• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

لاہور کے ہوٹل کو شراب کا لائسنس داستان میں کون کون ملوث ہے ؟

اسلام آباد ( طارق بٹ ) لاہور کے ہوٹل کو شراب کے لائسنس کے اجرا کے حوالے سے سرکاری دستاویزات میں ظاہر کیا گیا ہے کہ اس داستان میں کون ملوث ہے۔ وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے اس معاملے سے تعلق کو سیاہ و سفید میں صاف ظاہر نہیں کیا گیا ہے، جس پر انہیں بلا کر نیب میں پوچھ گچھ کی گئی ۔

دستیاب سرکاری دستاویزات سے ظاہر ہو تا ہے کہ ایکسائز و ٹیکسیشن پنجاب کے ڈائریکٹر جنرل اکرم اشرف گوندل جو وزیر اعلیٰ پنجاب کے خلاف نیب کے وعدہ معاف گواہ بن گئے ہیں وہ انہیں پرنسپل سیکرٹری اور چیف سیکرٹری کے ذریعہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو منظوری کے لئے سمریاں بھیج کر ملوث کرتے رہے ۔

اب جیسا کہ سرکاری کاغذات سے ظاہر ہو تا ہے وزیر اعلیٰ نے کوئیہ بات ضبط تحریر نہ لا کر مذکورہ سمریز سے خود کو فاصلے پر رکھا ، وعدہ معاف گواہ کا کہنا ہے کہ وزیر اعلیٰ نے نیب کو بتایا کہ بزدار کے دفتر سے نصف درجن بار لائسنس کے اجرا کے لئے کہا گیا ۔

وزیر اعلیٰ نے گوندل کی جانب سے بھیجی گئی دو سمریز کا صاف صاف جواب نہیں دیا تاہم اس وقت کے پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر راحیل صدیقی اور چیف سیکرٹری نے دوعنوں سمریاں اس ہدایت کے ساتھ واپس کر دیں کہ لائسنس کے اجرا کے معاملے کو مناسب فورم پر پالیسی اور قانون کے مطابق نمٹا جائے ۔ایک گر بچن سنگھ جو یونی کارن پریسٹیج ہو ٹل کا ڈائریکٹر یا افسر نہیں ہے جو لائسنس کے لئے دو درخواست گزاروں میں شامل تھا اسے لائسنس جاری کیا گیا ۔

ایسے لائسنس پاکستانی اور غیر ملکی غیر مسلموں کے لئےشراب کی خوردہ فروخت کے لئے ہو تے ہیں ۔حد آرڈر 1979 جاری ہو نے کے بعد حکومت اس پر سختی سے عمل پیرا ہے ۔شراب کے لائسنس کے لئے درخواست کو جانچ پڑتال اور توثیق کے لئے متعلقہفیلڈ فارمیشن کے حوالے کر دیا گیا ۔

ڈائریکٹر ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی رپورٹ میں سفارشات کو پیش نظر رکھتے ہو ئے ڈائریکٹر جنرل کی رائے میں بظاہر درخواست گزار کو شرائط پوری کر نے پر لائسنس کا اجرا کیا جا سکتا ہے ۔

تاہم معاملے کی حساسیت کو مد نظر رکھتے ہو ئے شراب کے لائسنس کے اجرا کے لئے وزیر اعلیٰ کی اجازت درکار ہو گی ۔وزیر اعلیٰ سے اصولی طور پر تمام ضوابط اور شرائط پوری ہو نے پر درخواست کی منظوری کے لئے کہا گیا ۔اسپاٹ رپورٹ کو مدنظر رکھ کر متعلقہ محکمے کی جانب سے این او سی جا ری کر دیا گیا ۔واضح رہے کہ 22سال بعد حکومت پنجاب نے کوئی شراب کے لئے لائسنس جاری کیا ہے ۔

اس سے قبل 1997 میں لاہور کے ایک ہوٹل کو شراب کا لائسنس جاری کیا گیا تھا تاہم لاہور کے ایک اور فائیو اسٹار ہو ٹل کو شراب کا لائسنس جاری نہیں کیا گیا ۔نیب کے ایک اعلیٰ افسر کا کہنا ہے کہ شراب کے پانچ لائسنسوں کے اجرا کی نشاندہی ہو ئی ہے لیکن متعلقہ بلدیاتی حکام اور رائے عامہ کے حلقوں سے بذریعہ اشتہار کمنٹس نہیں لئے گئے ۔

تازہ ترین