• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکومت ذمہ داری پوری نہیں کریگی تو انارکی پیدا ہوگی،سراج الحق


کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”جرگہ“میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیرسراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرے گی تو انارکی پیدا ہوگی،جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ہم ٹائیگر فورس کا حصہ نہیں بنیں گےاور نہ اس فورس کو تسلیم کریں گے،وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ تمام مذہبی جماعتوں نے بھرپور طریقے سے حکومت سے تعاون کیا ہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ تین پہلو پر ہم کام کررہے ہیں پہلا کام تو یہ ہے کہ یہ مناسب لمحہ ہے کہ ہم لوگوں کو اللہ کی طرف متوجہ کریں رجوع اللہ کی طرف توجہ دے رہے ہیں اور ہماری پوری جماعت اس وقت مصروف ہے کہ مخلوق کو توجہ دلائے کہ وہ خالق کے ساتھ جڑ جائے اور اس مصیبت سے نجات حاصل کرے اور دوسرا جو اہم کام ہے وہ اس وبا اور بلا کے حوالے سے لوگوں کو آگاہ کرنا ہے کہ کیا کیا احتیاطی تدابیر اختیار کرنی ہے اور حفظان صحت کے کیا اصول ہیں جو ایسے لمحوں کے لئے ہمارے نبی مہرباں ﷺ نے ہمیں دیئے ہیں اور تیسرا جو کام کررہے ہیں وہ خدمت ہے اس لئے کہ مصیبت کی اس گھڑی میں اللہ کو راضی کرنے کایہ بہترین عمل ہے کہ کسی مصیبت زدہ کی مصیبت ختم ہواور اس وقت کراچی سے چترال تک اور بلوچستان کے چھوٹے چھوٹے گوٹھوں ، سندھ ،پنجاب ، کے پی کے، کشمیر، گلگت میں ہمارے کارکنان خدمت میں مصروف ہیں۔ہمارا شروع سے ہی یہ موقف ہے کہ حکومت کی جو بھی ہدایات ہیں اس پر عمل کرنا ضروری ہے میں نے پہلے دن سے ہی اپنی تمام سرگرمیاں معطل کی ہیں اپنے تمام پروگراموں کو معطل کیا ہے اور ساری توجہ اس پر مبذول کی ہے کہ ہم اس وقت معاشرے کو کس طرح اس مصیبت سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ہم نے تو حکومت کو شروع سے کہا تھا کہ آپ کو کنفیوژ نہیں ہونا چاہئے اور بہت دلیری کے ساتھ اقدامات کرنے چاہئیں اگر اس وقت وبا کا ایک ہی علاج کہ ایک انسان دوسرے سے فاصلہ رکھے تو اس پر عمل کرنا کوئی نئی بات نہیںہے مسجد کو تالا لگانا دوسرے لوگوں کو ایجوکیٹ کرنا کہ بیمار، بزرگ اور بچے مسجد میں نہ آئیں مسجد کو فوکس کرنا کوئی مثبت چیز نہیں ہے۔ جو کام حکومت یا ریاست کے کرنے کا ہے وہ کام آپ ایک مسجد کے پیش امام کے حوالے نہ کریں مسجد کا امام مسجدکی ذمہ داریوں میں مصروف رہے۔خوف اور وہم تو موجود ہے یا پیدا کیا گیااور یہ بذات خود بھی ایک بیماری ہے یہاں وفاقی حکومت کی کوئی پالیسی نہیں تھی ہر صوبے نے اپنے لئے اپنا راستہ خود طے کیااور پھر میڈیا میں ان تمام صوبوں کا آپس میں مقابلہ رہا آپ کے میڈیا نے کچھ نہ کچھ کام تو کیا ہے ذمہ داری کا ثبوت دیا ہے لیکن حکومت نے عوام کو کنفیوژ کیا ہے خوف اور وہم بھی مسلط کیا ہے اور لوگوں کو بروقت امداد بھی نہیں پہنچائی ہے اوراگر حکومت اپنی ذمہ داری اب بھی پوری نہیں کرے گی تو انارکی پیدا ہوگی۔