طوفانی بارشوں کے بعد پہاڑی تودوں اور سیلاب کے نتیجے میں شاہراہ قراقرم اور اس سے منسلک راستے بند ہونے کی وجہ سے گلگت بلتستان کے لوگوں کے پچھلے کئی روز سے خوراک، ایندھن، ادویات اور دوسری بنیادی ضرویات زندگی کی شدید قلت کا شکار ہونے کی اطلاعات وفاقی حکومت اور مقامی انتظامیہ کی فوری توجہ کی مستحق ہیں۔مقامی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ مشینری کو رواں رکھنے میں ایندھن کی کمیابی رکاوٹ بنی ہوئی ہے جبکہ راستے بند ہونے کی وجہ سے آفت زدگان کی مدد اور بحالی کے کام میں سخت دشواریاں پیش آرہی ہیں۔ درجنوں لوگ لاپتہ ہیںجبکہ سینکڑوں خاندان بے گھر ہوچکے ہیں۔ اپوزیشن کا شکوہ ہے کہ گلگت بلتستان حکومت مصیبت زدگان کی بحالی کے کام پرخاطر خواہ توجہ نہیں دے رہی تاہم وزیر تعمیرات کا دعویٰ ہے کہ متاثرین کی امداد ، بجلی کی فراہمی اور ذرائع مواصلات کی بحالی کی ہر ممکن کوشش کی جارہی ہے نیز فوج نے مختلف متاثرہ علاقوں میں پھنسے ہوئے ہیلی کاپٹروں کے ذریعے ڈیڑھ سو غیرملکی سیاحوں، مسافروں اور مریضوں کو محفوظ علاقے میں پہنچایا جس کے بعد انہیں اسلام آباد منتقل کردیا گیا۔ محکمہ موسمیات کی پیشین گوئی کے مطابق جمعرات سے بارشوں کا نیا سلسلہ شروع ہونیوالا ہے جو مزید پہاڑی تودے گرنے اور راستوں کا بند کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔ضرورت اس بات کی ہے کہ وفاق کی جانب سے اس سنگین صورت حال کا قرار واقعی نوٹس لیا جائے اور گلگت بلتستان میں مقامی انتظامیہ کی مدد کرتے ہوئے بحالی کے کام کو تیز کرنے اور لوگوں کو مشکلات سے جلد از جلد نکالنے کیلئے تمام ممکنہ اقدامات عمل میں لائے جائیں ۔ انسانیت کا تقاضا ہے کہ اپوزیشن بھی اس صورت حال کو سیاسی مفادات کیلئے استعمال کرنے کے بجائے مصیبت زدہ لوگوں کی امداد اور بحالی کے کام میں اپنا حصہ ادا کرے۔