اسلام آباد (زاہد گشکوری)سپریم کورٹ کے جج قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے ٹیکس حکام کے علاقائی اور قانونی دائرہ اختیار پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں دو ہفتے قبل ٹیکس واجبات کیلئے 35.8 ملین روپے جرمانے کی مد میں ادا کرنے کا کہا گیا۔
سرینا عیسیٰ نے منگل کے روز ایف بی آر کے نوٹس کا جواب دیا کہ آپ (ایف بی آر کمشنر) کا علاقائی دائرہ اختیار نہیں ہے؛ علاقائی دائرہ اختیار پر اعتراض کے حوالے سے ایف بی آر کا اپنا ریکارڈ اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ میرے ٹیکس گوشوارے کراچی میں جمع کروائے گئے تھے؛ صرف کراچی کے کمشنر کا دائرہ اختیار ہے؛ آپ کے پاس قانونی دائرہ اختیار بھی نہیں ہے۔
دوسرے ممالک کے ساتھ خودکار تبادلے کے انفارمیشن میکانزم کے ذریعہ موصولہ معلومات پر عملدرآمد کرنے کیلئے، ٹیکس معاملات میں باہمی انتظامی معاونت کے کثیرالجہتی کنونشن کے مطابق، بطور کمشنر ان لینڈ ریونیو ( اے ای او آئی زون) اسلام آباد آپ کا دائرہ اختیار ایل ٹی یو اسلام آباد کے دائرہ اختیار میں آنے والے مقدمات تک ہی محدود ہے ۔
مسز عیسیٰ نے سات صفحات پر مشتمل جواب کمشنر ذوالفقار احمد کے پاس جمع کرایا جنہوں نے لندن کے تین املاک کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے حکم کے بعد 164 صفحات پر مشتمل آرڈر پیش کرکے ٹیکس واجبات ان پر جرمانہ لگایا۔مسز عیسیٰ جو اگلے ماہ بھی اس آرڈر کو چیلنج کرنے والی ہیں نے کہا کہ ذوالفقار احمد نے ٹیکس کے ان معاملات کو نہیں سنا ہوگا۔
گزشتہ چند دنوں میں کئی کوششوں کے باوجود ایف بی آر نے اس جرمانے کے معاملے کے حوالے سے سوالات کا جیو نیوز کو جواب نہیں دیا سوائے اس تصدیق کے کہ مسز عیسیٰ کے مقدمے میں کمشنر کے 164 صفحات پر مشتمل آرڈر کے ساتھ وابستہ ایک تفصیلی رپورٹ عدالت عظمیٰ کے روبرو پیش کی گئی ہے۔