پاکستان مسلم لیگ (ن) کے جنرل سیکریٹری احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین اسمبلی خود اعتراف کر رہے ہیں کہ جتنی کرپشن آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب و داخلہ شہزاد اکبر کی پریس کانفرنس کا جواب دیا اور ساتھ میں تحریک انصاف پر تنقید کے نشتر چلائے۔
انھوں نے کہا کہ وہ چینی مافیا کدھر ہے؟ چینی 105 روپے کلو کیوں ہوگئی؟
ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایم این اے خود کہہ رہے ہیں جتنی کرپشن آج ہے اتنی پہلے کبھی نہیں تھی۔
لیگی جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ شہزاد اکبر کی پریس کانفرنسز سے ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، ہم نے آپ کی جیلیں بھگتی ہیں، آپ کی نالائقی اور نااہلی اجاگر کرتے رہیں گے۔
انھوں نے کہا کہ شہزاد اکبر بتائیں کون سے آئین کی رو سے وزیرِاعظم کے پاس این آر او دینے کا اختیار ہے۔
لیگی رہنما نے یہ بھی کہا کہ قائد نواز شریف کو باہر جانے کی اجازت کسی اور نے نہیں خود حکومت نے دی تھی۔
احسن اقبال کا کہنا تھا کہ حقیقت قوم کے سامنے بیان کریں کہ این آر او کس نے مانگا ہے۔
انھوں نے کہا کہ جب نواز شریف چلے گئے تو اب ان کے پچھتانے سے کیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے لندن میں بیٹھنے پر جتنی تکلیف ہے اس سے زیادہ ان کے واپس آنے پر ہوگی۔
احسن اقبال نے کہا کہ دنیا میں ہر جگہ کورونا کی وجہ سے اسپتال بند تھے، لندن کے اسپتال بھی بند ہونے سے نوازشریف کی سرجری تاخیر کا شکار ہوئی۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ لندن کے معالجین کسی محکمے کے کہنے پر سرٹیفکیٹس نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی انتقامی کارروائیوں کے اشتہار پوری دنیا میں لگ رہے ہیں۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) پر بات کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف پر اپوزیشن نے قومی ایشو پر ذمے داری کا ثبوت دیا۔
انھوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور اپوزیشن جماعتیں پی ٹی آئی نہیں ہیں، اپوزیشن نے ایف اے ٹی ایف قوانین پر ذمے داری کے ساتھ اپنا کردار ادا کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں لوگوں کو 6 ماہ قید رکھنے کا قانون بنا رہے تھے۔
احسن اقبال کا یہ لوگ بھی کہنا تھا کہ ایف اے ٹی ایف کی آڑ میں نیب کا بھی ایک پڑدادا بنانا چاہتے تھے۔