پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب عدالت میں جمع کروائے گئے ضمانت نامے کے مطابق پارٹی قائد نواز شریف کو بیرون ملک سے وطن واپس لانے کے پابند نہیں ہیں، سابق وزیراعظم کی وطن واپسی اُن کی صحت سے مشروط ہے۔
وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان آج ایک پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف کے عدالت میں جمع کروائے گئے ضمانت نامے سامنے لائے تھے۔
فیاض الحسن چوہان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ جب عدالت نے نواز شریف کی وطن واپسی سے متعلق ضمانت مانگی تو شہباز شریف نے تحریری ضمانت لکھ ڈالی۔
وزیر اطلاعات پنجاب نے اسٹامپ پیپر پر بھی شہباز شریف کی ضمانت کی کاپی میڈیا کے سامنے پیش کی۔
تاہم فیاض الحسن چوہان کی جانب سے سامنے لائے گئے ان دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے عدالت میں جمع کرائے گئے ضمانت نامے میں یہ بات واضح نہیں کہ وہ نواز شریف کو پاکستان واپس لانے کے پابند ہوں گے۔
شہباز شریف نے اس ضمانت نامے کی تحریر میں اپنے بھائی نواز شریف کی وطن واپسی کو ان کی صحت سے مشروط کر رکھا ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے عدالت میں جو ضمانت نامہ داخل کیا گیا اس میں لکھا ہے کہ وہ نواز شریف کو 4 ہفتے میں یا ڈاکٹر کی جانب سے صحتیابی کی تصدیق پر جلدی پاکستان واپس لانے کو یقینی بنائیں گے۔
اس میں مزید لکھا گیا کہ اگر وفاقی حکومت کو مصدقہ اطلاع ملے کہ نواز شریف واپس نہیں آ رہے تو وہ سفارت خانے کے نمائندے کے ذریعے ڈاکٹر سے تصدیق کر سکتے ہیں۔
شہباز شریف کے ضمانت نامے میں یہ بھی تحریر ہے کہ وہ نواز شریف کی میڈیکل رپورٹ سفارت خانے سے تصدیق کروا کر عدالت کے رجسٹرار کو فراہم کرنے کے پابند ہوں گے۔
اپوزیشن لیڈر کے ہاتھ سے لکھی گئی تحریر میں کہا گیا کہ وہ ڈاکٹر کی ہدایت پر نواز شریف کو واپس لانے میں سہولت فراہم کریں گے۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف نے اپنے حلفیہ بیان میں لکھا تھا کہ وہ ماضی کی طرح قانون کا سامنا کرنے کے لیے 4 ہفتے یا جلد ڈاکٹر کی تصدیق کے بعد پاکستان آنے کے پابند ہوں گے۔
واضح رہے کہ فیاض الحسن چوہان نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر نواز شریف وطن واپس نہیں آتے تو شہباز شریف بھی نااہل ہونے کے لیے تیار ہوجائیں۔