• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نواز شریف کی سزا ختم کرانے کے لئے مجوزہ نیب ترامیم

عمر چیمہ
  اسلام آباد :…اٹھارہویں آئینی ترمیم میں مزید ترمیم کے لئے حمایت کے حصول کی کوششیں جاری ہیں ۔مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی کے تعاون سے نیب آرڈننس میں مجوزہ تبدیلیوں کے لئے مسودہ تیار کیا اور اسے پاور بروکرز کے ساتھ شیئر بھی کیا ہے ، اگر اسے شامل کر لیا جا تا ہے تو سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کی سازئیں ختم ہو جائیں گی ۔لاہور کے ایک بزنس مین جو ھالیہ عرصہ میں نیب کے زیر حراست رہے ،وہاس عمل میں رابطے کا کردار ادا کر رہے ہیں کیونکہ وہ خود بھی پاور بروکرز کے قریب ہیں ۔گزشتہ 24 اپریل کو ان کی رہائش گاہ پر ایک ملاقات کا بندوبست کیا گیا ، جہاں ترامیم کا مذکورہ مسودہ تیار ہوا ۔ سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے ن لیگ اور فاروق ایچ نائیک نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی ۔( شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ وہ مذکورہ اجلاس کا حصہ نہیں تھے لیکن موقع کی تصویر میں وہ نمایاں ہیں )۔تاہم معلوم ہوا ہے کہ نواز شریف ترامیم کے حق میں نہیں بلکہ ان کا زور تو نیب کو ختم کردینے پر ہے۔شاہد خاقان عباسی نے نئے مسودے کی تیاری کی تصدیق تو نہیں کی ( جو سوشل میڈیا پر گردش کر نے والے مسودے سے مختلف ہے )۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے نیب میں اصلاحات کی غرض سے مسودے میں سفارشات شامل کی ہیں البتہ انہوں اس تاثر کو قطعی مسترد کر دیا کہ مجوزہ مسودہ غیر سیاسی کرداروں سے شیئر کیا گیا یا اسے اٹھارہویں آئینی ترمیم پر سودےبازی کے آلے کے طور پر استعمال کیا گیا ۔تاہم مسلم لیگ (ن) میں ایک ذریعہ کا کہنا ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو ان ہی کی خواہش پر ہی مشترکہ دوست کے ذریعہ مفاہمت کے لئے بات چیت کی ذمہ داری سونپی گئی کیونکہ آرمی ایکٹ میں ترمیم کے لئے جو چینل استعمال کیا گیا تھا وہ غیر فعال ہوچکا ۔دستیاب مجوزہ مسودے کے مطالعہ سے معلوم ہو تا ہے کہ یہ عمومی طور پر پورے سیاسی طبقے اور خصوصاَ نواز شریف کے لئے فائدہ مند ہوگا جنہیں نا اہل قرار دے کر اقتدار سے باہر کیا گیا ۔زیر بحث مجوزہ ترمیم نااہلیت سے تعلق رکھنے والے آرڈننس کی دفعہ۔15 سے متعلق ہے ۔اس وقت ٹرائل کورٹ سے سزا کے ساتھ ہی نا اہل قرار دے دیا جا تا ہے لیکن مجوزہ تبدیلی کے تحت جب اپیل کے تمام تقاضے پورے ہوجائیں تب سزا شروع ہو نی چاہئے ۔مجوزہ ترمیمی مسودے میں چیئرمین نیب کے اختیارا میں بھی نمایاں کمی کی گئی ہے ۔ ان کی معیاد ملازمت چار سے کم کر کے تین سال کی گئی ہے ۔ پراسیکیوٹر جنرل کی تقرری صدر پاکستان اور چیئرمیں نیب کے درمیان مشورے سے ہو گی ،جنگ سے گفتگو میں شاہد نے مجوزہ ترمیم کا دفاع کیا اور کہا کہ یہ ہم خود اپنے لئے نہیں کر رہے ۔انہوں نے کہا کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم پر بات کر نے کے حوالے سے کوئی اعتراض نہیں لیکن اسے ختم کر نا آسان نہیں ہے ۔
تازہ ترین