پاکستان کرکٹ کے دوست اور پاکستانی شائقین میں مقبول آسٹریلوی کرکٹر ڈین جونز کے اچانک انتقال سے پاکستان سمیت دنیا بھرسوگ کی کیفیت ہے۔ڈین جونز نےآسٹریلیا کی جانب سے ٹیسٹ کرکٹ کھیلی اور پھر کمنٹری کی جانب آئے۔وہ دو بار پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے لئے امیدوار تھے لیکن پہلی بار ڈیو واٹ مور اور دوسری بار مکی آرتھر کو کوچ بنادیا گیا۔ڈین جونز نے دوسری بار مایوس ہوکر کہا تھا کہ وہ آئندہ پاکستان ٹیم کی کوچنگ کے لئے درخواست نہیں دیں گے۔انہوں نے ابتدائی چار سال پاکستان سپر لیگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ کے ہیڈ کوچ کی ذمے داریاں نبھائیں۔
گذشتہ سال نومبر میں ٹی ٹین کے دوران ابوظہبی میں جب ان سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے شکوہ کیا کہ اسلام آباد والوں سے مجھے کئی ماہ پہلے بتادیا تھا کہ ہم مصباح الحق کو ہیڈ کوچ بنانا چاہتے ہیں لگ رہا تھا کہ سب طے شدہ ہے۔اس لئے مجھے اسلام آباد کی انتظامیہ کے رویے پر افسوس ہوا۔ڈین جونز صاف گو اور کھرے انسان تھے شاید اسی لئے وہ پاکستانی سسٹم میں قابل قبول نہ تھے۔اس سال انہوں نے کراچی کنگز کی کوچنگ کی اور ابھی ان کی ٹیم ٹاپ فور میں تھی کہ وہ اس دنیا سے رخصت ہوگئے۔ ڈین جونز بھارتی کے شہر ممبئی میں دل کا دورہ پڑنے سے چل بسے ۔
وہ انڈین پریمئیر لیگ کے سلسلے میں کمنٹری اور تبصرے کے لیے موجود تھے۔ آسٹریلیا کی کرکٹ ٹیم کی 80 اور 90 کی دہائی میں نمائندگی کرنے والے ڈین جونز نے ریٹائرمنٹ کے بعد کرکٹ کمنٹری کی اور پھر پاکستان سپر لیگ کی ٹیمیں اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز کے لیے بھی کوچنگ کے فرائض سرانجام دئیے۔ڈین جونز نے سوٹ پہن کر کوچنگ کرنے کا منفرد انداز اپنایا۔مارچ2019میں جب کراچی میں کرکٹر آصف علی کی بیٹی کے بارے میں سوال کیا گیا تو وہ روپڑے اور پریس کانفرنس چھوڑ کر چلے گئے۔ 2015کے لئے جب وہ اسلام آباد ایئر پورٹ پہنچے تو ان کے پاس ویزہ نہ تھا انہیں ڈی پورٹ کردیا گیا لیکن پاکستان کے لئے وہ ہمیشہ اچھی رائے رکھتے تھے۔چند سال پہلے سری لنکا میں انہوں نے ہاشم آملہ کے خلاف ایسے ریمارکس آف ایئر دیئے جس سے انہیں کمنٹری پینل سےہٹادیا گیا حالانکہ یہ تکنیکی غلطی تھی۔ڈین جونز کا پاکستان میں بڑا فین کلب تھا۔
وزیر اعظم عمران خان اور جاوید میاں داد سمیت ان کے دوستوں کی بڑی تعداد پاکستان میں ان کی موت پر سوگوار ہے۔ڈین جونز دوستوں میں ڈینو کے نام سے مشہور تھے۔ڈین جونز کی کوچنگ میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے دو بار پی ایس ایل کا اعزاز بھی حاصل کیا اور 2018 سے وہ کراچی کنگز کے لیے کوچنگ کر رہے تھے۔ متحدہ عرب امارات میں جاری آئی پی ایل کے سلسلے میں ڈین جونز انڈیا میں ممبئی میں ایک بھارتی ٹی وی چینل کے لیے خدمات ادا کر رہے تھے اور ان کی موت پر چینل انتظامیہ کی جانب سے جاری اعلان میں تصدیق کی گئی کہ ان کی موت اچانک دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی ہے۔
