اسلام آباد(محمدصالح ظافر… خصوصی تجزیہ نگار) وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے راولپنڈی کے نواحی علاقے میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے اپنی گفتگو میں پاناما دستاویزات کے حوالے سے ماہی بے آب کی طرح تڑپ رہے تحریک انصاف کے عمران خان کو ایف آئی اے سے ان کے الزامات کی تحقیقات کرانے کی پیشکش کردی۔ انہوں نے کہا کہ ’’عمران خان! اگر آپ ایف آئی اے سے تحقیقات کرانا چاہتے ہیں تو میں اس کیلئے تیار ہوں لیکن اس کا فیصلہ میں نہیں کرتا، اگر آپ کو اپنی زبان کا پاس ہے تو پورے ایف آئی اے میں سے جو نام لیں گے، جس افسر کا نام آپ لیں گے میں اس کو انکوائری افسر مقرر کردوں گا‘‘۔ اس گفتگو میں وزیرداخلہ نے کسی سابق پولیس افسر کا کوئی ذکر نہیں کیا اور نہ ہی اس میں ایف آئی اے سے باہرکسی افسر کی تقرری کا کوئی حوالہ تھا۔عمران خان جنہوں نے پاکستان کے قومی مفادات اور حکومت کے خلاف خدائی فوجدار کا کردار سنبھال رکھا ہے اپنے حددرجہ قریبی دوست جو سندھ میں پولیس کے سربراہ رہ چکے ہیں اور بینظیر بھٹو کے حقیقی بھائی مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے مقدمے میں ملوث ہوکر جیل کی صعوبتیں بھی برداشت کرچکے ہیں، کا نام لیکر انہیں تحقیقات افسر مقرر کرنے کی فرمائش یہ کہہ کردی کہ انہوں نے چوہدری نثار علی خان کی پیشکش کو قبول کرلیا ہے۔ کہاں تو خان کو عدالت عظمیٰ کے ایک سابق فاضل جج صاحب کے تحقیقات پر مامور کئے جانے پر تحفظات تھے جن کا نام بھی تاحال تجویز نہیں ہوا، اور اب وہ ایک سابق پولیس افسر کا نام نام نہاد انداز میں قبول کرنے کا اعلان کررہے ہیں۔ اس سے تو کہیں بہتر ہوگا کہ چوہدری نثار علی خان اپنے ہمدم دیرینہ عمران خان کو ہی تحقیقاتی افسر مقرر کردیں تاکہ وہ اپنے اگلے پچھلے ارمان پورا کرلیں۔ عمران خان کے نفسیاتی مسائل میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ ہورہا ہے کبھی وہ اپنی پارٹی میں انتخابات کا اعلان کرتے ہیں اور انتخابی عمل پورا ہوتے ہی اپنے مقرر کردہ چیف الیکشن کمشنر کو برطرف کردیتے ہیں پھر پوری پارٹی کی تنظیم ہی کو توڑ ڈالتے ہیں۔ دوبارہ چیف الیکشن کمشنر مقرر کرتے ہیں اس سے بھی استعفیٰ لے لیتے ہیں۔ وزیراعظم سے استعفیٰ لینے کیلئے دھرنا دیتے ہیں ، پارلیمان اور اس کے ارکان کو گالیاں دیتے ہیں اور پھر ہاتھ جوڑ کر اسی پارلیمان میں جاکر نشست سنبھال لیتے ہیں۔