• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سندھ حکومت مکمل ناکام ہو چکی، چیف جسٹس پاکستان

سندھ حکومت مکمل ناکام ہو چکی، چیف جسٹس پاکستان


چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے نالوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کے معاملے کی سماعت کے دوران ربمارکس دیئے ہیں کہ کراچی سے کشمور تک کی صورتِ حال بد تر ہے، سندھ حکومت مکمل ناکام ہو چکی، آپ لوگ بیٹھ کر مزے کر رہے ہیں۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے نالوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کے معاملے کی سماعت کی۔

جسٹس مقبول باقر، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس فیصل عرب سپریم کورٹ رجسٹری میں موجود ہیں۔

اٹارنی جنرل پاکستان، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور کمشنر کراچی افتخار شالوانی سپریم کورٹ رجسٹری میں پیش ہوئے۔

عدالتِ عظمیٰ میں کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے رپورٹ پیش کی جس پر عدالت نے عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت اور لوکل گورنمنٹ پر اظہارِ برہمی کیا۔

کمشنر کراچی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کراچی میں 38 بڑے نالے ہیں، جبکہ 514 چھوٹے نالے ڈی ایم سیز کے پاس ہیں، 3 بڑے نالوں کی صفائی پر این ڈی ایم اے کام کر رہی ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے اظہارِ برہمی کرتے ہوئے کہا کہ آپ کچھ نہیں کر پائے، ہیلی کاپٹر پر چکر لگا کر واپس آ جاتے ہیں، سندھ حکومت نے بھی عوام کے لیے کچھ نہیں کیا۔

کمشنر کراچی نے کہا کہ لوگ نالوں پر 10 سال سے رہ رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ پچھلے 20 سالوں میں آپ نے کچھ نہیں کیا، نہ سندھ حکومت کام کر ر ہی ہے، نہ لوکل باڈی۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہم جاتے ہیں تو لوگ ہمیں مارنا شروع ہو جاتے ہیں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ یہی تو آپ کی حکومت کی رٹ ہے، سارے شہر کے اندر گٹر کا پانی بھرا ہوا ہے، ہر جگہ گلیوں محلوں میں گٹر کا پانی موجود ہیں، لوگ پتھر رکھ کر گٹر کے پانی پر چلتے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ ہم جاتے ہیں تو لاء اینڈ آرڈر کی صورتِ حال پیدا ہوتی ہے، دو تین ماہ میں نالوں سے تجاوزات ختم کرا لیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کی حکومت کو کتنے سال ہوگئے ہیں، کراچی سے کشمور تک کی صورتِ حال بد تر ہے، سندھ حکومت مکمل ناکام ہو چکی، آپ لوگ بیٹھ کر مزے کر رہے ہیں۔

چیف جسٹس پاکستان نے ایڈووکیٹ جنرل سے استفسار کیا کہ کراچی میں حکومت کی رٹ کہاں ہے؟ سندھ کو بہتر کون بنائے گا؟

انہوں نے کہا کہ پاکستان وسائل کے حساب سے بہتر ممالک میں مانا جاتا ہے، کراچی میں روڈ نہیں، بجلی نہیں، پانی نہیں ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کیا دیگر ممالک میں بھی لوگ ان مسائل پر سپریم کورٹ جاتے ہیں؟ لوگ بیچارے مجبور ہوگئے ہیں، نالوں پر گھر بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر مافیاز بیٹھی ہیں جن کا مقصد صرف کمائی ہے، آپ کو پتہ بھی نہیں کس کی جائیداد کس کے نام رجسٹرڈ ہے۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ جتنے منصوبے سندھ میں شروع کیے سب ضائع ہوگئے، کراچی، سکھر، حیدر آباد، لاڑکانہ، دادو سمیت کسی ضلع میں کوئی کام نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ ایک روپیہ بھی خرچ نہیں ہوا، سب پیسہ ختم بھی ہو گیا، پیسے آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں، کراچی میں صورتِ حال تشویش ناک ہوگئی ہے، مجموعی طور پر حکومت تو بنی ہے لیکن کام نہیں کر رہی۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ کراچی ایک کھلا شہر ہے، کوئی اس کو اون نہیں کرتا، کراچی ہے تو پاکستان ہے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے برہم ہوتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں نے پورے کراچی کو گوٹھ بنا دیا ہے، پورا شہر غلاظت اور گٹر کے پانی سے بھرا ہوا ہے، مچھر، مکھیوں اور جراثیم کا ڈھیر لگا ہوا ہے، لوگ پتھروں پر چل کر جاتے ہیں۔

ایڈوکیٹ جنرل سندھ نے عدالت کو بتایا کہ 2 ماہ میں حاجی لیموں گوٹھ کلیئر ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیئے:۔

کراچی میں تجاوزات کیخلاف آپریشن، نگرانی چیف سیکریٹری کے سپرد

چیف جسٹس نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے سوال کیا کہ کتنے سال ہوگئے آپ کو حکومت کرتے ہوئے؟

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے جواب دیا کہ ہماری یہ آپ کے ساتھ کمٹمنٹ ہے۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ کی لوگوں کے ساتھ کمٹمنٹ ہونی چاہیے مگر لوگوں کے ساتھ کیا کیا، کراچی سے کشمور تک برا حال ہے جہاں جائیں وہی حال ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہائی وے پر اشتہارات لگے ہوئے ہیں کہ ’پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ‘ یہ کیا ہوتا ہے؟ ایسے کاموں کی اجازت نہیں دے سکتے۔

چیف جسٹس پاکستان گلزار احمد نے کہا کہ آپ کسی اور کو کیسے کنٹریکٹ دے سکتے ہیں، مکمل تباہی ہے اور سندھ حکومت مکمل ناکام ہو چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صرف حکمران انجوائے کر رہے ہیں، یہ تو مکمل انارکی والا صوبہ ہو گیا ہے، کون ٹھیک کرے گا صوبے کو؟ کیا وفاقی حکومت کو کہیں کہ آ کر ٹھیک کرے؟ لوگوں کے بنیادی حقوق کون دے گا؟

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ یہاں تو پانی اور بجلی کے لیے لوگوں کو عدالت آنا پڑتا ہے، میرا تعلق اسی صوبے سے ہے، مگر حال دیکھیں یہاں کا۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی کے تمام نالوں کی صفائی کا کام این ڈی ایم اے کو دینے کا حکم دے دیا۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ این ڈی ایم اے نالوں کی صفائی کے ساتھ تجاوازت اور دیگر مسائل بھی دیکھے گی، جبکہ سندھ حکومت این ڈی ایم اے کو مدد فراہم کرے گی۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں آج مختلف کیسز کی سماعت کے دوران سیکیورٹی میں غیر معمولی اضافہ کیا گیا تھا، پولیس اور رینجرز سپریم کورٹ کے اطراف کی سڑکوں پر تعینات تھی جس نے سپریم کورٹ کے پارکنگ ایریا اور اطراف کے علاقوں میں سرچنگ کی۔

تازہ ترین