• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اوگرا کو پیٹرولیم کمپنی کا لائسنس کینسل کرنے کا اختیار دینا ہوگا، ندیم بابر


مشیر پیٹرولیم ندیم بابر کا کہنا ہے کہ اوگرا کو اتنا مضبوط نہ کیا گیا کہ ضابطے کی خلاف ورزی کرنے والی کمپنی کا لائسنس کینسل کرسکے تو کچھ دنوں بعد پھر پیٹرول کی قلت جیسی صورتِحال سامنے آسکتی ہے، عالمی بازار میں پیٹرولیم مصنوعات ڈیڑھ ماہ میں ایک سو بارہ فیصد منہگی ہوئی ہیں، اسی لیے پاکستان میں پیٹرول مہنگا کرنا پڑا۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیر پاور اینڈ پیٹرولیم عمر ایوب اور معاون خصوصی ندیم بابر نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بھارت اور بنگلا دیش ہم سے ڈبل قیمتوں پرعالمی مارکیٹ سےتیل خریدتے ہیں، عالمی لیول پر قیمت کے تناسب سے تیل کی قیمتوں میں 31 سے 32 روپے اضافہ بنتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بھارت میں فی لیٹر پیٹرول قیمت 180 روپے اور چین میں پیٹرول کی فی لیٹر قیمت 137 روپے ہے، جبکہ 28 فروری کوکورونا سے پہلے پیٹرول کی قیمت 116.60 روپے تھی۔

وفاقی وزیر عمر ایوب نے کہا کہ عمران خان مافیا کا خاتمہ چاہتے ہیں، ن لیگ کے دور میں پٹرول بحران کی تحقیقات کو روکا گیا، جبکہ پٹرولیم مصنوعات قیمتوں پر حقائق سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔

عمر ایوب نے کہا کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں سب سے زیادہ ن لیگ دور میں بڑھیں، ہماری پٹرول، ڈیزل کی قیمتیں برصغیر اور ایشیا میں سب سے کم ہیں، ن لیگ نے جون سے اگست 2014 تک پٹرول قیمتیں 31 فیصد بڑھائی تھی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتیں 46 دنوں میں 112 فیصد بڑھیں، ہمارا مقابلہ مافیا اور ذخیرہ اندوزوں سے ہے، 18مئی کو عالمی مارکیٹ میں پٹرول 21 ڈالر 7 سینٹ فی بیرل تھی، 20 جون کو پٹرول کی قیمت عالمی مارکیٹ میں 44 ڈالر فی بیرل ہو گئی۔

ندیم بابر نے کہا کہ اگر ہم یکم سے پٹرول قیمتیں بڑھاتے تو پٹرول میں اضافہ 32 روپے بننا تھا، کسی آئل مارکیٹنگ کے پاس لائسنس کے مطابق 21 دن کا تیل ذخیرہ کرنے کی سہولت نہیں، پی ایس او کے پاس بھی 17 سے 18دن سے زیادہ کے تیل کو ذخیرہ کرنے کی سہولت نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ اوگرا کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، اوگرا نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کو پٹرول بحران پر جو جرمانے کیے وہ ناکافی ہیں۔

تازہ ترین