• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن


کراچی میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 سال سے زیر سماعت سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کا فیصلہ22 ستمبر تک موخر کردیا۔

سانحہ بلدیہ فیکٹری کا مقدمہ اپنے انجام کو پہنچنے والا ہے، انسداد دہشت گردی عدالت میں سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس کی آج کی سماعت میں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی اور ملزم ڈاکٹر عبدالستار عدالت میں پیش ہوئے ۔

کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے وکلاء سے سوال کیا کہ جن متاثرین کو معاوضہ نہیں ملا اس کے متعلق قانونی رائے دیں،جس پر وکلاء نے عدالت کو بتایا کہ قانون عدالت کو پابند نہیں کرتا کہ معاوضہ سے متعلق فیصلہ کرے، معاوضے سے متعلق ٹریبونل نے فیصلہ کیا تھا۔

اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نےعدالت کو بتایا کہ جوڈیشل کمیشن نے متاثرین کو معاوضہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر دیا تھا، 240 افراد کے اہلخانہ کو معاوضہ ملا ہے، جبکہ 23 لاشوں کی ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔

پبلک پراسیکیوٹر کا مزید کہنا تھا کہ عدالت معاوضے سے متعلق جوڈیشل کمیشن کے فیصلے کی پابند نہیں ہے۔

اس سے قبل سینٹرل جیل کراچی میں قائم انسداد دہشت گردی کی عدالت نے سانحہ بلدیہ کیس کی سماعت میں 2 ستمبر کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا تھا جو کہ آج 17 ستمبر کو سنایا جانا تھا۔

اس کیس میں فروری 2017 ءمیں ایم کیو ایم رہنما رؤف صدیقی، رحمان بھولا، زبیر چریا اور دیگر پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔.

واضح رہے کہ 11ستمبر 2012ءکو سائٹ بی ایریا میں علی انٹر پرائزز میں لگائی گئی آگ سے 260افراد جل کر جاں بحق ہوگئے تھے ، فیکٹری مالکان نے آتشزدگی کا ذمہ دار ایم کیو ایم کو قرار دیا تھا ۔

کیس میں ملزمان کے خلاف 400عینی شاہدین اور دیگر نے اپنے بیان ریکارڈ کرائے کیس میں سرکار کی پیروی رینجرز کے اسپیشل پبلک پراسیکیوٹر نے کی۔

تازہ ترین