راولپنڈی (نمائندہ جنگ) انسداد منشیات کی خصوصی عدالت راولپنڈی ڈویژن کے جج سہیل ناصر نے منشیات کیس میں ماں بیٹے کو کم سے کم سزا سناتے ہوئے اپنے فیصلے میں کہا کہ عدالت کے سامنے ایک مطلقہ ماں اور اس کا بیس سالہ اکلوتا تھرڈ ایئر کا طالب علم بیٹا ہے ، بدقسمتی سے اس کیخلاف جرم بھی ثابت ہو چکا ہے۔ جو واقعات عدالت کے سامنے بیان کئے گئے ہیں اس کے مطابق ماں بیٹا حالات کا شکار لگتے ہیں ،چونکہ دونوں کا ایسا کوئی سابقہ ریکارڈ بھی نہیں اگر آج ان دونوں یا کسی ایک کو دوبارہ جیل بھجوایا جائے تو دو لوگوں پر مشتمل یہ گھرانہ مزید مشکلات کا شکار ہو سکتا ہے اس نوجوان کا مستقبل یقیناً روشن ہوگا لیکن اگر اسے جیل بھجوا دیا گیا تو شاید پھر اس کے پاس خود کو سدھارنے کا مزید کوئی موقع نہ رہے حالانکہ عدالت کے سامنے رونے والی ماں کے آنسو ایک جج کو متاثر نہیں کر سکتے لیکن ان آنسوئوں کی وجہ سے قانون کے اندر رہتے ہوئے عدالت سزا میں نرمی ضرور برت سکتی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ اے این ایف نے اٹھارہ اپریل 2018کو سعودی عرب جانے والی سعدیہ بشارت کو گرفتار کر کے 1030گرام اور بیٹے محمد اوصامہ فیاض کے قبضے سے 1040گرام آئس برآمد کر کے گرفتار کیا تھا گزشتہ روز سماعت کے دوران عدالت نے ملزمہ سے پوچھا کہ بیٹے کی ضمانت تین ماہ اور آپ کی سات ماہ بعد کیوں ہوئی جس پر ملزمہ نے روتے ہوئے بتایا کہ میں نے تہیہ کیا تھا جب تک بیٹے کی ضمانت نہیں ہو جاتی اپنی ضمانت نہیں کروائوں گی۔ ملزمہ کے مطابق وہ پی آئی اے کی سابق ملازمہ ہیں، شوہر نے طلاق دیدی تھی اکلوتا بیٹا ہے حالات نے یہ قدم اٹھانے پر مجبور کیا اپنی غلطی پر شرمندہ ہوں اللہ سے معافی مانگتی ہوں ،عدالت سے بھی رحم کی اپیل ہے۔ بعدازاں عدالت نے مذکورہ ریمارکس کے ساتھ اپنا فیصلہ سناتے ہوئے ملزمہ کو سات اور بیٹے کو تین ماہ قید دس دس ہزار روپے جرمانہ کی سزا سنائی چونکہ ماں بیٹا یہ سزا پہلے ہی بھگت چکے تھے لہذا دونوں کو عدالت سے ہی فارغ کر دیا گیا جس کے بعد دونوں گلے لگ کر کمرہ عدالت میں ہی کافی دیر تک روتے رہے۔