چینل نے ڈین جونز کے خاندان سے تعزیت کی ہے اور اُن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کرکٹ کے زبردست سفیر تھے جنھوں نے جنوبی ایشیا میں کرکٹ کے فروغ اور بہتری کے لیے بہت کام کیا۔ڈین جونز نےآسٹریلیا کی جانب سے کھیلتے ہوئے اپنے کیریئر کے دوران 52 ٹیسٹ میچوں میں 46.55 کی اوسط سے 3631 رنز بنائے جبکہ 164 ایک روزہ میچوں میں انھوں 44.61 کی اوسط سے چھ ہزار سے زیادہ رنز ا سکور کیے۔ڈین جونز کی موت کی خبر کی تصدیق ہوتے ہی سوشل میڈیا پر ان کو خراج تحسین پیش کرنے والوں کا تانتا بندھ گیا جس میں ان کے ساتھ کام کرنے والے، کھیلنے والے اور عام شائقین شامل تھے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ نے ڈین جونز کے انتقال پر اپنی ٹوئٹ میں افسوس کا اظہار کیا۔پی ایس ایل کے پراجیکٹ ہیڈ شعیب نوید نے بھی ڈین جونز کے بارے میں لکھا کہ وہ ایک ایسے نادر شخص تھے جو نہ صرف کرکٹ کے کھیل کو سمجھتے تھے بلکہ اس سے منسلک کھیل اور کمرشل انڈسٹری کو بھی سمجھتے تھے۔ڈین جونز نے پی ایس ایل اور اسلام آباد یونائیٹڈ کو بھرپور طریقہ سے سہارا دیا، خاص طور پر ایسے موقع پر جب ہم اسے شروع کر رہے تھے اور اس کی سخت ضرورت تھے۔ڈین جونز کی کوچنگ میں اسلام آباد کے دو کھلاڑی شرجیل خان اور خالد لطیف اسپاٹ فکسنگ میں پکڑے گئے۔شرجیل خان اور خالد لطیف پاکستان سپر لیگ کے دوران مشکوک افراد سے رابطہ کرنے کی پاداش میں معطل کئے گئے اور بعد میں دونوں پر پابندی لگی۔
ڈین جونز کا شمار 1980 اور 1990 کی دہائی میں بہترین آسٹریلین بیٹسمینوں میں ہوتا تھا، کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کے بعد وہ کرکٹ مصبر اور کوچ کی حیثیت سے کھیل سے وابستہ تھے، پاکستان سپر لیگ میں انہوں نے اسلام آباد یونائیٹڈ اور کراچی کنگز کے ہیڈ کوچ کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھائی تھیں۔ڈین جونز ایک سادہ لوح انسان تھے اور کبھی کوئی چھوٹا کام کرنے میں بھی خود کو بڑی شخصیت نہیں سمجھا، اس کی ایک زندہ مثال پی ایس ایل کے دوران نیشنل اسٹیڈیم میں دیکھی گئی، جہاں کھیلے جانے والے میچ میں کامیابی کے بعد ہیڈ کوچ ڈین جونزنے ڈگ آؤٹ میں موجود کچرا ڈسٹ بین میں اٹھا کر ڈالا جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔جس سے ان کا قد مزید بڑا ہوگیا۔
سابق فاسٹ بولر شعیب اختر نے بھی ڈین جونز کے انتقال پر اپنے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں ان کا کہنا ہے کہ ابھی افسوسناک خبر ملی کہ دل کا دورہ پڑنے سے ان کا انتقال ہوگیا، وہ انتہائی شریف اور ملنسار انسان تھے۔ڈین جونز کے انتقال پر دنیا بھر سے موجودہ اور سابق کھلاڑیوں کی جانب سے تعزیت کا سلسلہ جاری ہے۔کرکٹ آسٹریلیا نے لکھا کہ ڈین جونز نے اپنے دلکش اسٹروک اور عمدہ فیلڈنگ سے دنیا بھر میں مداحوں کے دل جیتے، ان کے انتقال کا بہت افسوس ہوا۔
ڈین جونز جیسے کردار کرکٹ کی دنیا میں کم کم آتے ہیں وہ بڑے کرکٹر اور سب سے بڑھ کر بہت بڑے عظیم انسان تھے دنیا میں شاید اب وہ یادوں میں رہیں لیکن پاکستانی شائقین اس عظیم شخص اور کھلاڑی کو شاید کبھی فراموش نہ کرسکیں۔