انسانی حقوق کے کارکن ادریس خٹک کی بیٹی تالیہ خٹک نے کہا ہے کہ ان کے والد کو آپ اغوا تو کرسکتے ہیں مگر ان کی جرات نہیں چھین سکتے۔
تالیہ خٹک نے برطانوی اخبار میں لکھے گئے مضمون میں کہا کہ ادریس خٹک پچھلے برس 13 نومبر سے لاپتا ہیں، لاپتا ہونے سے ایک روز پہلے والد نے انہیں بتایا تھا کہ وہ پریشان ہیں۔
انہوں نے کہا کہ والد ٹرین سے کراچی جانے کی اجازت دینے میں بھی ہچکچاہٹ کا شکار تھے، تاہم اس بات پر انہوں نے کراچی جانے کی اجازت دیدی تھی کہ ہر گھنٹے بعد وہ فون پر رابطہ کرکے خیریت لیتے رہیں گے، تاہم فون نہ آیا۔
تالیہ خٹک نے مزید لکھا کہ پانچ گھنٹے بعد جب انہوں نے والد کو لاہور پہنچ کر فون کیا تو والد نے کہا کہ وہ بہت مصروف ہیں، دوستوں کے ساتھ کچھ روز قیام کریں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھر والد سے رابطہ نہیں ہوسکا، جب وہ اسلام آباد لوٹ رہی تھیں تو دوست نے میسج کرکے بتایا کہ اس کے والد کو اغوا کرلیا گیا ہے۔
تالیہ خٹک نے کہا کہ اس وقت ان کے بھی یہی جذبات ہیں کہ وہ ہر گھنٹے فون کرکے اپنے والد کی خیریت جانیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ادریس خٹک بے غرض شخص ہیں اور کسی کو علم نہیں کہ وہ کہاں ہوسکتے ہیں یہ تک پتا نہیں کہ انہیں کون لے کر گیا ہے۔
تالیہ خٹک نے کہا کہ ان کے والد ایسے واقعات کو ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ سمیت انسانی حقوق کی تنظیموں کے لیے رپورٹ کرتے رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنے والد کے بارے میں سوالات کے جوابات چاہئیں اور ادریس خٹک کو قانون کا تحفظ ملنا چاہیے۔
تالیہ نے کہا کہ ناامیدی بہت آسان ہے مگر وہ اپنے والد کےبارے میں سوچتی ہیں کہ ایسی صورتحال میں وہ کیا کرتے، تو انہیں خیال آتا ہے کہ وہ بہادری کا مظاہر ہ کرتے اور یہ وہ طاقت ہے جو کوئی غائب نہیں کرسکتا۔