اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی پر فردِ جرم عائد کر دی جبکہ سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا۔
احتساب عدالت میں توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت جج سید اصغر علی سماعت نے کی۔
سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی بطور ملزم عدالت میں پیش ہوئے۔
احتساب عدالت کے جج نے توشہ خانہ ریفرنس میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کو اشتہاری قرار دے دیا جبکہ آصف علی زرداری اور یوسف رضا گیلانی پر فردِ جرم عائد کر دی۔
توشہ خانہ ریفرنس میں 4 ملزمان آصف علی زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید پر فردِ جرم عائد کی گئی ہے۔
جج اعظم خان نے فاروق ایچ نائیک سے کہا کہ آپ نے چارج شیٹ پڑھنی ہے تو پڑھ لیں، کمرۂ عدالت میں جگہ بھی محدود ہے۔
وکیلِ صفائی نے کہا کہ کورٹ روم میں سارے ایجنسیوں کے بندے بیٹھے ہوئے ہیں، آپ کمرۂ عدالت میں موجود ایجنسیوں کے نمائندوں کو باہر نکلوائیں۔
وکیلِ صفائی سجاد اکبرعباسی ایڈووکیٹ نے کہا کہ یہ کس کو رپورٹ دینے کے لیے یہاں بیٹھے ہیں؟ موبائل فون ایجنسیوں والے کے بجتے ہیں اور بدنام ہم ہوتے ہیں، اسلام آباد پولیس نے پورے علاقے کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔
فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے استدعا کی کہ کمرۂ عدالت میں میڈیا کو بھی محدود کیا جائے۔
آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید پر توشہ خانہ ریفرنس میں فردِ جرم عائد کرنے کے بعد احتساب عدالت کے جج نے استفسار کیا کہ کیا ملزمان صحتِ جرم سے انکار کر رہے ہیں؟
اس موقع پر چاروں ملزمان آصف زرداری، یوسف رضا گیلانی، عبدالغنی مجید اور انور مجید نے صحتِ جرم سے انکار کر دیا۔
وکیلِ صفائی نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیرِ اعظم کے پاس اختیار ہوتا ہے کہ وہ سمری کی منظوری دیں، نیب نے اختیارات کے غلط استعمال کا غلط ریفرنس بنایا۔
اس موقع پر یوسف رضا گیلانی خود روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ میں نے کبھی رولز کے خلاف کوئی کام نہیں کیا، قانون کے مطابق جو سمری آئی اسے منظور کیا، اگر سمری غلط ہوتی تو وہ موو ہی نہ ہوتی۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
نیب کی درخواست پر زرداری، نواز سمیت 186 ملزمان کے نام ای سی ایل میں
احتساب عدالت کے جج ہم ابھی کیس کے میرٹس پر بات نہیں کر رہے کہ سمری کیسے آئی اور منظور ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج نے یوسف رضا گیلانی کو ہدایت کی کہ یہ بات تو آپ ٹرائل کے دوران عدالت کو بتائیں، نیب نے رولز آف بزنس کو دیکھے بغیر ریفرنس بنایا۔
احتساب عدالت نے نواز شریف کے خلاف جائیداد کی ضبطگی کی کارروائی کا آغاز کرتے ہوئے 7 روز میں نوازشریف کی پراپرٹی کی تفصیلات طلب کرلیں۔
عدالت نے نواز شریف کے دائمی وارنٹِ گرفتاری بھی جاری کر دیئے۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت 24 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
واضح رہے کہ سابق وزیرِ اعظم میاں نواز شریف اور سابق صدر آصف علی زرداری پر توشہ خانے سے تحائف میں ملی گاڑیاں ذاتی استعمال کے لیے لینے کا الزام ہے، جبکہ سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی پر گاڑیاں دینے کی سمری منظور کرنے کا الزام ہے۔