• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

رمضان المبارک، عیدین جیسے مواقع پر رو زمرہ اشیائے ضروریہ خصوصاً پھل، سبزی کے نرخ بڑھ جانا تو معمول بن چکا لیکن اس وقت جب کہ تمام ترحالات معمول پرہیں سبزی اور بیکری اشیاء کی قیمتوں میں بے محابہ اضافے کا کیا جواز ہے؟یہ اضافہ اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ تنخواہ اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے طبقے کی اکثریت کیلئے پھل خریدنا گویا عیاشی بن چکا ہے، پھل تو ایک طرف سبزی ترکاری کے نرخوں میں مسلسل اضافے کا رجحان ہے اور عوام الناس اپنے بچوں کومکمل تو کیا متوازن غذا دینے میں بھی مشکلات کا شکار ہیں ۔ان حالات میں دیہاڑی دار مزدور و محنت کش طبقے کی کسمپرسی کا اندازہ کرنا کوئی مشکل امر نہیں ۔ گوشت اور دالوں کی قیمتوں کو پہلے ہی پر لگے ہوئے ہیں۔ ملک میں کورونا اور ڈینگی جیسی وبائوں کا غلبہ ہے اور ماہرینِ صحت کے مطابق شہریوں کو صحت مند خوراک ملنا ناگزیر ہے۔ تازہ ترین سرکاری نرخ نامے کے مطابق اس وقت ادرک کی پرچون قیمت جو 360سے 400روپے فی کلو تک ہے، 600سے 700میں فروخت ہو رہا ہے، آلو 80سے 100، پیاز 60، ٹماٹر 100، پالک 50سے 60روپے گڈی، بند گوبھی80، شملہ مرچ140، مٹر320، چائنا لیموں 240، دیسی لیموں 600روپے فی کلو فروخت ہو رہا ہے۔ ان حالات جب شہروں اور قصبوں کی مارکیٹ کمیٹیاں اور انتظامی مشینری ہر جگہ فعال ہے پھر سبزی اور بیکری کی قیمتوں میں ہونے والا ہوشربا اضافے کا ذمہ دار کس کو قرار دیا جائے ؟ ایسے میں غریب عوام علاج معالجہ اور اپنی جملہ ضروریات کہاں سے پوری کر پائیں گے ملک کے مقتدر طبقوں کے سامنے یہ ایک سوالیہ نشان ہے!۔ اس ضمن میں ضروری ہے کہ وفاقی و صوبائی حکومتیں اپنے عمال کی ’’سب اچھا‘‘ کی رپورٹوں کے بجائے زمینی حقائق سے آگہی حاصل کریں اور عوام کی متذکرہ مشکلات کا خاتمہ کرنے میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین