• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جنگ میڈیا گروپ کے چیئرمین میر جاوید رحمٰن گزشتہ روز کراچی کے ایک نجی اسپتال میں میں انتقال کرگئے جہاں وہ پچھلے چند روز سے پھیپھڑوں کے کینسر کی بیماری میں زیر علاج تھے۔ انا للہ وا نا الیہ راجعون۔ مرحوم نے 73سال کی عمر پائی۔ اللہ تعالیٰ ان کی مغفرت فرمائے، ان کی نیکیوں کو شرفِ قبولیت عطا کرے، انہیں اپنے جوارِ رحمت میں جگہ اور تمام متعلقین کو صبرِ جمیل کی توفیق دے۔ مرحوم کی رحلت پوری پاکستانی قوم اور پوری دنیائے صحافت کے لیے یقیناً ایک بڑا نقصان ہے۔ تاہم یہ ایک بدیہی حقیقت ہے کہ دنیا میں آنے والے ہر شخص کو اپنے رب کی طرف واپس جانا ہے۔ وہیں یہ فیصلہ ہوگا کہ دنیا کی عارضی زندگی کے امتحان میں کس کی کارکردگی کیسی رہی لیکن دنیا کی زندگی میں ہمارے اعمال، اپنی ذمہ داریوں کی ادائیگی، دوسروں کے ساتھ تعلقات، اللہ اور بندوں کے حقوق کی فکر وہ کسوٹیاں ہیں جن پر ہماری کارکردگی کو پرکھا جا سکتا ہے اور میر جاوید مرحوم سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ، ادارۂ جنگ کے تمام اراکین اور کسی بھی حیثیت سے ان کے ساتھ معاملات کا تجربہ رکھنے والا ہر فرد آج گواہی دے رہا ہے کہ ان سب حوالوں سے مرحوم جاوید رحمٰن ایک سچے، کھرے اور فرض شناس انسان تھے۔ اردو صحافت کو مسلسل ترقی کی شاہراہ پر گام زن رکھنے کی جو ذمہ داری انہیں اپنے والد میرِ صحافت میر خلیل الرحمٰن مرحوم سے ملی تھی ، اپنے چھوٹے بھائی میر شکیل الرحمٰن کے ساتھ مل کر انہوں نے اسے بدرجہ اتم نبھایا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی رحلت کی خبر پورے ملک ہی نہیں پوری دنیا میں اردو صحافت سے کسی بھی نوعیت کا تعلق رکھنے والے ہر شخص نے رنج و الم کے گہرے جذبات کے ساتھ سنی اور ملک کے حکمرانوں، سیاسی قائدین اور ہر شعبۂ زندگی کی ممتاز شخصیات سمیت ان کے ادارے کے اخبارات و جرائد کے تمام قارئین اور عوام سب کی جانب سے ان کے بارے میں نہایت اچھے تاثرات کا اظہار کیا جارہا ہے۔ اردو صحافت کو نئی بلندیوں تک لے جانے کی خاطر میر جاوید رحمٰن نے مسلسل انقلابی اقدامات کیے۔ روزنامہ جنگ، ہفت روزہ اخبار جہاں اور ادارۂ جنگ کے دیگر جرائد کے لیے ان کی خدمات ناقابلِ فراموش ہیں۔ میر جاوید رحمٰن کی سربراہی میں جنگ گروپ پاکستان کا سب سے بڑا میڈیا گروپ بن گیا جس کے تحت کئی اخبارات، رسائل اور ٹی وی چینلز کام کررہے ہیں۔ آزادیٔ اظہار کا پرچم بلند رکھنے میں آج اس ملک میں ادارۂ جنگ جو کردار ادا کررہا ہے اور جیسی گراں قدر قربانیاں دے رہا ہے، صحافت کی تاریخ میں اس کا یہ رول ہمیشہ تابندہ رہے گا۔ ادارہ ٔجنگ میں اہلِ قلم کو اپنے فکر و خیال کے اظہار کے جیسی آزادی حاصل ہے اور ہر مکتبِ فکر کو اس کے جرائد میں اور ٹی وی چینلوں پر جیسی بھرپور نمائندگی دی جاتی ہے، اس کی کوئی دوسری مثال تلاش کرنا مشکل ہے۔ میر جاوید رحمٰن مرحوم اخباری کارکنوں کے ساتھ ایک کارکن کی طرح مل جل کر کام کرتے اور اچھی کارکردگی پر ان کی دل کھول کر حوصلہ افزائی کرتے تھے۔ ان کی قیادت میں لکھنے والوں پر ادارے کی طرف سے کوئی قدغن کبھی نہیں لگائی گئی اور طاقتور حلقوں کے دباؤ کا حتیٰ الامکان مقابلہ کیا گیا۔ یہی وجہ ہے کہ حق گوئی و بےباکی کی راہ پر چلنے والے متعدد اہلِ قلم آج ادارۂ جنگ سے وابستہ ہیں اور ان کے حقِ آزادیٔ اظہار کے تحفظ کے لیے ادارے کے سربراہان سختیاں جھیل رہے ہیں۔ میر جاوید رحمٰن مرحوم کے چھوٹے بھائی اور ادارۂ جنگ کے چیف ایگزیکٹو اور چیف ایڈیٹر میر شکیل الرحمٰن بےبنیاد الزامات پر تفتیش کے مرحلے ہی میں زیر حراست ہیں اور بڑے بھائی کی نازک حالت کے باوجود ان کی زندگی میں میر شکیل الرحمٰن کو بھائی سے ملاقات کے لیے پیرول پر بھی رہا نہیں کیا گیا۔ امید ہے کہ اظہارِ رائے کی آزادی کے لیے دی جانے والی یہ قربانیاں بالآخر رنگ لائیں گی اور اس ملک میں حقیقی معنوں میں آئین اور قانون کی حکمرانی ہوگی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین