• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کورونا دماغ کے خلیوں پر اثرانداز ہوکر آکسیجن اور خون کی فراہمی روک دیتا ہے، تحقیق

ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کورونا وائرس دماغ کو اپنے زیراثر لیتا ہے۔ اس حوالے سے محققین نے بتایا کہ ڈاکٹرز کچھ وقت تک تو یہ سمجھتے رہے کہ کورونا وائرس ایک رینج تک نیورولوجیکل بے ترتیبی یا بشمول دماغ کے عضوی اور پروٹین پر مشتمل حصے میں خرابی، مرکزی اعصابی نظام میں سوزش، خون کے جمنے کے سبب دماغ میں خون نہ پہنچنے سے ہونے والے اسٹروک، تکلیف یا کمزوری سے عضو کے پیرالائز ہونے کا سبب بنتا ہے۔

لیکن اس کی اصل وجہ نامعلوم تھی حالانکہ یہ منسلک خطرہ تھا یا ایک براہ راست انفیکشن تھا جو کہ اسکا سبب تھا۔ لیکن سائنس دان کہتے ہیں کہ انھیں معلوم تھا کہ کورونا وائرس سے منسلک ریسپٹرز جن کو اے سی ای ٹو کہا جاتا ہے وہ دماغ میں بھی پائے جاتے ہیں گو کہ یہ سانس کی نالیوں کی نسبت دماغ میں کم مقدار میں ہوتے ہیں۔

لیکن اب امریکا کی مشہور یل یونیورسٹی کے تحقیق کاروں نے اس حوالے سے پہلی بار واضح طور پر ثابت کیا ہے کہ کورونا دماغ کے خلیوں کو اپنے زیراثر لے لیتا ہے۔

گو کہ ابھی اس تحقیق کو دیگر ماہرین نے چانچا نہیں ہے، لیکن اس میں بتایا گیا ہے کہ وائرس دماغ کے خلیوں کو ہائی جیک کرلیتا ہے تاکہ وہ خود ان کی نقول تیار کرسکے، اور ان کی موجودگی کی وجہ سے آس پاس کے دماغی خلیات آکسیجن کی شدید کمی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

تحقیق کے دوران اس بات کے بھی واضح ثبوت ملے کہ کورونا وائرس سے دماغ کے حصے میں میٹابولک تبدیلی کے ساتھ اسکے اردگرد کے خلیات کو بھی متاثر کرتا ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس انفیکشن کو  اے سی ای ٹو کو بلاک کرکے روکا جاسکتا ہے، انھوں نے یہ دریافت کیا کہ ریسپٹرز خلیوں تک رسائی کا راستہ ہوتا ہے۔ 

سائنس دانوں نے اپنے تجربے کے دوران چوہوں کے ایک گروہ میں ان کے صرف پھیپھڑوں میں جنیاتی طور پر  اے سی ای ٹو میں تبدیلی کی، جبکہ دوسرے گروہ کے صرف دماغ میں یہ عمل کیا۔ اور جب وائرس ان چوہوں میں داخل کیا گیا تو جن کے دماغ میں انفیکشن کا اثر تھا ان کے وزن میں تیزی سے  کمی  ہونے لگی، اور چھ دن میں وہ مرگئے۔

جبکہ  پھیپھڑے متاثر ہونے والے چوہوں کے ساتھ ایسا نہیں ہوا۔ اور جب چوہوں کے پہلے گروہ کا جن کا دماغ متاثر ہوا تھا ان کا پوسٹ مارٹم کیا گیا تو سائنس دانوں کو معلوم ہوا کہ وائرس کورٹیکل نیورونز تک پہنچ گیا تھا۔ 

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ انکی تحقیق سے یہ ثابت ہوا کہ نیورونز، کورونا وائرس (سارز کووڈ ٹو) کے حملے کا ہدف بن سکتا ہے اور اس کے بڑے تباہ کن اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اور مقامی طور پر خون کی فراہمی رک جاتی ہے اور خلیات مرجاتے ہیں۔

تازہ ترین