• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا کی وباء جو دنیا بھر میں پھیل کر تین لاکھ افراد سے زیادہ کی زندگیاں ختم کر چکی ہے اس کی ویکسین کی تیاری کیلئے دنیا بھر کے سائنس دان کوشاں ہیں۔ دوسری جانب پاکستان میں ایک روز کے دوران جہاں سب سے زیادہ ٹیسٹ کیے گئے وہاں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا کہ لاک ڈائون نرم ہونے کی وجہ سے آئندہ ہفتے سے روزانہ کیسز میں 15سے 20فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق ایک روز میں ملک میں 2ہزار 132نئے کیس سامنے آئے اور 42اموات ہوئیں جبکہ 350مریض تشویشناک حالت میں ہیں۔ قومی ادارۂ صحت کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل عامر اکرم نے اندیشہ ظاہر کیا کہ لاک ڈائون نرم کرنے سے روزانہ کے کیسز 15سے 20فیصد بڑھ سکتے ہیں جس سے ہم نمٹ سکیں گے لیکن اس سے زیادہ اضافہ مسئلہ بن سکتا ہے۔ حکومت لاک ڈائون میں نرمی کے فیصلے پر دوبارہ غور کرے۔ دوسری جانب یہ اطلاعات بھی ہیں کہ پنجاب میں کورونا کیسز میں 50فیصد اضافہ لاک ڈائون میں نرمی کا شاخسانہ ہے جس پر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی اظہار تشویش کیا ہے۔ اس کے بعد اطلاع یہ ہے کہ پنجاب میں شاپنگ مالز رات دس بجے تک کھلے رکھنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔ یہ تمام معاملات تشویش اور اندیشوں کو اس لئے بڑھاتے ہیں کہ کورونا سے بچائو کا اگر اب تک کوئی موثر ذریعہ ہے تو وہ صرف اور صرف احتیاط ہے۔ لاک ڈائون میں نرمی کے دوران ہمارے بازاروں میں ایس او پیز کی جو دھجیاں اڑائی گئیں اس کے بعد کوئی بھی ذی شعور سمجھ سکتا ہے کہ اس کے کیا نتائج برآمد ہوں گے۔ حکومت کو اس حوالے سے قومی ادارۂ صحت، پی ایم اے اور دیگر ماہرین کے تحفظات پر غور کرکے لاک ڈائون میں نرمی کے فیصلہ پر ازسرنو کرنا ہوگا کیونکہ پاکستان کسی بڑی آفت کا متحمل نہیں ہو سکتا۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین