• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع

میر شکیل الرحمٰن کے ریمانڈ میں مزید توسیع


لاہور کی احتساب عدالت نے جنگ اور جیو کے ایڈیٹر اِنچیف میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد جسمانی ریمانڈ میں مزید 10 دن کی توسیع کر دی۔

احتساب عدالت کے جج جواد الحسن ریمانڈ کی درخواست پر سماعت کی۔

نیب کے اسپیشل پراسیکیوٹر عاصم ممتاز نے سماعت کے دوران عدالت سے میر شکیل الرحمٰن کا مزید 15 روزکا جسمانی ریمانڈ دینے کی استدعا کی۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ مجھے ابھی ریمانڈ کی درخواست کی کاپی ملی ہے، انہوں نے جسمانی ریمانڈ کی درخواست کی فراہمی پر تیاری کے لیے وقت مانگ لیا۔

جس پر احتساب عدالت نے امجد پرویز ایڈووکیٹ کو درخواست پر تیاری کے لیے وقت دیا اور سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دی۔

دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو نیب کے پراسیکیوٹر نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کے خلاف نیب نے مختلف محکموں سے ریکارڈ طلب کر رکھا ہے، سرکاری محکموں سے ریکارڈ طلب کرنے کے کچھ ایس او پیز ہوتے ہیں، جیسے ہی سرکاری محکموں سے ریکارڈ ملا تو تفتیش مزید آگے بڑھے گی۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر سے سوال کیا کہ اب نیب کو کس کس جگہ سے ریکارڈ ملنا باقی ہے؟

نیب پراسیکیوٹر نے جواب دیا کہ ایل ڈی اے سے کچھ مزید ریکارڈ کی درخواست کی ہے، ایل ڈی اے کے اجلاس میں سابق وزیرِ اعلیٰ پنجاب نواز شریف اور ڈی جی ایل ڈی اے ہمایوں سعید موجود تھے، اس اجلاس میں نواز شریف نے ہمایوں سعید کو حکم دیا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کی درخواست پر عمل کیا جائے۔

وکیلِ صفائی امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ بین الاقوامی میڈیا دیکھ رہا ہے کہ نیب کیا کر رہا ہے، نیب پر تنقید کرنا ہمارا حق ہے۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے نیب کی جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی مخالفت کر دی۔

نہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب حکام عدالتی وقت کا ضیاع کر رہے ہیں، نیب حکام اس وقت کےتمام افسران کی میر شکیل الرحمٰن سے ملاقات کروا چکے ہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد نیب کی تفتیش مکمل ہو چکی ہے، میر شکیل الرحمٰن کا تمام ریکارڈ پہلے دن سے تفتیشی افسر کے پاس موجود ہے، اس اسٹیج پر نیب کو مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ریکارڈ نیب کے پاس ہے، اب لاک ڈاؤن کا بہانہ بنا کر نیب حکام عدالت کو گمراہ کر رہے ہیں، میر شکیل الرحمٰن نے نیب حکام کے ساتھ تفتیش میں تعاون کیا، انہیں سیاسی بنیادوں پر گرفتار کر کے ان پر پرانا جھوٹا کیس ڈالا گیا، میر شکیل الرحمٰن کو نیب حکام نے جب بھی شامل تفتیش ہونے کا نوٹس دیا وہ پیش ہوئے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ نیب حکام نے پہلا جسمانی ریمانڈ بھی انہیں گراؤنڈز پر عدالت سے مانگا تھا، نیب حکام جسمانی ریمانڈ مانگ کر عدالت کا مزید وقت ضائع نہ کریں، میرشکیل الرحمٰن کا تمام ریکارڈ نیب تفتیشی ٹیم کے پاس موجود ہے۔

یہ بھی پڑھیے:’میر شکیل کو ضمانت پر رہا کردیا جائے تو بہتر ہوگا‘

انہوں نے کہا کہ سرکاری کیمرہ مین سے میر شکیل الرحمٰن کی سلاخوں کے پیچھے کھڑا کر کے تصویر بنوائی گئی، نیب حکام نے وہ تصویر اپنے من پسند میڈیا ہاؤسز کو دی جو کہ میر شکیل الرحمٰن کے مخالف ہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ احد چیمہ کی گرفتاری کی تصویر جاری کرنے پر عدالتِ عالیہ کا نیب کے خلاف فیصلہ موجود ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی عزت کرتے ہیں اور کبھی سماعت پر اثر انداز ہونے کا سوچ بھی نہیں سکتے، عدالت کی عزت اور تقدیس کرنا ہمارا فرض ہے اور ہم کرتے ہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ کال اپ نوٹس پر لوگ نیب نہیں جاتے مگر میر شکیل الرحمٰن نیب میں پیش ہوئے، انہوں نے عدالت کے خلاف کبھی کوئی خبر نہیں چلائی، اگر کچھ ایسا ہوا تو میر شکیل الرحمٰن سے پہلے میں اپنے آپ کو سرنڈر کروں گا۔

