• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کراچی (اسٹاف رپورٹر )بلدیہ عظمیٰ کراچی کے بجٹ اجلاس میں اپوزیشن ارکان نے میئر کراچی کی تقریر کا بائیکاٹ کرتے ہوئے بجٹ کی کاپیاں پھاڑ دیں اور تقریر کے دوران مسلسل نعرے بازی کرتے رہے،جبکہ بحث کے بغیر ایک ہی دن میں بجٹ منظور کرلیا گیا، بعض ارکان میئر کراچی کے ڈیسک کے سامنے جمع ہوگئے اور شدید نعرے بازی جاری رکھی، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے کرم اللہ وقاصی، جماعت اسلامی کے جنید مکاتی، مسلم لیگ (ن) کے امان اللہ خان آفریدی، پیپلز پارٹی کے حنیف خان، یاسمین بٹ اور دیگر اراکین نے نعرے بلند کئے، بعض ارکان نے پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر کراچی دشمن بجٹ نامنظور نامنظور، کراچی کی تباہی کا ذمہ دار وسیم اختر، بلدیہ کراچی کے حسابات کا نیب سے آڈٹ کرایا جائے درج تھا، اجلاس شروع ہوا تو تعزیتی قراردادیں پیش کی گئیں جیسے ہی میئر کراچی نے بجٹ تقریر کا آغاز کیا اپوزیشن کے ارکان اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے اور انہوں نے نعرے بازی شروع کردی اور بعد ازاں ڈیسک کے سامنے جمع ہونا شروع ہوئے تو حزب اقتدار کے بعض ارکان بھی میئر کراچی کو تحفظ فراہم کرنے کی خاطر ڈیسک پر آکر کھڑے ہوگئے، پارلیمانی لیڈر اسلم آفریدی نے اپوزیشن ارکان سے بات کرنے کی کوشش کی لیکن اراکین نے ان کی بات پر کوئی دھیان نہیں دیا اور میزانیے سے صفحے پھاڑ کر اچھالتے رہے، اجلاس ایک گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا جس پر میڈیا کے بعض ارکان نے مہمان گیلری میں اعتراضات اٹھائے کہ اگر وقت تبدیل کردیا گیا تھا تو انہیں آگاہ کیا جانا چاہئے تھا، تقریر کے فوری بعد بجٹ کی منظوری کی مختلف قراردادیں پیش کی جانے لگی جنہیں اراکین نے شور شرابے میں ہی کثرت رائے سے منظور کرلیا گیا یہ پہلا موقع ہے کہ اراکین کو بجٹ اجلاس پر بحث کی دعوت دیئے بغیر ایک ہی دن میں بجٹ کو منظور کرالیا گیا، اپوزیشن ارکان نے اس بات پر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے اعتراض کیا کہ اتنی عجلت میں عددی بنیاد پر بجٹ کی منظوری اصولوں کے خلاف ہے۔

تازہ ترین