پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں اتنی ہمت ہی نہیں کہ وہ اٹھارویں ترمیم کو چھیڑ سکے، جبکہ ہم دیگر اسٹیک ہولڈرز کو اس معاملے پر سمجھانے کے لیے تیار ہیں۔
سندھی ٹی وی چینلز کو دیئے گئے مشترکہ انٹرویو میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کورونا وائرس وباء کے بحران کے دوران اگر وفاقی حکومت کی یہ پالیسی رہی کہ سندھ اپنی مشکلات کو خود دیکھے اور بلوچستان اپنے آپ کو خود سنبھالے تو پھر وفاق اسلام آباد تک محدود ہوجائے گا، جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے مہلک وباء کی روک تھام کی کاوشوں میں پاک فوج اور رینجرز اس کے شانہ بشانہ کھڑی ہیں، جس سے صوبائی حکومت کے اعتماد میں اضافہ ہوا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ حکومتِ سندھ کے بروقت اقدامات نے پاکستان میں اٹلی، ایران، نیویارک اور ووہان جیسی صورتحال پیدا ہونے سے روک دیا، کیونکہ دیگر صوبوں نے بھی سندھ حکومت کے اقدامات کی پیروی کی اور شروعاتی 15 دنوں کے لاک ڈاؤن کے باعث مہلک وباء تیزی سے پھیل نہیں سکی۔
انہوں نے کہا کہ ہم شہریوں کی جانیں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ گورنر سندھ جو وفاق کے نمائندے ہیں، سندھ میں لاک ڈاؤن کی مخالفت کرتے رہے ہیں۔ وفاقی وزراء نے فرنٹ لائن پر سینہ سپر ڈاکٹرز کے بارے میں کہا کہ یہ سندھ حکومت کے کہنے پر سیاست کر رہے ہیں، وفاقی حکومت کے دوہرے رویے کے باعث کوروناوائرس کے معاملے پر ملک میں انتشار پھیل رہا ہے اور متاثرین کی تعداد میں بڑا اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
پی پی چیئرمین نے کہا کہ وفاق کے عدم تعاون کے باعث صوبے اس مہلک وباء کے خلاف لڑائی میں انتہائی مشکلات میں گِھرے ہوئے ہیں۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارے ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل ورکرز اصل ہیروز ہیں، جو اپنی جانوں پر کھیل کر شہریوں کی زندگیاں بچانے کی جدوجہد میں دن رات مصروف ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوروناوائرس بہت بڑا بحران ہے، جس میں وزیراعلیٰ سندھ اور اس کی ٹیم کے ساتھ ساتھ دیگر اسٹیک ہولڈرز اور میڈیا بھی اپنا اپنا کردار نبھا رہا ہے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ انہیں احساس ہے کہ کورونا وائرس کی صورتحال کے باعث سب سے زیادہ متاثر غریب، محنت کش طبقہ اور دیہاڑی دار مزدور ہوئے ہیں، لیکن اس وقت ہمیں ان کی اور ان کے خاندانوں کی زندگیاں عزیز ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت جن اداروں سے غریبوں کو ریلیف پہنچانے کے لیے اقدام اٹھا رہی ہے، خواہ وہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا یوٹیلیٹی اسٹورز، وہ تمام ادارے پاکستان پیپلز پارٹی کے ادوار حکومت میں ہی قائم ہوئے۔
ٹڈی دلی کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اگر ٹڈی دل کا خاتمہ نہ کیا گیا تو ملک میں فوڈ سکیورٹی کی صورتحال سنگین ہوجائے گی، میں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اِن انسیکٹس کے خاتمے کے لیے اقدام اٹھائے، کیونکہ فوڈ سیکیورٹی کا وفاقی وزیر بھی رکھا ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اختیارات کی منتقلی کے بعد پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت نے سندھ میں اسپتالوں کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ کیا ہے، اب میری خواہش ہے کہ سندھ میں تعلیم پر بھی اسی طرح فوکس کیا جائے جس طرح صحت کے شعبے پر کیا گیا ہے، گو کہ مشکلات ہیں، لیکن ہمارا عزم و حوصلے بلند ہیں۔