• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر:ڈاکٹر عبدالرب ثاقب۔۔۔ڈڈلی
’’اللہ کے ہاں سال بھرکے مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔ یہ معاملہ نوشتہ الٰہی میں اسی دن سے ہے جب دن اللہ نے زمینوں اور آسمانوں کو پیدا کیا۔ ان بارہ مہینوں میں سےچار مہینے حرمت والے ہیں۔‘‘ (سورئہ توبہ، آیت36)محرم، رجب ذی القعدہ اورذی الحجہ یہ چار ماہ حرمت والے ہیں۔ (مسند احمد)(والفجرولیال عشر) ’’قسم ہے فجر کی اور قسم ہے دس راتوں کی۔‘‘ (سورئہ الفجر آیت۔2,1)٭ حضور نبی کریمﷺ کا ارشاد گرامی ہے کہ ’’عشرے سے مراد ماہ ذی الحجہ کے ابتدائی دس دن ہیں۔ (مسند احمد)٭ عشرہ ذی الحجہ سال کے افضل ترین دن میں۔ ان میں عبادت کرنا اللہ کو بہت پسند ہے۔ (صحیح بخاری)٭ عشرہ ذی الحجہ میں کثرت سے تہلیل ، تکبیر اور تحمید یعنی لا الہ الا للہ واللہ اکبر وللہ الحمد کہنا چاہئے (مسند احمد) عرفہ کے دن (ذی الحجہ کی نویں تاریخ) کو اللہ تعالیٰ بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔ (این خزیمہ)٭ عرفہ کے د ن روزہ رکھنے سے سال گزشتہ اور سال آئندہ کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ (مسلم)٭ جو قربانی کرنا چاہیں وہ ذی الحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد قربانی کرنے تک اپنے بال اور ناخن نہ تراشیں۔ (مسلم)٭ جو قربانی نہ دے سکتے ہوں وہ بھی نماز عید کے بعد بال اور ناخن کٹائیں تو انہیں بھی قربانی کا ثواب ملے گا۔ (بیہقی)٭ عید کے دن اچھا لباس پہننا اورخوشبو لگانا مسنون ہے (حاکم)بدقسمتی سے کتاب وسنت سے دوری کی وجہ سے کئی بدعات و خرافات ہماری عبادات اور مساجد میں داخل ہوگئی ہیں، ان میں یہ بدعت بھی شامل ہے۔ اس لیے علماء کرام اور خطیب حضرات کی خدمت میں گزارش ہے کہ وہ سنت نبویؐ پرعمل پیرا ہوں اور اس بدعت سے احتراز و اجتناب کریں، کیونکہ الله تعالیٰ کا ارشاد گرامی ہےلقد کان لکم فی رسول اللہ اسوۃ حسنہ، ’’يقينا تمہارے لیے رسول اللہ میں عمدہ نمونہ (موجود) ہے۔ (سورۃالاحزاب: آیت ۳۱)قربانی کا جانور نماز عید کے بعد ذبح کرنا چاہئے اگر کوئی نماز عید سے پہلے ذبح کر ڈالے تو قربانی نہیں ہوگی ( بخاری ومسلم)برطانیہ میں بعض بے دین قسم کے دوکاندار اور تاجر لوگ پیشگی قربانی کے آرڈر لے لیتے ہیں اور نماز عید سے قبل بلکہ رات ہی میں ذبح کر کے صبح تک ان کا حصہ تیار کر کےڈبوں میں پیک کردیتے ہیں اور گاہک خوش ہو جاتے ہیں کہ نماز عیدسے فراغت ہوتے ہی ان کی قربانی ادھر کٹی کٹائی تیار ہے اور جو لوگ خود سلاٹر ہاؤس ( کمیلہ ) جاتے ہیں بسا اوقات اس کام میں پورا دن صرف ہوتا ہے بعض دفعہ تیار شدہ گوشت دوسرے دن گھر پہنچتا ہے، پچھلے سال برطانیہ کے مسلم قائدین اور علماء کرام نے جب حلال گوشت کی جانچ پڑتال شروع کی تو بے ایمانی اور غیر دیانتداری کی ایسی کر یہہ مثالیں سامنے آئیں کہ الامان والحفیظ!اللہ انہیں ہدایت دے جو دنیا کی خاطر اپنی عاقبت برباد کر رہے ہیں، اس لیے قربانی کا آرڈر دینے والوں کو اس بات کا اطمینان کر لینا چاہیے کہ ان کی قربانی نماز عید سے پہلے دن نہ ہو جائے۔٭رسول اکرمﷺ مدینہ منورہ میں دس سال رہے اور ہر سال برابر قربانی کرتے رہے۔ (ترمذی) پورے گھر کی طرف سے ایک قربانی کافی ہے۔ (ترمذی) ٭قربانی کے جانور کے ہر ہر بال پر ایک ایک نیکی ملے گی۔ (حاکم)٭قربانی کا جانور لاغر اوربیمار نہ ہو ٹوٹے ہوئے سینگ والا ، اندھا، کانا لنگڑا اور نصف سے زیادہ کان کٹا ہوانہ ہو۔ (ابن ماجہ)٭ ایک اونٹ یا گائے کی قربانی میں سات حصہ دار شریک ہو سکتے ہیں۔ (مسلم)٭بغیر سود کے قرض حسنہ لے کر قربانی کرنا جائز ہے۔٭ ۱۰ذی الحجہ سے ۱۳ ذی الحج کی عمر تک قربانی کی جاسکتی ہے۔ (نیل الاوطار للشو کانی)قربانی کا جانور اپنے ہاتھ سے ذبح کرنا بہتر ہے لیکن ضرورت پر دوسروں سے بھی ذبح کرواسکتے ہیں۔ (بخاری)٭ قربانی رات کے وقت بھی کی جاسکتی ہے۔ (فقہ السنتہ)|٭ قربانی کا گوشت خود استعمال کرنا فقراء و مساکین کو دینا، دوست و احباب اور خویش واقارب میں تقسیم کرنا مسنون ہے۔ (فقہ السنتہ) ٭جہاں غرباء و مساکین یا عزیز واقارب نہ ہوں وہاں سارا گوشت خود بھی رکھ سکتے ہیں۔ ٭قربانی کا گوشت غیر مسلموں کو بھی دیا جا سکتا ہے۔ ٭قربانی کا گوشت قصاب کو بھی دیا جا سکتا ہے۔ البتہ اس کی اجرت اور مزدوری کے بدلے میں قربانی کا گوشت یا کھال دینا جائز نہیں ہے۔ (فقہ السنتہ)٭ برطانیہ میں چونکہ کھالیں سلاٹر ہاؤس (دن) والے لیتے ہیں اور جانور کی قیمت میں اس کی کھال شامل نہیں ہوتی، اس لیے احتیاط اس میں ہے کہ یہاں قربانی کرنے والے حضرات اس کے عوض ایک یا دو پونڈ اللہ کی راہ میں خیرات کر دیں۔٭ استطاعت رکھنے کے باوجودقربانی نہ کرنے والوں پر بڑی وعید آئی ہے۔ رسول الله نے ارشاد فرمایا جو استطاعت رکھنے کے باوجود قربانی نہ کرے وہ مسلمانوں کی عید گاہ میں نہ آئے (مسنداحمد، ابن ماجہ)٭جائز طریقے سے عید کے دن خوشی اور مسرت کا اظہار کرنا، اچھے کپڑے زیب تن کرتا، اچھے کھانے تناول کرنا معقول ،ایسے موقع پر اللہ کے نبی ﷺ نے اپنے اہل وعیال کے ساتھ خوشی کا اظہار فرمایا ہے۔ (خلاصہ فقہ السنہ)   عشرہ ذی الجبسال کے افضل ترین دن ہیں ۔ ان میں عبادت کرنا اللہ کو پسند ہے۔ (بخاری)ذی الحجہ میں ایک عمل کا ثواب سات سو گنا تک مل سکتا ہے۔ (ترغیب) عشرہ ذی الحجہ میں نفلی روزوں کی بڑی فضیلت ہے۔ حضور نبی کریم ع هان مبارک ایام میں روزے رکھا کرتے تھے۔ (ابوداور) |عرفہ کے دن الله تعالی بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزاد کرتا ہے۔ ( ابن خزیمہ) * عیدین ذی الحجہ کی دسویں رات قیام کی بڑی فضیلت ہے۔ (ابن ماجہ)* نماز عید کے لیے ایک راستہ سے آنا اور نماز کے بعد دوسرے راستے سے واپس ہونا مسنون ہے۔(بخاری) عید کے دن اور ایام تشریق (ذی الحجہ کی ۱۴،۱۱ اور ۱۳ تاریخ میں روزہ رکھنامنع ہے۔ (فتح الباری)روزی الج کی مجر سے ۳ از ی الحجہ کی عمر تک فرض نماز کے بعد بلند آواز سے تکبیر کہنا چاہئے۔ نماز کے علاوہ جب بھی موقع سے تکبیرات کہتے رہنا چاہیے۔ (فقھالسنہ)عید کی نماز کو آتے ہوئے اور عید گاہ میں نماز سے پہلے بلند آواز سے تکبیر ہیں۔ بیرہی ہے: والله اکبر الله اکبر لا الہ الا الله و الله اکبر، الله اکبر و لله الحمد (فقہ السنۃ)عورتیں بھی اپنی یا دوسروں کی قربانی کے جانور اپنے ہاتھ سے دنگ کرسکتی ہیں۔ (بخاری)   
تازہ ترین