• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اس مرتبہ عیدالاضحی کے موقع پر پپو نے چوہدری میں اور چوہدری ہیں کے مقابلہ میں ریکارڈ گوشت اکٹھا کیا۔ اصل میں اس میں کمال پپو کا نہیں تھا بلکہ چوہدری میں اور چوہدری ہیں کے برعکس پپو نے جاندار اور ہمددردانہ پالیسی اپنائی۔ پپو نے چوہدری میں سے پوچھا کہ اس مرتبہ قربانی پر وہ کیا قربان کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو چوہدری میں نے بتایا کہ وہ دُنبہ قربان کرے گا ان شاء اللہ اور پپو نے چوہدری ہیں سے استفسار کیا کہ وہ عید کے موقع پر کونسا جانور خریدے گا تو چوہدری ہیں نے کہا کہ وہ اس مرتبہ بچھڑا قربان کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو پپو نے چوہدری ہیں کے پوچھنے پر جواباً کہا کہ میں اس مرتبہ چھترا کروں گا۔ یوں پپو مختلف دوستوں اور عزیز و اقارب سے اس سلسلہ میں سرگرمی سے گفت و شنید کرتا رہا۔ اپنے ہمسایہ سے پپو نے اپنے سوال کو دہرایا تو اُس نے بتایا کہ وہ اُونٹ کی قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہے تو پپو نے اُس کو بتایا کہ اُونٹ کا گوشت نمکین ہوتا ہے اور ہڈیوں کے مرض میں انتہائی کارآمد ہوتا ہے اور انسان کو زندگی میں ایک بار کم از کم اُونٹ کا گوشت ضرور کھانا چاہئے اور اپنے ہمسایہ کے پوچھنے پر پپو نے بتایا کہ وہ عید پر گائے قربان کرنے کا ارادہ رکھتا ہے۔

محلے میں ایک بیٹھک میں سب لوگ اپنے اپنے جانور کے متعلق تبادلہ خیال کر رہے تھے اور سبھی کا یہ کہنا تھا کہ اس مرتبہ منڈیوں میں جانور بہت مہنگا تھا لیکن پھر بھی اللہ کے فضل سے سب ہی شاندار اور جاندار جانور خریدنے میں کامیاب ہوگئے ۔ پپو نے چوہدری میں اور چوہدری ہیں کی موجودگی میں بتایا گوکہ پپو ایک کامیاب اور بااثر زندگی گزار رہا ہے لیکن اس مرتبہ اُس کا اثر و نفوذ بھی کام نہیں آیا اور تمام ترکوششوں کے باوجود پپو کو جانور کی قربانی کے لئے قصائی سے مرُو والے دن پچھلے پہر کا ٹائم ملا ہے اور یوں پپو نے قصائی ازم کی طاقت کا اقرار کرتے ہوئے سب کو یہ واضح پیغام دے دیا کہ عید کے تینوں دنوں میں پپو گوشت کے بغیر گزارہ کرے گا ۔ پپو کی حکمت عملی انتہائی کامیاب رہی اور یوں پپو نے عید قربان کے موقع پر ہر طرح کے جانور کا گوشت ریکارڈ تعداد میں جمع کیا لیکن اس کے ساتھ ساتھ پپو کو ایک مسئلہ درپیش ہوا کہ اب گوشت کو اسٹور کیسے کیا جائے، پپو نے اس سلسلہ میں اپنے تمام دوست احباب کے گھر اپنی کمپنی کے مخصوص لفافے میں گوشت اسٹور کیا لیکن اپنے گھر سے فریزر مکمل خالی کرنے کے باوجود ابھی مسئلہ جوں کا توں پڑا تھا تو پپو نے چارو ناچار چوہدری میں اور چوہدری ہیں سے مشورہ کرنے کی ٹھانی حالانکہ وہ بھی اسی طرح کی صورتحال سے دوچار تھے لیکن دل ہی دل میں خوش بھی تھے کہ اب آیا اُونٹ پہاڑ کے نیچے یعنی کہ اب پپو کو مزہ آئے گا ۔ خیر پپو نے سب سے پہلے تو مہنگائی کی دہائی دی اور لوگوں کے رویے کی شکایت کی اور ادھر اُدھر کی باتوں کے بعد چوہدری میں اور چوہدری ہیں کو اصل مدعا بیان کیا کہ وہ گوشت کی زیادتی کی وجہ سے اسٹوریج کی کمی کا شکار ہوگیا ہے تو اس مسئلہ کاحل چاہیے ،کافی غصہ اتارنے کے بعد چوہدری ہیں نے بتایا کہ ہمارا اثر و نفوذ اور واقفیت پپو میاں تم سے کم نہیں لیکن ہم ایسے اوچھے ہتھکنڈے نہیں استعمال کرتے اور نہ ہی اُن کا حسب نسب اُن کو اس طرح گوشت اسٹور کرنے کی اجازت دیتا ہے حالانکہ پپو کو چوہدری میں نے خود بتایا تھا کہ کس طرح چوہدری ہیں اس طرح کی صورتحال سے دوچار ہوا تھا ۔البتہ مختصر بحث و تکرار کے بعد طے یہ پایا کہ چوہدری ہیں اپنے دوست کی الیکٹرونکس کی دکان کھلواکر پپو کو ایک جمبو سائز کا ڈیپ فریزر دلوائے گا اور پپو کے جمع کردہ گوشت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے ڈیپ فریزر کی رات گئے دکان کھلواکر دستیابی کو یقینی بنائے گا ۔

