انگلینڈ میں پاکستانی کرکٹ ٹیم ٹیسٹ سیریز کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ایسے میں اسپنر کاشف بھٹی کورونا ٹیسٹ کے خطرے سے بال بال بچ گئے۔پاکستان ٹیم کی روانگی سے قبل محمد حفیظ کے کورونا ٹیسٹ نے چند دن شہ سر خیوں میں جگہ حاصل کی جبکہ انگلینڈ میں لیفٹ آرم اسپنر کاشف بھٹی کے ایک سیمپل کا ایک ٹیسٹ منفی اور ایک مثبت آنے کے بعد انگلش بورڈ کو سبکی اٹھانا پڑی تھی تاہم کاشف بھٹی کوویڈ 19ٹیسٹ مثبت آنے کی افواہوں سے باہر آگئے۔
انہوں نے ایک ہفتہ تنہائی میں سخت کرب میں گذارا تھایہ خدشہ تھا کہ دورے پر ٹیسٹ مثبت آنے کے بعد سیریز میں ان کی شرکت مشکوک ہوجائے گی۔اس لئے کاشف بھٹی کو خاموشی سے آئسولیٹ کردیا گیا ۔پیرکو کاشف بھٹی نے پاکستان ٹیم کی بس کے بجائے پرائیویٹ کار میں سفر کیا۔ انگلش بورڈ نے کاشف بھٹی کو کلیئر کرکے انہیں پاکستانی ٹیم کے ساتھ پریکٹس کی اجازت دے دی۔دلچسپ بات یہ ہے کہ کاشف بھٹی کے لاہور میں پاکستان کرکٹ بورڈ نے دو ٹیسٹ کرائے دونوں منفی آنے کے بعد انہیں انگلینڈ جانے کی اجازت دی گئی پھر روانگی سے قبل ان کا ایئر لائن کے لئے کرایا گیا ٹیسٹ بھی منفی آیا تھا۔
ای سی بی ترجمان کا کہنا ہے کہ پہلی انفیکشن کی باقیات کے سبب کھلاڑی کا ایک ٹیسٹ مثبت آیا تھا، پبلک ہیلتھ اور ایک وائرالوجسٹ کی ہدایت پر کھلاڑی کو سیلف آئسولیشن میں رکھا گیا تھا۔حفیظ کی ٹیسٹ کی رپورٹ کے بعد جو لوگ پاکستان کے ہیلتھ سسٹم پر انگلیاں اٹھا رہے تھے انہیں بھی پتہ چل گیا کہ غلطی کہیں بھی ہوسکتی ہے کاشف بھٹی کا انگلینڈ پہنچنے کے بعد پہلا سیمپل لیا گیا ،آنے والی رپورٹ کو مثبت قرار دیا گیا لیکن جب اسی سیمپل کا دوبارہ ٹیسٹ کرایا گیا تو وہ منفی ہوگیا۔اسی کنفیوژن کے بعدانگلش بورڈ نے میڈیا ریلیز میں اعلان کیا کہ کورونا ٹیسٹ کو کلیئر قرار دے دیا ہے۔ا ن کو پاکستانی اسکواڈ میں شمولیت کی اجازت دے دی گئی ہے،پاکستان کرکٹ ٹیم کا دورہ انگلینڈ عام دورہ نہیں ہے۔یہ سیریز مشکل حالات میں بایو سیکیور ماحول میں ہورہی ہے۔
ووسٹر میں پاکستانی کرکٹ ٹیم نے 14 دن سے اپنے آپ کو نیو روڈ گراونڈ اور اس سے ملحقہ ہوٹل تک محدود رکھااب وہ ڈربی میں ایک ہلکے ہوٹل میں رہ کر ٹریننگ کررہے ہیں۔کھلاڑی کمروں کی بالکونی اور گراونڈ سے ہوٹل کی بالکونیوں کا نظارہ کررہے ہیں لیکن کسی کھلاڑی یا آفیشل کو کورونا کی ایس او پیزکی وجہ سے گراونڈ اور اس سےجڑے ہوئے ہوٹل سے جانے کی اجازت نہیں ہے۔انگلینڈ کے فاسٹ بولربائیو سیکیور رولز کی خلاف ورزی پر انگلش فاسٹ بولر جوفرا آرچر ویسٹ انڈیز کے خلاف دوسرے ٹیسٹ سے باہر ہوگئے ہیں۔جوفرا آرچر نے کھلاڑیوں کی حفاظت کے لیے بنائے بائیو سیکیور رولز کی خلاف ورزی پر سب سے معذرت کی ہے۔
