مسلم لیگ نون کے رہنما اور سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی کہتے ہیں کہ چیئرمین نیب کو کسی نے نہیں بتایا کہ ججمنٹ آئی ہیں، نیب لوگوں کی زندگیاں تباہ کرنے پر تُلا ہوا ہے۔
سابق وزیرِ اعظم شاہد خاقان عباسی اپنے خلاف ریفرنس کی سماعت کے موقع پر کراچی میں سندھ ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے 7 بل ہماری ترامیم کے مطابق پاس ہوئے، 2 بل بغیر ترمیم کے پاس ہوئے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کے پاس اختیار ہے کہ کسی بھی پاکستانی کا پیچھا کر سکے، کسی کے بھی فون کو ٹیپ کر سکے۔
انہوں نے کہا کہ نیب کے اندر پہلے ہی اینٹی منی لانڈرنگ موجود ہے، بدنیتی پر مبنی بل پاس کرائے گئے جس کا ایف اے ٹی ایف سے کوئی تعلق نہیں۔
سابق وزیرِ اعظم نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کمرۂ عدالت میں کیمرہ لگا کر عوام کو دکھایا جائے، ہماری روایات کچھ قانون سے ہٹ کر بن گئی ہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا یہ بھی کہنا ہے کہ ہائبرڈ ماڈل ناکام ہو چکا ہے، سارا پاکستان جانتا ہے کہ یہ حکومت کیسے اقتدار میں آئی ہے۔
دوسری جانب سندھ ہائی کورٹ میں سابق وزیرِ پیٹرولیم شاہد خاقان عباسی و دیگر کے خلاف ریفرنس کی سماعت کے دوران عدالتی کمپیوٹر میں خرابی کے باعث گواہ کا بیان ریکارڈ نہ ہو سکا۔
عدالت نے حکم دیتے ہوئے کہ گواہ کا بیان آئندہ سماعت پر ریکارڈ کیا جائے گا، ریفرنس کی سماعت 12 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