پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے رہنما اور سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ سعد رفیق اور ان کے بھائی خواجہ سلمان رفیق کی ضمانت سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخی قرار دیدیا۔
سینیٹ میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ جو فیصلہ سپریم کورٹ نے دیا ہے، وہ تاریخی فیصلہ ہے۔
رضا ربانی نے کہا کہ دیگر عدالتیں بھی اس فیصلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ضمانت کے کیس ڈیل کریں گی۔
سابق چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ گاڑی پٹری سے تب اتری جب پاکستان میں قانون کے پانچ معیار ہونے لگے۔
انھوں نے کہا کہ اگر آپ کا تعلق حکمران اشرافیہ سے ہے تو قانون مختلف طریقے سے لاگو ہوگا، اگر آپ اشرفیہ کے مددگار ہیں تو قانون کا مختلف انداز سے اطلاق ہوگا۔
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ملک میں امیر کے لیے انصاف کے طریقے اور تقاضے مختلف ہیں، جبکہ اگر کوئی عام شہری ہے تو قانون کا اطلاق مختلف انداز سے ہوگا۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ اگر آپ پارلیمنٹرین یا سیاست دان ہیں تو ٹرائل خصوصی عدالت میں ہوگا، عام شہری عدالتوں کے رحم و کرم پر ہیں۔
سینیٹر رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پارلیمان کا تاریخی فرض ہے کہ وہ سستے انصاف کے لیے جدوجہد کرے، سینیٹ نے سستے اور فوری انصاف کی سفارشات تیار کیں لیکن ان پر عملدرآمد نہیں ہوا۔
رضا ربانی کا کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کو تاریخی کردار ادا کرنا ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں پارلیمنٹ کو نئے احتساب قانون کا تعین کرنا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کو احتساب کے لیے نئی باڈی کا تعین بھی کرنا ہوگا۔ احتساب کے حوالے وفاقی احتساب کمیشن کی ضرورت ہے، جس کے تحت تمام افراد کے لیے ایک قانون ہو۔
رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ جو کرپشن میں ملوث ہوں ان کے لیے ایک قانون اور ایک طریقہ کار ہو، اس کمیشن میں تمام شراکت دار موجود ہوں۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ چیئرمین نیب کے پاس حراست، پلی بارگین اور دیگر اختیارات کمیشن کو دیے جائیں یا پھر پارلیمانی کمیٹی بنائی جائے، جن میں تمام سیاسی جماعتیں موجود ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کمیٹی کو ٹائم فریم دیا جائے جس کے اندر اندر نیا احتساب قانون بنانا ہوگا۔