وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گِل کہتے ہیں کہ جلیل شرقپوری کے ساتھ گالم گلوچ کی گئی، ان کی بےعزتی کی گئی۔
لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرِ اعظم عمران خان کے معاونِ خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گِل کا کہنا ہے کہ کیا جو کچھ جلیل شرقپوری کے ساتھ کیا گیا وہ ہمارا سیاسی کلچر ہے؟ یہ مسلم لیگ نون کا سیاسی کلچر ہے۔
انہوں نے کہا کہ عدالت سے سزا ملنے کے بعد مجھے کیوں نکالا کا بیانیہ دیا گیا، مجھے کیوں نکالا کے بعد ووٹ کو عزت دو کا بیانیہ سامنے آیا۔
شہباز گِل نے کہا کہ مسلم لیگ نون عوام کو دوبارہ 80ء اور 90ء کی دہائی کی طرح بے وقوف بنانا چاہتی ہے، جلیل شرقپوری کی کل تذلیل کی گئی۔
ان کا کہنا ہے کہ جلیل شرقپوری نے صرف یہ کہا تھا کہ نواز شریف کے بیانیئے سے متفق نہیں، مہذب معاشرے میں اختلافِ رائے ہر شخص کا حق ہوتا ہے۔
وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی نے کہا کہ ووٹ کو عزت دو کا نعرہ لگانے والے بتائیں کیا جلیل شرقپوری ووٹ لے کر منتخب نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ نون لیگ ووٹ کو عزت دو کی بات کرتی ہے لیکن منتخب نمائندوں کی تذلیل کرتی ہے، نون لیگ کا ووٹ کو عزت دو کا مسئلہ نہیں، مسئلہ لوٹ مار کو تحفظ دینا ہے۔
شہباز گِل نے کہا کہ کیا کیپٹن صفدر یوسف رضا گیلانی سے نہیں ملتے رہے، اب رکھیں کیپٹن صفدر کے سر پر اسٹیل کا لوٹا۔
انہوں نے کہا کہ کیا عزت صرف شریف خاندان کی ہے؟ کسی اور کی نہیں، نواز شریف صاحب خود کئی لوگوں کو مٹھائیاں کھلانے کے لیے دفاتر کے باہر بیٹھ کر آئے۔
عمران خان کے معاونِ خصوصی کا کہنا ہے کہ یہ سب کچھ بیگم صفدر اعوان کے ایماء پر کیا جا رہا ہے، ان لوگوں نے ہمیشہ اپنے سیاسی مخالفین کی کردار کشی کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان لوگوں نے بیگم نصرت بھٹو اور محترمہ بینظیر بھٹو کی بھی تضحیک کی، انہوں نے خود غداری اور مسلمانی کے سرٹیفکیٹس بانٹے۔
شہباز گِل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک ایف آئی آر درج ہوئی ہے، جس پر تحقیقات کی جا رہی ہے، حکومت نے ایف آئی آر درج نہیں کروائی، کسی کو گرفتار نہیں کیا گیا۔