اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین کمپنی ریفرنس میں سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی 17 ستمبر تک مؤخر کر دی۔
آصف علی زرداری جعلی بینک اکاؤنٹس کے 3 نیب ریفرنسز کی سماعت کے سلسلے میں اسلام آباد کی احتساب عدالت پہنچے۔
کمرۂ عدالت میں سابق صدر آصف علی زرداری کے ساتھ ان کی صاحبزادی آصفہ بھٹو اور ہمشیرہ فریال تالپور بھی موجود تھیں۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے 2 نیب ریفرنسز کی سماعت کی۔
وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم مصطفیٰ ذوالقرنین اور بعض وکلاء کو عدالت میں نہیں آنے دیا جا رہا۔
جج اعظم خان نے استفسار کیا کہ جن لوگوں کی لسٹ فراہم کی گئی ہے کیا انہیں بھی نہیں آنے دے رہے؟
وکلائے صفائی نے بتایا کہ ایڈمنسٹریشن کی نااہلی ہے، گاڑیاں بھی دور سڑک پر کھڑی کر کے آئے ہیں۔
دورانِ سماعت آصف علی زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت سے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کو خارج کرنے کی استدعا کر دی۔
آصف علی زرداری کی جانب سے استدعا کی گئی کہ میگا منی لانڈرنگ کیس کا ضمنی ریفرنس خارج کر کے مجھے بری کیا جائے۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے آصف زرداری کے وکیل فاروق ایچ نائیک سے سوال کیا کہ آپ اس درخواست پر دلائل کے لیے تیار نہیں ہیں؟
فاروق ایچ نائیک نے استدعا کی کہ درخواست پر دلائل کے لیے 17 ستمبر کی تاریخ مقرر کر دیں۔
فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی سے پہلے نئی درخواست آنے پر نیب پراسیکیوٹر نے اعتراض کیا۔
عدالت نے میگا منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی جس کے بعد اسی عدالت میں پارک لین کے ضمنی ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی۔
احتساب عدالت کے جج اعظم خان نے سماعت کی جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری سمیت دیگر ملزمان کی حاضری لگائی گئی۔
وکیلِ صفائی نے عدالت کو بتایا کہ میرا نام لسٹ میں موجود تھا اور پھر بھی 3 مختلف چیک پوسٹوں پر مجھے روکا گیا، پارک لین کے ضمنی ریفرنس میں نئے ملزمان اور وکلاء کے نام پولیس چیک پوسٹ پر نہیں ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ یہ منی لانڈرنگ کا ضمنی ریفرنس خارج کرنے کی بات کر رہے ہیں، ہم نے منی لانڈرنگ میں کوئی ضمنی ریفرنس دائر ہی نہیں کیا، کیس کراچی سے منتقل ہو کر آیا تھا اس لیے اپنی تفتیش کے بعد ایک ریفرنس دائر کیا تھا۔
ڈپٹی پراسیکیوٹر سردار مظفر خود روسٹرم پر آگئے اور عدالت سے استدعا کی کہ ان کو کوئی نئی تاریخ نہ دی جائے، درخواستیں یہ لاتے ہیں اور تیاری کے لیے بھی ان کو ہی وقت چاہیے، ہم ان کی درخواست پر آج ہی دلائل دینے کو تیار ہیں، یہ تیار کیوں نہیں ہیں؟
عدالت نے کمرۂ عدالت میں آصف زرداری کے شریک ملزمان اقبال خان نوری اور محمد حنیف کی ہتھکڑیاں کھولنے کا حکم دیا۔
پولیس اہلکار نے ہتھکڑیاں کھولنے کے بجائے ملزمان کو حاضری کے بعد کرسیوں پر بٹھا دیا، ملزمان کی استدعا کے باوجود پولیس اہلکار نے ملزمان کی ہتھکڑیاں کھولنے سے انکار کر دیا۔
پولیس اہلکار کااس موقع پر ملزمان سے مکالمہ ہوا کہ عدالت نے زبانی طور پر کہا ہے، تحریری آرڈر نہیں کیا۔
ملزم نے عدالت سے استدعا کی کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ میں زبانی حکم نہیں مانتا۔
جس پر مذکورہ پولیس اہلکار نے جواب دیا کہ میرے پاس ہتھکڑی کی چابی ہی نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
زرداری کا گھر منجمد کرنے کے ریفرنس کی سماعت17ستمبر تک ملتوی
زرداری کی اسلام آباد آمد، آج احتساب عدالت میں پیش ہوں گے
عدالت نے ملزمان کی حاضری لگانے کے بعد انہیں کمرۂ عدالت سے جانے کی اجازت دے دی۔
اسلام آباد کی احتساب عدالت نے پارک لین کمپنی ریفرنس میں آصف علی زرداری پر فردِ جرم عائد کرنے کی کارروائی 17 ستمبر تک مؤخر کرتے ہوئے سماعت 17 ستمبر تک ملتوی کر دی۔
اسی پیشی کے سلسلے میں سابق صدر آصف علی زرداری گزشتہ شب کراچی سے اسلام آباد پہنچے ہیں، ان کی صاحبزادی آصفہ بھٹو بھی ان کے ہمراہ اسلام آباد آئی تھیں۔
زرداری ہاؤس اسلام آباد پہنچنے پر سابق صدر نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی تھی۔
دوسری جانب نیب کی درخواست پر آصف زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی، فریال تالپور سمیت 186 ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جا چکے ہیں۔
نیب نے جعلی اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کے کل 43 کیسز میں 52 ملزمان کو گرفتار کیا ہے جن سے اب تک 23 ارب سے زائد کی رقم وصول کی جاچکی ہے۔
جعلی اکاؤنٹس کیسز میں سے اب تک 10 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں دائر کیئے جا چکے ہیں، 12 کیسز انویسٹی گیشن کے مرحلے میں ہیں جبکہ 21 پر انکوائری جاری ہے۔
نیب راولپنڈی نے زرداری، فریال تالپور، بلال شیخ، حسین لوائی سمیت 52 ملزمان کو گرفتار کیا، پلی بارگین اور اراضی کی مد میں اب تک 23 ارب سے زائد کی رقم وصول کی جا چکی ہے۔
جعلی اکاؤنٹس کیس میں کل 64 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کیئے جا چکے ہیں، 12 ملزمان بھاگے ہوئے ہیں۔
جنہیں اشتہاری قرار دے دیا گیا ہے جبکہ 18 ملزمان کو پلی بار گین قوانین کے تحت سزائیں دی گئی ہیں۔