جنگ گروپ اور جیو کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمٰن کی گرفتاری کے خلاف ملک کے مختلف شہروں میں احتجاج کیا گیا۔
کراچی میں جنگ بلڈنگ کے باہر احتجاج کیا گیا، جس میں سول سوسائٹی کے نمائندوں، صحافیوں و دیگر نے شرکت کی۔
اس موقع پر سینئر صحافی سیکرٹری جنرل ایپنک شکیل یامین کانگا، دی نیوز ایمپلائز یونین کے صدر سعید محی الدین پاشا اور جنرل سیکریٹری دارا ظفر خطاب کیا۔
مقررین کا کہنا تھا کہ میر شکیل کی گرفتاری آزادی صحافت پر حملہ ہے۔
مظاہرے سے روزنامہ مطالبہ کے منیر حسین کھوکھر، جئے پاکستان میڈیا گروپ کے انور عباس اور کشمیر ایکسپریس کے شفیع القادری نے بھی خطاب کیا۔
راولپنڈی میں جنگ بلڈنگ کے باہر آزادی گلی میں صحافیوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاج کیا۔
سینئر صحافی آصف علی بھٹی، امجد عباسی، ناصر زیدی، ناصر چشتی، رانا غلام قادر اور دیگر صحافیوں نے کہا کہ پریس کی آزادی کے لئے میر شکیل الرحمٰن کی جدوجہد مثالی ہے انہیں فوری رہا کیا جائے۔
لاہور میں ڈیوس روڈ پر صحافیوں اور مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی طارق گل نے بھِی احتجاج میں شرکت کی، شرکاء نے مطالبہ کیا کہ میر شکیل الرحمٰن کو فوری رہا کیا جائے۔
سینئر صحافی اسحاق شاکر، سماجی کارکن سید امیر علی شاہ کا کہنا تھا کہ حکومت نے میر شکیل الرحمٰن کو 34 سال پرانے پراپرٹی کیس میں الجھا رکھا ہے، جنگ اور جیو گروپ کے ایڈیٹر انچیف کی رہائی تک احتجاج جاری رہے گا۔
پشاور مظاہرے میں صحافیوں اور میڈیا کارکنان نے شرکت کی، مظاہرین کا کہنا تھا کہ میر شکیل الرحمٰن کو پانچ ماہ سے قید میں رکھا گیا ہے، جنگ گروپ کو حق و سچ کی آواز بلند کرنے کی سزا دی جا رہی ہے۔
کوئٹہ مظاہرے میں صحافیوں نے میرشکیل الرحمٰن کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا، مظاہرین نے آزادی صحافت کے حق میں نعرے بھی لگائے۔
نوابشاہ میں صحافیوں اور تاجروں نے کپڑا مارکیٹ روڑ پر احتجاج کیا، تاجر رہنما بلال احمد نے کہا کہ میر شکیل الرحمٰن کی باعزت رہائی تک صحافیوں کے ساتھ تاجر بھی احتجاج جاری رکھیں گے۔