اپنے بیان میں پیسر کا کہنا ہے کہ ان کی غلطی کی وجہ سے وہ خود، سب کھلاڑی اور سپورٹنگ اسٹاف مشکل میں رہے،ڈسپلن توڑنے پر آرچرڈ کو سزا بھگتنا پڑی ،انگلینڈ میں پاکستانی کرکٹرز اور ٹیم آفیشلز سے جاننے کی کوشش کی کہ ان کے شب وروز کس طرح گذر رہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ابھی انگلینڈ آئے ہوئے تین ہفتے ہوئےہے اس لئے ابھی تک کسی کو کوئی پریشانی نہیں ہے۔
پہلے ووسٹر اور اب ڈ ربی میںگراونڈ سے جڑے ہوئے ہوٹل میں پاکستانی ٹیم اور اس کی حفاظت پر مامور سیکیورٹی عملہ رہائش پذیر ہے۔ہوٹل میں ایک ہال کو ٹیم کے ڈاننگ ہال میں تبدیل کردیا گیا ہے۔جہاں ہر وقت چائے اور کافی موجود ہوتی ہے۔جبکہ وقت پر ٹیم کو ناشتہ،لنچ اور ڈنر ،ڈائننگ ہال میں ملتا ہے۔لیکن ہوٹل میں روم سروس کا کوئی انتظام نہیں ہے۔
کھلاڑیوں کو دیسی کھانے فراہم نہیں کئے جارہے۔ یہی ایسی چیز ہے جس کی کھلاڑیوں کو شدت سے یادآرہی ہے۔انگلش تڑکے والے کھانوں میںروٹی اور سالن مہیا نہیں کیا جارہا۔ کھلاڑیوں کو مقامی شیف اچھی کوالٹی کے چکن،فش اور سبزیوں کے کھانے فراہم کررہا ہے۔کھانے کے بعد کھلاڑی ہوٹل کے ساتھ گراونڈ میں انڈور گیمز کھیلتے ہیں چہل قدمی گراونڈ ہی میں کرتے ہیں۔کچھ لڑکے گروپوں کی شکل میں بیٹھ کر گپ شپ لگاتے ہیں۔ کھلاڑی انگلینڈ میں دوستوں کی میزبانی اور روایتی پکوانوں کو مس کررہے ہیں۔ٹیسٹ کرکٹر اسد شفیق اس منفرد تجربے کے بارے میں کہتے ہیں کہ بائیو سیکیور ماحول کے باعث قومی اسکواڈ میں شامل کرکٹرز کو زیادہ تر وقت ایک ساتھ گزارنے کا موقع مل رہا ہے۔
بائیو سیکیور ماحول میں زیادہ قربت کے باعث لڑکوں میں دوستی بڑھ رہی ہے، اس سے پہلے لڑکے ٹورز پر نیٹ پریکٹس کے بعد زیادہ وقت انفرادیت پر دیتے تھے جیسا کہ شاپنگ کرنا یا گھومنا پھرنا مگر ان حالات میں قومی کرکٹرز دن میں کم از کم 3 مرتبہ چائے یا کھانے پر اکٹھے بیٹھ جاتے ہیں، جہاں کرکٹ کے علاوہ عام زندگی پر بھی گفتگو ہوتی ہے، جس سے ٹیم بانڈنگ میں فائدہ ہورہا. پاکستانی کرکٹرز 28جون کو مانچسٹر پہنچے تھے اور دو ستمبر کو چارٹرڈ فلائٹ پر لاہور پہنچیں گے۔
کرکٹرز کا کہنا ہے کہ ووسٹر شائر کاونٹی کا نیوروڈ گراونڈ تمام جدید سہولتوں سے آراستہ ہے۔ گراونڈ میں جم،کے علاوہ انڈور کھیلوں کی سہولتیں موجود ہیں۔ڈریسنگ روم میں کھلاڑیوں کو چائے کافی،پانی اور کولڈ ڈرنک کے علاوہ تازہ فروٹ کی سہولت موجود ہے۔جب کھلاڑی ڈریسنگ روم میں آتے ہیں ان کے لئے تمام لوازمات موجودہ ہوتے ہیں۔ڈریسنگ روم میں پاکستانی کرکٹرز اور آفیشل کے علاوہ کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوتی۔