پپو کے اس بڑے خرچے پہ چوہدری ہیں اور چوہدری میں بہت خوش تھے لیکن پپو اُن کی خوشی کو بھانپ کر دل ہی دل میں بہت ہنسا کیونکہ بقول پپو وہ اپنے سارے سال کی دعوت وضیافت کا اہتمام کچھ اس انداز میں ترتیب دیتا ہے کہ پپو کی طرف سے دعوتوں کا سلسلہ بڑی عید کے فوری بعد شروع ہوتا ہے اور جب تک گوشت ختم نہ ہو جائے یہ سلسلہ تھمتا ہی نہیں اور پھر سارا سال پپو اپنی فراخ دلی اور دریا دلی کے قصے سنا سنا کر چوہدری میں اور چوہدری ہیں کی تکہ بوٹی کرتا رہتا تھا ۔ چوہدری میں اور چوہدری ہیں ہمیشہ اس تاک میں رہتے تھے کہ کسی طرح پپو کوئی غلطی کرے اور موقع ملتے ہی پپو کی دھلائی کی جائے اور پپو بھی اپنے رعب دبدبے اور برتری پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں تھا ۔ یہ کشمکش اور غیر علانیہ جنگ چوہدری میں ، پپو اور چوہدری ہیں کے درمیان پوری شدت سے جاری رہتی تھی ۔

چوہدری میں اور چوہدری ہیں پپو کو نو دولتیا سمجھتے تھے جبکہ پپو کے خیال میں چوہدری میں اور چوہدری ہیں نے مقامی لوگوں کے خلاف کام کر کے انگریزوں سے مراعات لی تھیں ۔ بہرحال دونوں کے پاس اپنے موقف کو سچ ثابت کرنے کے حوالے سے سینکڑوں دلائل تھے اور اپنی ہر محفل میں اور ملاقات میں ایجنڈا چاہے کوئی بھی ہو چوہدری میں پپو اور چوہدری ہیں کا اصل موضوع اپنی برتری ثابت کرنا ہی ہوتا تھا۔ چوہدری میں ، پپو اور چوہدری ہیں کو اب سوچنا چاہئے کہ جو کچھ ہو رہا ہے اُس کا حصہ بنے رہناہےیا پھر فلسفہ قربانی کو سمجھنا ہے کہ بڑا آدمی وہ ہے جو اپنی انا اور ضدکی قربانی دیتا ہے اور ایسی زندگی گزارتا ہے جہاں اُس کی سوچ، عمل، ہاتھ اور زبان سے کسی کو نقصان نہ پہنچے۔ اچھا انسان وہ ہوتا ہے جو اپنے علاوہ دوسروں کو بھی انسان سمجھتا ہے اور ہمیشہ مثبت انسانی رویوں کا پیروکار بن کر زندگی گزارنے کی کوششوں میں مگن رہتا ہے ۔

تازہ ترین