• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت کی عدم توجّہ،محکمہ تعلیم کالجز انتظامی مسائل کا شکار

کراچی(سید محمد عسکری) حکومتی عدم توجہی اور کالجوں کو نظر انداز کرنے کی پالیسی نے محکمہ تعلیم کالجز کی کارکردگی کو شدید متاثر کردیا جس سے محکمہ انتظامی مسائل کا شکار ہوگیا ہے۔ محکمے کے دو اعلی ترین عہدوں پر تعینات افسران دہرے چارج کے حامل ہیں۔ سیکرٹری تعلیم کالجز باقر عبّاس نقوی کے پاس محکمہ خزانہ کی بھی ذمّہ داری ہے اسی طرح ڈائریکٹر جنرل کی ذمّہ داری ڈائریکٹر کالجز حیدرآباد ریجن نبھا رہے ہیں۔ دونوں اعلی عہدوں پرفائز افسران ڈبل چارج کی وجہ سے اپنی ذمّہ داریاں مؤثر انداز میں ادا کرنے سے قاصر ہیں جس سے محکمہ انتظامی مسائل سے دوچار نظر آتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سابق وزیر تعلیم سندھ سیّد سردار علی شاہ کے وزارت تعلیم کی ذمّہ داریاں سنبھالنے کے بعد ان کی جانب سے کالج ایجوکیشن پر خاص توجّہ اور انتظامی عہدوں پر اہل اور دیانتدار افسران کی تعیناتی کے عمل کا آغاز ہوا جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز میں ڈیڑھ سال سے خالی ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کی اسامی پر سینئر پروفیسر کا تقرّر کیا گیا اسی طرح ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز سندھ میں ڈائریکٹرز کی تین اور ڈائریکٹر پرائیوٹ کالجز سندھ کی اسامیوں پر بھی میرٹ پر اچھی شہرت کے حامل افسران کا تقرّر کیا گیا۔ سیّد سردار شاہ سے وزارت تعلیم کا قلمدان واپس لینے اور اسے براہ راست وزیراعلی سندھ کے ماتحت کردینے سے محکمہ تعلیم پر بیوروکریسی کا غلبہ اور سید سردار شاہ کی جانب سے کئے گئے مثبت اقدامات کو رول بیک کرنے کا عمل شروع ہوگیا ان کے تعینات کردہ افسران کا ایک ایک کرکے تبادلہ کردیا گیا۔ سب سے پہلے پروفیسر ارشد حسین قاضی جیسے تجربہ کار اور اہل افسر کو منصب سے ہٹاکر بحیثیت پرنسپل شپ اونرز کالج بھیج دیا گیا، ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ پروفیسر ڈاکٹر معظّم حیدر کو بوجہ ناصرف ڈائریکٹر جنرل کے عہدے کو بلکہ سرکاری نوکری کو بھی قبل از وقت خیرباد کہنا پڑا۔ ڈی جی کالج کے مستعفی ہونے پر حیدرآباد ریجن کے ڈائریکٹر کالجز پروفیسر عبدالحمید چنّڑ کو ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ تعینات کیا گیا اور حیدرآباد ریجن کی خالی ہونے والی ڈائریکٹر کالجز کی اسامی پر حیدرآباد ریجن میں متعدّد بیس گریڈ کے سینئر پروفیسر کی بطور ڈائریکٹر تقرّری کی بجائے ڈائریکٹر کالجز حیدر آباد کا چارج بھی پروفیسر عبدالحمید چنّڑ نے اپنے ہی پاس رکھا جبکہ ڈائریکٹر جنرل کا چارج لیتے ہی ڈائریکٹوریٹ جنرل کالجز کے بجٹ میں خصوصی دلچسپی کا اظہار کرتے ہوئے ایماندار اور فرض شناس افسر پروفیسر صالح عبّاس ڈائریکٹر فنانس سے بجٹ کے بارے میں استفسار اور باز پرس کا آغاز کرتے ہوئے اپنے کچھ مطالبات پیش کئے جنہیں ڈائریکٹر فنانس نے یہ کہہ کر معذرت اختیار کرتے ہوئے مسترد کردیئے کہ اس دفتر میں ہر کام شفّاف انداز میں ہوتا ہے اور بجٹ اس دفتر کی میرے پاس امانت ہے جس میں خیانت نہیں کی جاسکتی، جس پر پروفیسر عبدلحمید چنّڑ ڈائریکٹر فنانس کے مخالف ہوگئے اور ان کے خلاف سیکرٹری کالجز کو منفی رپورٹ دیتے رہے اور بالآخر پروفیسر صالح عبّاس کا ڈائریکٹر کے عہدے سے تبادلہ کرانے میں کامیاب ہوگئے۔
تازہ ترین