وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کہتے ہیں کہ حکومت نے کورونا وائرس کی وباء کو مختلف طریقوں سے قابو کیا، لوگوں کو روزگار مہیا کرنے کے جلد مواقع پیدا کیے، کم زور طبقے کی مدد کے لیے احساس پروگرام شروع کیا۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر وفاقی وزراء نے 2 سالہ کارکردگی کی رپورٹ پیش کر دی۔
وفاقی وزراء کے ساتھ اس حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ منصوبہ بندی اور ترقی اسد عمر کا کہنا ہے کہ کورونا اس صدی کا سب سے بڑا چیلنج تھا۔
انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء سے دنیا کی صحت اور معیشت پر بڑا پریشر پڑا، امریکا نے 30 فیصد اور برطانیہ نے جی ڈی پی 20 فیصد کم کی۔
اسد عمر نے کہا کہ دنیا کہتی ہے کہ پاکستان اس صف میں ہے جس نے کامیابی سے کورونا کا مقابلہ کیا، گزشتہ 2 ہفتوں سے آبادی کے تناسب سے اس وائرس سے بنگلا دیش میں پاکستان سے 4 گنا زیادہ اموات ہوئیں، بھارت میں 12 گنا اور ایران میں 20 گنا زیادہ اموات ہو رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مارچ سے جولائی تک بنگلا دیش کی برآمدات گزشتہ سال سے 31 فیصد کم ہوئیں، بھارت میں اسی عرصے کے دوران 33 فیصد کم برآمدات ہوئیں، پاکستان میں اسی عرصے کے دوران 20 فیصد کم برآمدات ہوئیں۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ کورونا وائرس کی وباء نے پاکستان کی معیشت کو کم کیا، اپوزیشن اور میڈیا کہہ رہا تھا کہ ملک میں لاک ڈاؤن کریں، جبکہ وزیرِ اعظم عمران خان پہلے دن سے لاک ڈاؤن نہیں چاہتے تھے۔
یہ بھی پڑھیئے: جون کی نسبت کورونا مریض کم ہیں، اسد عمر
انہوں نے کہا کہ ہم نے روزگار کی فراہمی اور امداد کے جلد مواقع فراہم کیے، عمران خان دوسروں کو ساتھ لے کرچلنے کے لیے این آر او دینے کے لیے تیار نہیں، وہ این آر او نہیں دیں گے۔
اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ ایک مربوط طریقے سے ملک کی سیاسی اکائیوں اور طبقات کو ساتھ لے کر چلے، کوروبا وائرس کی وباء سے متعلق تمام فیصلے مل کر کیے گئے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے ثابت کیا کہ ملکی مفاد میں سب کو ساتھ لے کر چل سکتے ہیں، کمزور ترین طبقات کی مدد عمران خان کا مشن ہے، وزیرِ اعظم نے لاک ڈاؤن میں بھی غریب لوگوں کو زیادہ اہمیت دی۔