راولپنڈی اسلام آباد سے گزرنے والی بین الاضلاعی خصوصاً مال بردار بھاری بھر کم ٹریفک کا دبائو گزشتہ دو دہائیوں میں تیزی سے بڑھا ہے جس سے سکیورٹی نقطہ نظر سے انتہائی حساس نوعیت کے حامل جڑواں شہروں کے عین درمیان واقع ایکسپریس وے اور آئی جے پی شاہراہیں محض ٹرکوں ہی کے لیے مختص ہو کر رہ گئی ہیں جہاں چوبیس گھنٹے ان کی قطاریں لگی رہتی ہیں۔ یہ صورتحال مقامی ٹریفک کی روانی میں رکاوٹ اور بعض حالات میں حادثات کا باعث بنی رہتی ہے۔ جی ٹی روڈ پر واقع کئی شہروں میں بین الاضلاعی ٹریفک کے دبائو سے بچنے کے لیے بائی پاس بنے ہوئے ہیں۔ راولپنڈی رنگ روڈ کا منصوبہ بھی آج کا نہیں، ما ضی کی چار پانچ حکومتوں کے دور میں اس کی ضرورت محسوس کی گئی لیکن ہر مرتبہ فنڈز کی کمیابی آڑے آئی۔ صوبائی دارالحکومت میں ہفتے کے روز وزیراعلیٰ سردار عثمان بزدار کے زیر صدارت پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ پالیسی اینڈ ما نیٹرنگ بورڈ کے ا جلاس میں150ارب روپے کی لاگت سے اس منصوبے کی منظوری دیدی گئی ہے۔ اس حوالے سے وزیر اعلیٰ کا یہ کہنا ایک اصولی بات ہے کہ رنگ روڈ کی تعمیر سے راولپنڈی کے ٹریفک مسائل حل ہوں گے اور معاشی سرگرمیوں میں تیزی ا ٓئے گی۔ وزیراعلیٰ کے ان الفاظ کی روشنی میں یہ کہنا غلط نہ ہو گا کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہونے والی تجارت غیر معمولی حجم کی حامل ہے جس کی نقل و حمل کا بڑا دارو مدار اسی راستے پر ہے مزید برآں موجودہ روٹ کے جڑواں شہروں پرغالب رہنے سے تمام تر مقامی منڈیاں جو کہ ا نتہائی گنجان آبادیوں میں واقع ہیں، شہریوں، لا اینڈ ا ٓرڈر کیلئے بہت سے مسا ئل کا باعث بنی ہوئی ہیں۔ لہٰذا اس منصوبے کو ہر حال میں مقررہ مدت کے اندر تمام مراحل میں نگرانی کے اطمینان بخش اہتمام کے ساتھ مکمل کیا جانا ضروری ہے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998