ٹیم کے آنے سے قبل ڈریسنگ روم کی صفائی کردی جاتی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ہر کھلاڑی اور آفیشلز کو ایکریڈیشن کارڈ فراہم کیا گیا ہے جسےمیچ اور پریکٹس کے علاوہ ہر وقت آویزاں کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔پاکستان ٹیم کے ساتھ پہلی بار غیر ملکی دورہ کرنے والے روحیل نذیر نے سنیئر ساتھیوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سینئر کھلاڑی ایک جونیئر کرکٹر سے جانے کیسا برتاؤ کریں گے، تاہم جس طرح سینئر کھلاڑیوں نے ٹیم میں شمولیت پر ان کا استقبال کیا ۔سرفراز احمد نے انہیں خود اپنے ساتھ مل کر پریکٹس سیشن کرنے کا کہا. ، سرفراز احمد نے بتایا کہ 2 اور 4 روزہ میچوں میں وکٹ کیپنگ کے دوران کیسے اپنا فوکس برقرار رکھنا ہے۔
روحیل نذیر نے کہا کہ سہیل خان، امام الحق اور شاداب خان ٹیم ہنسی مذاق میں سب سے آگے رہتے ہیں جبکہ عماد وسیم، بابر اعظم اور شان مسعود بھی حوصلہ افزائی کرنے میں پیش پیش رہے، انگلینڈ آکر اندازہ ہوا کہ آن فیلڈ پریکٹس کے بعد آف دا فیلڈ کیسے پرسکون رہنا ہے، روحیل نذیر نے کہا کہ وہ پاکستان کے ڈریسنگ روم میں عالمی شہرت یافتہ کھلاڑیوں کی موجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں. وہ بابر اعظم کے بیٹ دیکھنے کی خواہش رکھتے تھےجو یہاں پوری ہوگئی، انہوں نے بابر اعظم سے پوچھا کہ وہ کتنے وزن والا بیٹ استعمال کرتے ہیں۔پاکستان کرکٹ ٹیم کا اصل امتحان اگلے ماہ اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں پہلے ٹیسٹ کے دوران ہوگا۔
انگلینڈ میں پروان چڑھنے والے اعلی تعلیم یافتہ اوپنر شان مسعود کا کہنا ہے کہ ماضی میں سعید انور کی اوول پر سنچری، عامر سہیل کی اولڈ ٹریفورڈپر ڈبل سنچری کی وڈیوز دیکھ چکا ہوں۔ ان کے علاوہ محمد یوسف اور یونس خان کی انگلینڈ کے میدانوں میں بڑی اننگز اور بڑی پارٹنرشپس بھی مجھے یاد ہیں۔ ایسی کارکردگی آپ کو متحرک کردیتی ہیں ۔دراصل انگلینڈ میں اچھی کارکردگی آپ کو کرکٹ کی دنیا میں اگلے درجے پر لے جاتی ہے۔ ان کے ساتھ ٹیم کے باقی دونوں اوپنرز، عابدعلی اور امام الحق بھی مثبت سوچ رکھے ہوئے ہیں کہ ایک بڑی اننگز کھیل کر ٹیم کو فائدہ پہنچانا ہے کیونکہ کوئی بھی اوپنر جب سیٹ ہوجائے اور وہ بڑا اسکور کرے تو اس کا ٹیم کو بہت فائدہ ہوتا ہے۔
تیاری زور و شور سے جاری ہے کھلاڑی اچھی کارکردگی کے متضاد دعوے کررہے ہیں۔اس سیریز میں اچھی کارکردگی والوں کو تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ۔ماہرین کی رائے کے مطابق انگلینڈ سیریز جیتنے کے لئے فیورٹ ہے لیکن کیا پاکستانی کھلاڑی اپنی کارکردگی سے ماہرین کو غلط ثابت کرسکیں گے یہی وہ ملین ڈالر سوال ہے جس کا سب کو انتظار ہے اور اس کا جواب سیریز کے اختتام پر ہی دیا جاسکے گا۔