پشاور(نمائندہ جنگ)پشاورہائیکورٹ کے جسٹس اکرام اللہ خان اور جسٹس اعجاز انورپرمشتمل دورکنی بنچ نے سماجی کارکن محمد ادریس خٹک کی بازیابی اور انہیں عدالت کے سامنے پیش کرنے سے متعلق درخواست خارج کردی جبکہ قراردیا کہ عدالت کے پاس یہ اختیار نہیں کہ آرمی ایکٹ کے تحت انڈرٹرائل قیدی کو طلب کرے ۔دورکنی بنچ نے عبدالطیف آفریدی اورطارق افغان ایڈوکٹس کی وساطت سے دائردرخواست پر سماعت کی فاضل وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ ادریس خٹک لاپتہ تھے لیکن اب چونکہ اس کا پتہ چل چکا ہےحسا س ادرے نے اسے سیکرٹ ایکٹ کے تحت حراست میں لیا ہے ، اس موقع پر ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نے عدالت کو بتایا کہ محمد ادریس خٹک پاکستان آرمی ایکٹ 1952اورسیکشن 3آف آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923کے تحت ملٹری کسٹڈی میں ہیں جس کا ٹرائل متعلقہ عدالت میں کیاجارہا ہے عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر قراردیا کہ درخواست گزاروں نے ادریس خٹک کو عدالت میں پیش کرنےکی استدعا کی ہے تاکہ قانونی حیثیت کا تعین ہوسکے لیکن چونکہ اس کا ٹرائل آرمی ایکٹ کے تحت متعلقہ کورٹ میں کیاجارہا ہے لہذا اس عدالت کواجازت نہیں کہ اسے پیش کرنے کا حکم دے یا پھر اسکے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کیس کومجازعدالت میں چ ہی یلنج کیاجاسکتا ہے لہذا عدالت نے درخواست کو میرٹ لیس قراردیتے ہوئے خارج کردی ۔