• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

انگلینڈ کے خلاف 3 ٹی ٹوئنٹی میچوں پر مشتمل سیریز کے لیے اعلان کردہ اسکواڈ میں 19 سالہ نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا نام نیا ضرور ہے مگر حیران کن نہیں، دونوں ٹیموں کے مابین 28 اگست سے شروع ہونے والی سیریز کے تینوں میچز اولڈ ٹریفورڈ مانچسٹر میں کھیلے جائیں گے۔

رواں سال جنوبی افریقہ میں کھیلے گئے آئی سی سی انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے حیدر علی کی ایونٹ میں دلکش بیٹنگ نے کرکٹ پنڈتوں کی نظریں اپنی جانب مبذول کروائیں، پھر ڈومیسٹک سیزن 20-2019 ء کے فائنل میں سنچری سمیت ایچ بی ایل پی ایس ایل میں شاندار بلے بازی نے حیدر علی کو قومی ٹی ٹوئنٹی ٹیم کا مضبوط امیدوار بنا دیا تھا۔

نوجوان بیٹسمین حیدر علی کا کہنا ہے کہ قومی ٹی ٹوئنٹی اسکواڈ میں شمولیت ان کے خوابوں کی تعبیر ہے، ہر نوجوان کرکٹر یہ دن دیکھنے کے لیے ہی اپنی کرکٹ کا آغاز کرتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ محدود طرز کی کرکٹ کا وسیع تجربہ رکھنے والے ان کھلاڑیوں کے ساتھ ڈریسنگ روم کا تبادلہ کرنے والے یہ لمحات ہمیشہ ان کی یادداشت کا حصہ رہیں گے۔

دائیں ہاتھ کے بلے باز کا کہنا ہے کہ قائداعظم ٹرافی کے بعد انہوں نے ایچ بی ایل پی ایس ایل کے میچوں میں غیر ملکی کھلاڑیوں کے ساتھ کرکٹ کھیلی مگر بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کا موقع ملنا ایک یکسر الگ تجربہ ہے۔

دورہ انگلینڈ کے لیے قومی کرکٹ ٹیم کے بیٹنگ کوچ یونس خان بھی حیدر علی کی صلاحیتوں کے معترف ہیں۔ 

یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی میں سیکھنے کا جذبہ ہے اور وہ اتنے باصلاحیت کرکٹر کو نیٹ میں پریکٹس کرتا دیکھ کربہت خوش ہوتے ہیں۔

ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے سب سے زیادہ رنز بنانے والے بلے باز یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی کا مستقبل روشن ہے، ان کی فٹنس میں بتدریج بہتری آ رہی ہے اور وہ تینوں طرز کی کرکٹ میں ایک طویل عرصہ پاکستان کی نمائندگی کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

حیدر علی نے ایچ بی ایل پی ایس ایل میں عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا، اس دوران انہوں نے 9 میچوں میں 29.88 کی اوسط سے 239 رنز (ایک نصف سنچری) بنائے۔

نوجوان بلے باز کی خاص بات یہ ہے کہ ان کے پاس گیند کو ڈرائیو کرنے کی قدرتی صلاحیت موجود ہے۔

کرک وز سے حاصل کردہ اعداد و شمار کے مطابق ایچ بی ایل پی ایس ایل میں حیدر علی کی سب سے کارآمد شاٹ ڈرائیو تھی، تفصیلات کے مطابق ایونٹ کے دوران یہ شاٹ کھیلتے ہوئے حیدر علی ایک مرتبہ بھی آؤٹ نہیں ہوئے بلکہ انہوں نے اس شاٹ پر فاسٹ بالرز کے خلاف 54 اور اسپنرز کے خلاف 17 رنز بنائے۔

حیدر علی کا کہنا ہے کہ کلب کرکٹ کے دوران جب انہیں میچ میں بیٹنگ کا موقع نہیں ملتا تھا تو وہ نیٹ کا رخ کرتے تھے اور اس دوران وہ اکثر اپنی فیورٹ شاٹ، کؤر ڈرائیو ہی کھیلا کرتے تھے۔

اس حوالے سے یونس خان کا کہنا ہے کہ حیدر علی کی کور ڈرائیو بھی خاصی نپی تلی ہوتی ہے، انہوں نے کہا کہ بطور کوچ وہ حیدر علی کی موومنٹ اور گیند پر آنے کے طریقہ کار کو پسند کرتے ہیں۔

یونس خان نے کہا کہ وہ حیدر علی کی کٹ اور پل شاٹ پر بھی کام کر رہے ہیں۔

حیدر علی کا کہناہے کہ بطور کرکٹر یہ ان کا انگلینڈ کا پہلا دورہ ہے، یہاں کی کنڈیشنز اور گیند پاکستان سے مختلف ہے۔

انہوں نے کہا کہ سیریز سے 2 ماہ قبل یہاں پہنچنا خاصا مفید ثابت ہورہا ہے اور وہ کوشش کریں گے کہ وہ اس صورتحال سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھا سکیں۔

راولپنڈی سے تعلق ر کھنے والے 19 سالہ بیٹسمین در حقیقت پی سی بی ڈویلمپنٹ پروگرام کی دریافت ہیں، سال 2015ء میں کلب کرکٹ کا آغاز کرنے والے حیدر علی نے پی سی بی پیپسی انڈر16 دو روزہ کرکٹ ٹورنامنٹ 2016 ء میں راولپنڈی کی نمائندگی کرنے کے بعد روالپنڈی اور ایبٹ آباد سے انڈر19 کرکٹ کھیلی۔

قومی انڈر 19 کرکٹ نظام میں عمدہ کارکردگی کی بدولت حیدر علی کو مئی 2019ء میں سری لنکا کے خلاف قومی انڈر 19 ٹیم کا حصہ بنایا گیا تو انہوں نے اپنے ڈیبیو میں نصف سنچری بناڈالی۔

اسی سال پہلی بار فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلنے والے حیدر علی نے قائداعظم ٹرافی کے اپنے ڈیبیو میں 99 تو ایونٹ کے فائنل میں 134 رنز کی اننگز کھیلی۔

نوجوان بیٹسمین کا کہنا ہے کہ فرسٹ کلاس کرکٹ میں اپنے ڈیبیو پر سنچری مکمل نہ کرپانے کا دکھ اُنہیں ہمیشہ رہے گا تاہم 99 رنز کی اس اننگز نے انہیں آئندہ میچوں میں تین ہندسے عبور کرنے کا حوصلہ دیا۔ 

انہوں نے کہا کہ ایونٹ کے دوران بلوچستان اور فائنل میں ان کی سنچری کے پیچھے سنیئر کھلاڑیوں کی رہنمائی شامل تھی جنہوں نے مشکل وقت میں دباؤ سے نکلنے کا سبق پڑھایا۔

تازہ ترین