یہ بات عالمی ادارہ صحت کی طرف سے انتباہ کے انداز میں بہت پہلے کی جا چکی ہے کہ کورونا کے جانے یا ختم ہونے کے ابھی کوئی آثار یا امکانات نہیں۔ وزیراعظم پاکستان بھی اسی تناظر میں کہہ چکے ہیں کہ اب ہمیں اسی کے ساتھ جینا سیکھنا ہوگا۔ بفضلِ خدا پاکستان میں تو اس مرض نے ہلاکت خیزی کی وہ صورت اختیار نہ کی جو دوسرے ملکوں میں کی تاہم یہ بھی حقیقت ہے پچھلے چند روز میں اس کے مریضوں کی تعداد میں معمولی ہی سہی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔ دوسری جانب کورونا کی دوسری لہر کے خوف سے عالمی اسٹاکس اور تیل کی قیمتیں گر گئی ہیں، امریکہ میں ہلاکتوں کی تعداد دو لاکھ تک پہنچ گئی ہے جبکہ برطانیہ میں وسط اکتوبر تک یومیہ 50ہزار کیسز سامنے آنے کا اندیشہ ہے۔ تیل کی عالمی قیمتوں میں 5.4سے 5.5فیصد تک کمی دیکھی گئی۔ یاد رہے کہ کورونا کی وبا اب تک دنیا بھر کے 9لاکھ 61ہزار افراد کو موت کے منہ میں دھکیل چکی ہے جبکہ مجموعی طور پر 3کروڑ 11لاکھ کیسز ریکارڈ ہوئے اور ابھی ہو رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے یہ بھی باور کرایا تھا کہ خدانخواستہ اگر یہ وبا دوبارہ حملہ آور ہوئی تو پہلے سے زیادہ مہلک ہو گی، ان حالات میں کہ اس کی کوئی ویکسین یا علاج بھی ابھی تک دریافت نہیں ہو سکا، اندازہ کرنا مشکل نہیں کہ یہ کتنی ہلاکت خیز ثابت ہو سکتی ہے۔ دنیا بھر کے سائنس دان اگرچہ اس کا علاج دریافت کرنے میں جتے ہوئے ہیں لیکن خبر یہ ہے کہ سال بھر سے قبل اس کا علاج یا ویکسین نہ بن پائے گی۔ دریں حالات اس کے واحد علاج یعنی احتیاط کو زیادہ سے زیادہ اختیار کرنا ہو گا اور یہ احتیاط ابھی سے کرنا ہو گی نہ کہ اس وبا کے حملے کے بعد۔ حکومت اس حوالے سے فوری اور موثر اقدامات کرے۔
اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998