل کھول کر عطیات دیئے یہ سلسلہ بدستور جاری ہے، ذرا تم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی، بلاشبہ ہم ایک عظیم قوم رہے ہیں میں نے اپنے لوگوں میں 1965والی جنگ کا جذبہ دیکھا ،میں نے 65 کی جنگ کے دوران ٹیڈی پیسے سے ٹینک خریدنے والی فنڈریزنگ بھی دیکھی وہ بھی کمال کا جذبہ تھا، ان دنوں اس قدر پیسے کا دور نہیں تھا جب 10 ہزار کی رقم جمع ہوئی تو ہماری خوشی کی انتہا تھی میں اینٹی کرونا ہیلپ ڈنگہ کو یہ کار خیر انجام دینے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دیگر پاکستانیوں سے درخواست کرتا ہوں کہ اس مصیبت کی گھڑی میں مفلوک الحال برادری کی مدد کریں، کورونا وائرس نے پوری دنیا کوہلا کر رکھ دیا ہے ،اس بات میں شک کی گنجائش نہیں کہ تمام حاکمیت اللہ تعالیٰ کی ہے، تمام سلطنت اس کی ہے ،عالمی طاقتوں کو کشمیر، فلسطین جہاں کہیں بھی ظلم کا بازار گرم ہے اس کا نوٹس لینا ہوگا، مقبوضہ کشمیر میں عرصہ دراز سے کشمیریوں پر ظلم کے پہاڑ ڈھائے جارہے ہیں ،عالمی ضمیر خاموش تماشائی بنابیٹھا ہے۔ اللہ تعالیٰ رحمت اللعالمین کے صدقے تمام انسانیت پر رحم کرے اورموجودہ عذاب کورونا وائرس سے نجات دے۔
تازہ ترین