• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانیہ: خزانہ بھرنے کیلئے نیا منصوبہ، مہنگے گھروں پر ٹیکس لگانے پر غور

فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا
فوٹو بشکریہ بین الاقوامی میڈیا 

برطانوی وزیرِ خزانہ ریشل ریوز ملک کمزور مالیاتی خسارے کو پورا کرنے کے لیے مہنگے گھروں پر ٹیکس عائد کرنے پر غور کر رہی ہیں۔

ریوز پہلے ہی یہ اعلان کر چکی ہیں کہ وہ آمدنی ٹیکس، وی اے ٹی اور نیشنل انشورنس میں اضافہ نہیں کریں گی تاہم وزارتِ خزانہ کے حکام کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ریونیو بڑھانے کے دیگر راستے تلاش کریں۔

اطلاعات کے مطابق ایک تجویز یہ ہے کہ ڈیڑھ ملین پاؤنڈ (£1.5m) سے زائد مالیت کے گھروں پر کیپیٹل گینز ٹیکس میں چھوٹ ختم کر دی جائے، اگر یہ منصوبہ نافذ ہوا تو اس حد سے زائد قیمت پر فروخت ہونے والے گھروں پر بیسک ریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے 18 فیصد اور ہائر ریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے 24 فیصد کیپیٹل گینز ٹیکس لاگو ہوگا۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس اقدام سے 30 سے 40 ارب پاؤنڈ تک حاصل ہو سکتے ہیں جس سے ریوز اپنی انتخابی مہم کے اس وعدے پر قائم رہ سکیں گی کہ آمدنی اور کھپت پر بڑے ٹیکس نہیں بڑھائے جائیں گے تاہم وزارتِ خزانہ نے اس بارے میں کسی قسم کی ’قیاس آرائی‘ پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

تھنک ٹینک آنورڈ کی تجویز کے مطابق مہنگے گھروں پر سالانہ پراپرٹی لیوی عائد کی جا سکتی ہے جس میں پانچ لاکھ پاؤنڈ (£500,000) سے زائد قیمت والے حصے پر 0.54 فیصد اور ایک ملین پاؤنڈ (£1m) سے زائد حصے پر 0.81 فیصد ٹیکس لگایا جائے۔ 

اسٹامپ ڈیوٹی ختم کر کے ایک نیشنل پراپرٹی ٹیکس متعارف کروایا جا سکتا ہے جو مکان بیچنے کے وقت مالک مکان سے وصول کیا جائے۔ 

اس کے ساتھ ساتھ کونسل ٹیکس کے نظام کو بھی مستقبل میں جائیداد کی اصل قیمت سے منسلک تناسبی ٹیکس سے بدلنے پر غور کیا جا رہا ہے۔

یاد رہے کہ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک اینڈ سوشل ریسرچ (NIESR) نے پیش گوئی کی ہے کہ عوامی مالیات میں 51 ارب پاؤنڈ تک کا خسارہ پیدا ہو سکتا ہے جس کی بڑی وجوہات قرضوں پر بڑھتے ہوئے سود کی ادائیگیاں اور فلاحی اخراجات میں کٹوتیوں کے فیصلے سے یوٹرن ہیں۔

برطانیہ و یورپ سے مزید