روزنامہ جنگ کی خبر کا نوٹس لیتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے لیاقت آباد اسپتال میں خلاف ضابطہ ترقی پانے والے ملازمین کے خلاف تحقیقات کا حکم دیدیا۔
اس ضمن میں صوبائی سیکریٹری صحت ڈاکٹر کاظم حسین جتوئی نے پیر کو تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی۔
کمیٹی کا چیئرمین ایڈیشنل سیکریٹری جنرل دادلو ظہرانی کو مقرر کیا گیا ہے جبکہ اراکین میں چیف ٹیکنیکل آفیسر ڈاکٹر سکندر علی میمن اور سیکشن آفیسر پی ایم II عرفان علی آرائین بھی شامل ہیں۔
کمیٹی سپریم کورٹ کے احکامات کے خلاف آؤٹ آف کیڈر ترقی پانے ملازمین کا ریکارڈ چیک کرے گی۔
کمیٹی خلاف ضابطہ ترقی دینے میں ملوث افسران کا تعین کرے گی اور اپنی رپورٹ سات دن میں مرتب کرکے سیکریٹری صحت کو ارسال کرے گی جس بنیاد پر ان ملازمین کی ترقیاں منسوخ اور ترقی میں ملوث افسران کے خلاف کاروائی کی جاسکے گی۔
واضح رہے کہ روزنامہ جنگ میں 2 جولائی کو خبر شائع ہوئی تھی کہ سپریم کورٹ کے احکامات کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے سندھ گورنمنٹ اسپتال لیاقت آباد میں 9 ملازمین آؤٹ آف کیڈر اور ایسی ترقیاں دی گئیں جن کی مثال نہیں ملتی۔
ان ملازمین میں انوا ر الحق، احمد شجاع، محمد عرفان، مسرور احمد کاشف، محمد کمال، محمد افضال، طاہر احمدخان، جہانزیب اور زمان اسلام شامل ہیں۔
اس بدعنوانی سے متعلق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے تحقیقات کا حکم دیا اور پیر کو تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔
یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ میں دائر کردہ کرمنل اوریجنل پٹیشن نمبر 89 / 2011 کے فیصلے میں سپریم کورٹ کے واضح احکامات ہیں کہ کسی بھی ملازم کا کیڈر تبدیل نہیں کیا جاسکتا لیکن لیاقت آباد اسپتال میں مسلسل خلاف ورزی کی گئی۔
اس ضمن میں اسپتال کی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر مادھوری لاکھانی نے بھی بے بسی کا اظہار کیا تھا کہ ملازمین نے ماحول خراب کر رکھا ہے بیشتر ملازمین کی سروس کا ریکارڈ اسپتال میں سرے سے موجود ہی نہیں بلکہ انہوں نے اپنی سروس بک گھروں میں چھپا رکھی ہے۔
اسپتال میں ان ورڈ اور آؤٹ ورڈ رجسٹر کے صفحات بھی غائب ہیں جس کی وجہ سے ریکارڈ دستیاب نہیں۔