کراچی (اسٹاف رپورٹر) ایم کیو ایم پاکستان نے جمعیت علماء اسلام کی آل پارٹیز کانفرنس میں اپنی تجاویز پر مثبت ردعمل نہ آنے پر مشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کئے اور کہا کہ 18ویں ترمیم آسمانی صحیفہ نہیں ۔
ایم کیو ایم نے تجویز بھی دیدی کہ تمام اقدامات کو ممکن بنانے کیلئے 18ویں ترمیم میں اگر بہتری کی گنجائش ہے تو پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت سے اسے بہتر کیا جائے ۔
تفصیلات کے مطابق جمعیت علماء اسلام کی آل پارٹیز کانفرنس میں ایم کیو ایم نے 18ویں ترمیم پر دی جانے والی تجاویز پر شرکاء کی جانب سے مثبت ردعمل سامنے نہ آنے پرمشترکہ اعلامیہ پر دستخط نہیں کئے جبکہ دیگر نکات جس میں مہنگائی،بگڑتی ہوئی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا،ایم کیو ایم نے کانفرنس میں اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ یہ ترمیم صوبوں کو با اختیار بنانے کیلئے لائی گئی تھی نہ کہ الگ ریاست، 18ویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں کہ جس میں کوئی تبدیلی نہیں کی جاسکتی۔
ایم کیو ایم پاکستان یہ سمجھتی ہے کہ18ویں ترمیم کے تحت جو اختیارات صوبوں کو منتقل ہوئے ہیں انہیں ضلع تحصیل اور یونین کونسل تک منتقل ہونا چاہیے اسی طرح قومی مالیاتی کمیشن کے تحت ملنے والا فنڈز صوبائی مالیاتی کمیشن کےذریعے ضلع تحصیل اور یونین کونسل تک منتقل ہونا چاہیے۔
18ویں ترمیم کے بعد صوبے عددی اکثریت کی بنیاد پر من مانیاں کر رہے ہیں جس کا سد باب ضروری ہے ایم کیو ایم پاکستان تجویز دیتی ہے کہ تمام اقدامات کو ممکن بنانے کیلئے 18ویں ترمیم میں اگر بہتری کی گنجائش ہے تو پارلیمنٹ کی دو تہائی اکثریت سے اسے بہتر کیا جائے ۔
ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر ڈپٹی کنوینر عامر خان کی سربراہی میں ایک وفد نے کانفرنس میں شرکت کی تھی۔