لاہور(نمائندہ جنگ،نیوز ایجنسیاں) حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) آج ہوگی، نواز شریف کے بعد آصف زرداری نے بھی اے پی سی میں شرکت کا فیصلہ کیا ہے، دونوں رہنما ویڈیو لنک کے ذریعہ کانفرنس سے خطاب کرینگے۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہنا مولانا فضل الرحمٰن سے تفصیلی بات چیت ہوئی ہے وہ آج کی اے پی سی میں شریک ہونگے، کانفرنس کے بعد تفصیلی پریس کانفرنس بھی ہوگی۔
مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ نوازشریف لندن سے خطاب کرینگے انکے خطاب کو سوشل میڈیا پلیٹ فورمز پر نشر کرنے کا انتظام کیا جارہا ہے، اب جب نواز شریف بولنے لگا ہے تو کیوں جان پر بن گئی ہے؟اسکی آواز گھر گھر گونجے گی ،روک سکو تو روک لو، جبکہ پی پی رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے، اے پی سی حکمرانوں سے نجات کا راستہ تلاش کریگی۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی نے آج ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس کی تیاریاں مکمل کر لیں، شرکاء کی تعداد زیادہ ہونے کی بناء پر گھر کی بجائےنجی ہوٹل اسلام آباد میں ہوگی۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے بتایا کہ نواز شریف کے بعد آصف زرداری نے بھی اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس میں ورچویل شرکت کا فیصلہ کرلیا۔ملٹی پارٹیز کانفرنس میں صدر آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کے ابتدائی کلمات کی فیڈ بذریعہ سوشل میڈیا آفیشل لنکز فراہم کی جائیگی۔
ملٹی پارٹیز کانفرنس کے بعد پریس کانفرنس بھی ہوگی۔جبکہ جے یو آئی اپوزیشن جماعتوں کی اے پی سی میں پارلیمینٹ سے اپوزیشن کے اجتماعی استعفوں کی تجویز دیگی،پیپلز پارٹی کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آصف زرداری اور نوازشریف کا خطاب سوشل میڈیا پر براہ راست دکھایا جائیگا۔
کانفرنس میں جن جماعتوں کو مدعو کیا گیا ہے ان میں پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن،جے یو آئی (ف) ، جمعیت اہلحدیث، قومی وطن پارٹی، نیشنل پارٹی ، پختونخواہ میپ، جے یو پی ، اے این پی ، بے این پی مینگل، بے این پی عوامی ، پی ٹی ایم سمیت دیگر جماعتیں شریک ہو گی، پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ سردار اختر مینگل کو ٹیلی فون کر کے سردار اختر مینگل،نیشنل پارٹی کے سربراہ ڈاکٹر عبدالمالک، بی این پی عوامی کے سربراہ اسرار اللہ زہری ، قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو بھی ٹیلی فون کیا۔
انھوں نے آفتاب احمد خان شیرپاؤ کو اے پی سی میں شرکت کی دعوت دی۔ آفتاب شیرپاؤ نے دعوت قبول کرلی اور شرکت کی یقین دہانی کرادی۔ بلاول بھٹو نے مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
بلاول بھٹو اور مولانا فضل الرحمان نے اے پی سی کے حوالے سے مشاورت کی، بلاول بھٹو کے ہمراہ یوسف رضا گیلانی اور راجہ پرویز اشرف موجود تھے جبکہ مولانا فضل الرحمان کے ہمراہ مولانا عطاالرحمان، اکرم خان درانی، اویس نورانی و دیگر موجود تھے۔
کانفرنس میں مسلم لیگ ن شہباز شریف کی قیادت میں 11 رکنی وفد شرکت کریگی مریم اورنگزیب کے مطابق شاہد خاقان عباسی، مریم نواز، احسن اقبال، ایاز صادق وفد میں شامل ہونگے۔
خواجہ آصف، پرویز رشید، رانا ثنااللہ اور امیر مقام بھی اے پی سی کا حصہ ہونگے۔ ن لیگ نے آل پارٹیز کانفرنس کیلئے سفارشات کو بھی حتمی شکل دیدی ہے۔ نواز شریف کا آڈیو خطاب ایجنڈے کی ابتدائی منظوری کے بعد ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنے ٹویٹر بیان میں کہا ہے کہ کنٹینر پر گالیاں دینے، ہنڈی اورسول نافرمانی کی تلقین کرنے،بجلی کے بل پھاڑنے، سرکاری املاک و پولیس پر حملے کرنے والوں کو تو نواز شریف نے روکا نہ پیمرا کو استعمال کیا گیا۔
اب جب نواز شریف بولنے لگا ہے تو کیوں جان پر بن گئی ہے؟ پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا ہےکہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں تمام جماعتیں موجودہ حکومت سے نجات حاصل کرنے کیلئے حتمی لائحہ عمل بنائیں گی۔
لاہور میں دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےقمر زمان کائرہ کاکہنا تھاکہ حکومت کی بوکھلاہٹ بتارہی ہے کہ اسے اپنے اقدامات کا پتہ ہے،حکومتی ورزاء وہی گزشتہ دو سالوں والی گھسی پٹی اور فضول باتیں کررہے ہیں،حکومت کے لوگوں کی ہیجانی کیفیت سمجھ میں آرہی ہے۔
قمرزمان کائرہ کاکہنا تھا کہ یہ حکومت ہر شعبے میں فیل ہوگئی ہے،حکومت نے عوام کی زندگی اور معیشت مشکل کردی ہے، اپوزیشن مشترکہ لائحہ عمل طے کرے تاکہ اس حکومت سے پاکستان کی جان چھڑائی جاسکے۔ان کا کہنا تھا کہ سہارے حکومت کو نہیں بچاسکتے ،سہارا صرف عوام کاہوتا ہے، اگر یہ حکومت سہاروں کے بل نہ کھڑی ہو تو آج گرجاتی۔