پاکستان میں کورونا اتنا سنگین نہیں جتنی رقم خرچ کی جا رہی ہے، کورونا سے زیادہ سالانہ اموات دیگر امراض سے ہوتی ہیں۔ سپریم کورٹ نے کورونا وائرس از خود نوٹس کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔
عدالت نے کہا کہ کاروبار، صنعتیں بحال نہ ہونے سے لاکھوں ورکرز سڑکوں پر ہوں گے، کورونا کے حوالے سے اربوں روپے خرچ ہوچکے، یہ کہاں جارہے ہیں؟، اتنی رقم لگانے کے بعد بھی اگر 600 لوگ جاں بحق ہوگئے تو ہماری کوششوں کا کیا فائدہ؟
سپریم کورٹ نےکورونا وائرس ازخود نوٹس کیس کی سماعت کا تفصیلی تحریری حکم نامہ جاری کردیا، حکم نامے کے مطابق مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیاں ہفتہ، اتوار کو بند کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دیا گیا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ مارکیٹیں اور کاروباری سرگرمیاں ہفتہ اتوار کو بند کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق پنجاب، اسلام آباد کے ایڈووکیٹ جنرلز نے آج شاپنگ مالز کھولنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا کہ سندھ میں شاپنگ مالز بند رکھنے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، سندھ شاپنگ مالز کھولنے کے لیے وفاقی حکومت سے رجوع کرے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ کے پی، بلوچستان، گلگت اور آزاد کشمیر میں مارکیٹیں کھلی ہیں، اجازت کے بعد صوبے شاپنگ مالز کھولنے میں رکاوٹ پیدا نہ کریں۔
تحریری حکم نامہ میں کہا گیا ہے کہ تمام وسائل صرف کورونا پر خرچ نہ کیے جائیں، وفاقی اور صوبائی حکومتیں وسائل خرچ کرنے سے متعلق اپنا موقف دیں، جبکہ پاکستان میں کورونا اتنا سنگین نہیں جتنی رقم خرچ کی جارہی ہے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے کے مطابق کورونا سے زائد سالانہ اموات دیگر امراض سے ہوتی ہیں، این ڈی ایم اے اربوں روپے کورونا سے متعلق خریداری پر خرچ کررہا ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ کاروبار اور صنعتیں طویل عرصے بند رہیں تو ان کا دوبارہ بحال ہونا مشکوک ہوجائے گا، کاروبار، صنعتیں بحال نہ ہونے سے لاکھوں ورکرز سڑکوں پر ہوں گے۔
سپریم کورٹ کے تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ اتنی بڑی تباہی کو حکومت کے لیے ڈیل کرنا ناممکن ہوجائے گا، این ڈی ایم اے کی رپورٹ اطمینان بخش نہیں ہے۔
تحریری حکم نامے میں کہا گیا کہ این ڈی ایم اے کی رپورٹ پر اٹارنی جنرل اور متعلقہ حکام کا موقف سنیں گے، جبکہ کیس کی سماعت کل تک ملتوی کی جاتی ہے۔