نیب پراسیکیوٹر نے عدالت سے استدعا کی کہ مزید 2 گواہان سے میر شکیل الرحمٰن کی بالمشافہ ملاقات کروانی ہے، جس کے لیے جسمانی ریمانڈ بڑھایا جائے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی اس کیس سے متعلقہ تمام افراد سے بالمشافہ ملاقات ہوچکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن سے ملاقات کے بعد نیب کی تفتیش مکمل ہوچکی ہے، میر شکیل الرحمٰن کا تمام ریکارڈ پہلے دن سے تفتیشی افسر کے پاس موجود ہے، اس اسٹیج پر نیب کو مزید جسمانی ریمانڈ کی ضرورت نہیں ہے۔

جنگ اور جیو کے ایڈیٹر اِنچیف میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پر احتساب عدالت کے جج جواد الحسن نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا جسے کچھ دیر بعد سناتے ہوئے ریمانڈ میں توسیع کا حکم جاری کر دیا۔

اس سے قبل میر شکیل الرحمٰن کو نیب کی ٹیم نے احتساب عدالت لاہور پہنچایا۔

پرائیویٹ پراپرٹی کیس کی 7 اپریل کو گزشتہ سماعت میں لاہور کی احتساب عدالت نے میر شکیل الرحمٰن کے جسمانی ریمانڈ میں 11 روز کی توسیع کی تھی۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز نے دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ نیب نے اب میر شکیل الرحمٰن سے کچھ برآمد نہیں کرنا بلکہ عدالتی وقت ضائع کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ میر شکیل الرحمٰن قانون کے مطابق تمام دستاویزات نیب کو فراہم کر چکے ہیں، تمام کارروائی قانون کے مطابق ہوئی، اب اس کو انتقامی کارروائی کے طور پر کیا جا رہا ہے۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ قانون کے مطابق جسمانی ریمانڈ اس وقت دیا جاتا ہے جب ملزم سے کچھ برآمد کرنا مقصود ہو اور نیب نے اب کچھ برآمد نہیں کرنا، تمام ریکارڈ ایک محکمے کے پا س ہے اور نیب کی دسترس میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جسمانی ریمانڈ کے لیے ہر پیشی پر نیب حکام معمولی گراؤنڈ لے کر عدالت کے روبرو پیش ہو جاتے ہیں، تمام ریکارڈ نیب اہلکار میر شکیل الرحمٰن سے لے چکے ہیں، اُس وقت کے تمام افسران کو نیب اہلکار بلوا کر تفتیش کر چکے ہیں۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ عدالت میر شکیل الرحمٰن کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے اور جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد کی جائے۔

میر شکیل الرحمٰن کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کا ایل ڈی اے کے نقشے سے کوئی تعلق نہیں، گزشتہ ریمانڈ کے دوران بھی نیب نے سابق ڈی جی ایل ڈی اے سے آمنا سامنا کروانے کا کہا تھا آج بھی یہی کہا جا رہا ہے، ڈی جی ایل ڈی اے کا بیان ریکارڈ کروایا جا چکا ہے، آمنا سامنا کروانے کی کیا ضرورت ہے؟ ماضی میں عدالتی فیصلے موجود ہیں جن کے مطابق آمنا سامنا کروانا ضروری نہیں۔

انہوں نے دلائل دیے کہ نیب کہتا ہے کہ ایل ڈی اے سے نقشہ مانگا ہے، ایل ڈی اے کا نقشہ دینے یا نہ دینے سے میر شکیل الرحمٰن کے ریمانڈ کا کیا تعلق ہے؟ جو زمین خریدی گئی، اس کے 7 مالک تھے اور سب کا پندرہ پندرہ کنال کا الگ الگ استحقاق تھا، ایل ڈی اے سے منظور شدہ نقشہ منگا کر دیکھ لیں، ان پلاٹوں میں کوئی سڑک نہیں ہے۔

امجد پرویز ایڈووکیٹ نے کہا کہ فروری میں پہلا نوٹس آیا تو ہم نے لبیک کہا، دوسری پیشی پر اچانک گرفتار کر لیا گیا، ہم نے نیب کے ساتھ ہر طرح کا تعاون کیا ہے، میر شکیل الرحمٰن کا پرائیوٹ لینڈ مالکان سے کوئی جھگڑا نہیں ہے۔

واضح رہے کہ جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر اِن چیف میر شکیل الرحمٰن 37 دن سے قومی احتساب بیورو (نیب) کی حراست میں ہیں۔

تازہ ترین