بلوچستان کے اسپتالوں کے فضلہ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے نہ لگانے کے حوالے سے تشویشناک صورتحال سامنے آئی ہے۔
کوئٹہ میں تین بڑے اسپتالوں میں پیدا ہونے والے فضلہ کو محفوظ طریقے سے ٹھکانے لگانے کا بندوبست موجود نہیں ہے۔
سنڈیمن سول اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال کا فضلہ سائنسی بنیاد پر تلف کرنے کا سسٹم موجود نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سول اسپتال کافضلہ اور استعمال شدہ سامان تلف کرنے کے لیے بی ایم سی اسپتال بھیجا جاتا ہے۔
سول اسپتال انتظامیہ کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے سے سول اسپتال سے فضلہ بی ایم سی لے جانے کے لیے گاڑی نہیں پہنچی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ بی ایم سی اسپتال میں بھی اسپتالوں کا فضلہ انسیریٹر سے تلف کرنے کی محدود سہولت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آج کل اسپتالوں میں محدود سروسز ہیں، لہٰذا کم فضلہ پیدا ہوتا ہے۔
سول اسپتال انتظامیہ نے انکشاف کیا کہ کورونا علاج کے لیے مخصوص شیخ زید اسپتال میں بھی فضلہ سائنسی بنیاد پر تلف نہیں کیا جارہا۔
ادھر شیخ زید اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اسپتال میں نصب انسیریٹر مطلوبہ گیس پریشر نہ ہونے کی وجہ سے غیر فعال ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انسیریٹر غیرفعال ہونے سے اسپتال کا فضلہ زمین میں دبا کر یا پھر جلا کر تلف کیا جارہا ہے۔
شیخ زید اسپتال انتظامیہ کے مطابق انسیریٹر کے لیے مطلوبہ گیس کی فراہمی کے مسئلے سے متعلقہ حکام کو آگاہ کیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں صرف فاطمہ جناح اور بےنظیر اسپتال میں انسیریٹر کی سہولت موجود ہے، اسی وجہ سے ان دونوں اسپتالوں میں فضلہ سائنسی بنیاد پر تلف کیا جاتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ شہر کے بڑے اسپتالوں میں انسیریٹرز نہ ہونے کی وجہ سے کورونا سمیت دیگر امراض پھیلنے کا خدشہ ہے۔