کراچی میں صبح سے مون سون کی طوفانی بارش کے باعث سڑکیں دریا، گلیاں ندیاں بن گئیں، پانی کے بپھرے ریلے گاڑیوں، موٹر سائیکلوں، بسوں کو بہا لے گئے، فولادی کنٹینر کھلونوں کی طرح ڈول گئے، بعض جگہ سڑکوں پر پھنسے شہریوں کے لیے کشتی سروس شروع کرنا پڑی۔
آسمانی بجلی گرنے سمیت مختلف حادثات میں 23 افراد جان سے گئے، محکمہ موسمیات نے کل بارش کا امکان ظاہر کردیا۔
کراچی میں 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ بارش کا ریکارڈ ٹوٹ گیا، جمعرات کو بارہ گھنٹے میں 223 ملی میٹر بارش ہوئی، اس سے پہلے 26 جولائی 1967 کو 24 گھنٹے میں سب سے زیادہ 211 ملی میٹر بارش ہوئی تھی۔
شہر قائد میں بارشوں کا نصف صدی کا بھی ریکارڈ ٹوٹ گیا، 53 سال قبل جولائی 1967 میں کراچی میں 429 ملی میٹر بارش ہوئی تھی، تاہم رواں ماہ میں اب تک 442 ملی میٹر بارش ہوچکی ہے۔
محکمہ موسمیات کے 89 سالہ ریکارڈ میں سب سے زیادہ بارشیں 1967 کے مون سون سیزن میں ہی ہوئی تھیں۔
سال 1967 کے مون سون میں کراچی میں 713 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی تھی، رواں مون سون سیزن میں اب تک 566 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوچکی ہے۔
واضح رہے کہ محکمہ موسمیات کی جانب سے حالیہ پیشگوئی اور اندازے غلط ثابت ہوئے، جہاں آج بھر کراچی میں موسلا دھار بارش کا سلسلہ شروع ہوا۔
محکمہ موسمیات نے بتایا کہ اتوار کو بھی کراچی میں متعددل بارش کا امکان ہے۔
رواں ماہ میں سب سے زیادہ بارشوں کا 46 سال کا ریکارڈ تین دن پہلے ہی ٹوٹا ہے۔
کراچی میں اگست 1984 میں فیصل بیس پر 298 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی، تاہم 25 اگست شام 5 بجے تک فیصل بیس پر 345 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی جاچکی ہے۔
کراچی ایئرپورٹ پر اگست میں بارش کا 42 سال پرانا بھی ریکارڈ ٹوٹ گیا جہاں اگست 1979 میں ایئرپورٹ پر 262 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جو اب اس سے زائد ہے۔
کشتیاں چل پڑیں
کراچی میں شدید بارشوں کے بعد سڑکیں تالاب بن گئیں، ایسے میں پاکستان کی وال اسٹریٹ آئی آئی چندریگر روڈ دو دریا بن گئی۔
شہریوں نے منزل پر پہنچنے کے لیے کشتیوں پر آمد و رفت شروع کردی، کلفٹن میں دو تلوار اور تین تلوار کو ملانے والے انڈر پاس میں کشتیاں چل پڑیں۔
جسے کشتی نہیں ملی، اس نے ڈسٹ بن کو ہی سواری بنالیا۔
یونیورسٹی روڈ پر بچوں اور منچلوں نے تفریح لگالی، غول کے غول اسٹریٹ سوئمنگ پولز میں ڈبکیاں لگاتے رہے اور آتی جاتی گاڑیوں پر پانی اچھالتے رہے۔