صدر پاکستان نے مختلف علمائے کرام کے ساتھ رابطے کئے میرے ساتھ بھی رابطہ کیا لیکن پوری قوم جانتی ہے کہ حکومت نام ہے وزیراعظم کاان کی وفاقی کابینہ کایہ ایک ایسا مسئلہ ہے کہ اس پر تمام اپوزیشن ان کے ساتھ بیٹھنے کو تیار ہے لیکن حکومت نے یہ مواقع ضائع کئے۔جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ صرف میری جماعت نہیں تمام جماعتیں، تنظیمیں، انجمنیں اس وقت ایک قومی فریضہ سمجھتے ہوئے خدمت خلق میں مصروف ہیں ہم سب کو تحسین کی نگاہ سے دیکھتے ہیں مگر بنیادی بات یہ ہے کہ حکومت سنجیدہ کتنی ہے تفتان سے لے کر ان کی جو آخری میٹنگیں ہوئی ہیں غیر سنجیدگی ہی نظر آرہی ہے ۔ اس وقت تک جتنے بھی حکومت کی جانب سے اقدامات ہوئے ہیں یہ بالکل معمول کے اقدامات ہیں جو حکومت ہر سال مختلف لوگوں میں فنڈزدیا کرتی ہے تو اس سے زیادہ ان کی کوئی سنجیدگی سامنے نہیں آرہی ہے ابھی کل پھر انہوں نے اجلاس بلایا ہے پتہ نہیں ان کی کیا تیاری ہوگی اور کیا بات کریں گے میری نظر میں یہ صلاحیتوں سے محروم اور قوم پر مسلط ہیں میں سمجھتا ہوں کے تنظیمیں خود کام کریں لوگوں تک پہنچیں اور ان کو امداد پہنچائیں۔ہم ٹائیگر فورس کا حصہ نہیں بنیں گے اور نہ اس کو فورس کو تسلیم کریں گے پارلیمانی سطح کی ایک کمیٹی قائم ہونی چاہئے جو نگرانی کرے کے پیسہ کہاں سے آرہا ہے اور کس طریقے سے اس کو تقسیم کیا جارہا ہے مستحقین تک پہنچ رہا ہے یا نہیں پہنچ رہا اس طرح حکومت پر بھروسہ نہیں کیا جاسکتا۔یہ سیاست سے بالاتر مسئلہ ہے اس مسئلے پر ریاست جو کہے گی ہم اس پر عمل کریں گے ہم نے اس معاملے کو انسانی مسئلہ سمجھا ہے اور ہمارے رضاکار ہر جگہ پہنچ رہے ہیں۔اگر ریاست لوگوں کو مسجد میں آنے سے روکنا چاہتی ہے تو خود روکے علمایہ نہیں کہیں گے کہ آپ لوگوں کو کیوں روک رہے ہیں وہ ان کے ساتھ تعاون کریں گے یہ ذمہ داری بہرحال پیش امام کی نہیں ہے۔وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا کہ پہلے دن سے ہماراان کے ساتھ بھرپور قسم کا رابطہ ہے اور اس رابطے کی وجہ سے بہت سارے مسائل حل بھی ہوگئے ہیں آسان ہوگئے ہیں اور اکا دکا مساجد کے کچھ واقعات ہیں منفی رویوں والے لوگ ہر جگہ پائے جاتے ہیں مذہبی طبقا ت میں بھی اس طرح کے لوگ ہوں گے باقی بہتر ہم آہنگی ہے ۔ تبلیغی جماعت کی طرف سے ہمیں کہا گیا تھا کہ ہم پیغام دے رہے ہیں اپنے جو لوگ گشت کررہے ہیں اور ہم اپنے تمام اجتماعات کو منقطع کررہے ہیں ،اگر کسی کو روکنابھی ہے حتیٰ کہ مساجد کوتبلیغی جماعت کے لوگوں کواچھے طریقے سے اور قائل کرکے ان کو کہا جائے کہ اپنی سرگرمیاں جس سے لوگوں کو جمع ہونے کا احتمال ہواس کو روکیں لیکن اکا دکا واقعات بدقسمتی سے ہوگئے ہیں تمام مذہبی جماعتوں نے بھرپور طریقے سے حکومت سے تعاون کیا ہے۔  

تازہ ترین