وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے دنوں ٹرائیکا کی میٹنگ ہوئی، نتیجہ ضیا الرحمٰن کی تعیناتی کا نکلا جس کے بعد مولانا فضل الرحمٰن کی جمہوریت اور میثاق جمہوریت کیلئے کوشش پھل آور ہوگئی ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمٰن کے بھائی کے پی میں عام سے ملازم تھے لیکن اب اُن کے بھائی کو کراچی میں ڈپٹی کمشنر لگا دیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمٰن کی حال ہی میں آصف زرداری سے ملاقات ہوئی تھی، سندھ حکومت کی ریکوزیشن پر انھیں وہاں بلوایا گیا اور ڈی سی لگا دیا گیا۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے اپنی پریس کانفرنس میں کہا کہ ضیا الرحمٰن کی تعیناتی سپریم کورٹ کے فیصلے کی نفی ہے، مولانا فضل الرحمٰن کی اصول کے نام پر وصول کی سیاست ہے اور اب سب کے سامنے آگیا کہ یہ کس طرح وصولیاں کرتے ہیں۔
فیاض الحسن چوہان نے کلبھوشن کے حوالے سے کہا کہ کلبھوشن کے معاملے پر انھوں نے پیالی میں طوفان برپا کیا ہوا تھا، کلبھوشن کو 2016 میں پکڑا گیا تھا لیکن ن لیگ کے قائد نے آج تک کلبھوشن کا نام نہیں لیا جبکہ کلبھوشن نے تسلیم کیا کہ وہ دہشت گرد ہے۔
اُن کا یہ بھی کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت غیر ملکی طاقتوں نے ن لیگ ، پیپلزپارٹی کے درمیان کرایا، میثاق جمہوریت میں طے ہوا کہ بھارت کیخلاف کوئی بات نہیں ہوگی اور کلبھوشن کے نام پر آج یہ لوگ بہت سیاست کررہے ہیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے کہا کہ یہ لوگ مودی کی دی ہوئی پالیسی کے تحت کلبھوشن کا کیس عالمی عدالت انصاف لے کر گئے لیکن ہم عالمی عدالت انصاف کے فیصلوں کے پابند ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے کے قریب آچکے ہیں، جو ماحول بنا صرف اس وجہ سے کہ یہ لوگ عالمی عدالت انصاف میں گئے تھے اور آج بلاول کس منہ سے کلبھوشن کے بارے میں بات کرتا ہے۔
فیاض الحسن چوہان نے اپنی پریس کانفرس مں تعمیراتی کام سے متعلق کہا کہ تعمیرات کے شعبےپر کام کررہے ہیں، وزیر اعظم کی ہدایت پر ای خدمت مراکز قائم کردیے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ نام نہاد خادم اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے صرف نعرے لگاتے تھے، پنجاب میں اساتذہ کی ٹرانسفر کے لیے ای ٹرانسفر ایپ بنائی گئی۔
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 1992 کے بعد لاہور میں ایک سرکاری اسپتال نہیں بنا، 50 لاکھ گھروں کا معاملہ 50 اوورز جیسا ہے، 30 اوورز ابھی باقی ہیں۔