سندھ ریونیو بورڈ (ایس آربی) کے چیئرمین خالد محمود نے کہا ہے کہ سندھ میں آئی ٹی سیکٹر پر عائد ٹیکس کی شرح میں کمی زیر غور ہے، ریسورنٹس کو بھی ریلف دینے کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔ سافٹ ویئر کی تشریح کو بہتر بنایا جارہا ہے، حج و عمرہ کے ساتھ زیارات کے سفر پر بھی ٹیکس ریلیف دینے کا جائزہ لیا جائے گا، جلد اس بارے میں فیصلہ کر لیا جائے گا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے ایف پی سی سی آئی میں خطاب کرتے ہوئے کیا، انھوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ نے کورونا وائرس کے باوجود رواں مالی سال 21-2020 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 26 اعشاریہ 378 ارب ٹیکس جمع کر لیا، جو کہ گذشتہ مالی سال کی نسبت 15 اعشاریہ 19فیصد زیادہ ہے۔
مالی سال 20-2019 کی پہلی سہ ماہی کے دوران 22 اعشاریہ 899 ارب روپے کی وصولی کی گئی تھی۔ ستمبر میں ایس آر بی کی ریونیو وصولی میں 16 اعشاریہ 38 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ستمبر میں ایس آر بی نے 10 اعشاریہ 429 ارب روپے ٹیکس وصول کیا، جبکہ 2019 کے اسی عرصے کے دوران 8 اعشاریہ 961 ارب روپے کی وصولی ہو ئی تھی۔
انھوں نے کہا کہ ریونیو میں اضافے کے باوجود کاروباری برادری کی جانب سے ہراساں کرنے یا خوف کی کوئی شکایت نہ آنا یقیناً خوش آئند ہے۔ انھوں نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے شرکاء کے ذریعے اٹھا ئے جا نے والے مسائل اور پریشا نیوں کا جواب دیتے ہو ئے کہا کہ ہمیں اس صورتحال کا ادراک ہے اس لئے کورونا وائرس سے متاثرہ شعبوں کو ٹیکس میں ریلیف فراہم کریں گے۔
فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹر ی کے نائب صدرخرم اعجاز نے سندھ ریونیو کی کارکردگی کو سراہتے ہو ئے کہا کہ کوویڈ- 19 نے تجارت اور صنعت کو بری طرح متاثر کیا ہے جبکہ حالیہ بارشوں اور سیلاب نے انوینٹر ی اور مارکیٹوں کو نقصان پہنچایا ہے جن کی مدد کی ضرورت ہے۔ اقتصادی اور کاروباری سرگرمیاں بحال کر نے کے لیے وفاقی اور صوبائی حکومت دونوں کے تعاون کی ضرورت ہے۔
خرم اعجاز نے ٹیکس وصولی میں 16فیصد سے زیادہ اضافے کو سراہا تاہم انہوں نے خدمات پیش کرنے والے شعبوں میں درپیش کچھ مسائل کو بھی اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ صوبو ں کے ذریعہ خدمات پر سیلز ٹیکس کی ضرب کاری نے کچھ شعبوں کی ترقی کو یکسر کم کردیا ہے، ریلیف پیکیج کو خدمات فر اہم کرنے والو ں تک بڑھایا جانا چاہیے جو کوویڈ- 19 پھیلنے کی وجہ سے بری طرح متاثر ہے۔
آئی ٹی کے نمائندوں نے میٹنگ میں بتایا کہ آئی ٹی انڈ سٹری پر 13فیصد ٹیکس عائد کیا جا رہا ہے جو بہت زیا دہ ہے اس پر نظر ثانی کرکے اسے 5 فیصد کر دیا جائے تاکہ اس شعبے کی نمو کو یقینی بنایا جا سکے۔ SRB میں سافٹ ویئر کی کو ئی واضح تعریف موجود نہیں ہے جبکہ سافٹ ویئر کی 80 فیصد فروخت خریداری پر مبنی ہے اور اس سلسلے میں ایس آر بی کا کوئی ٹیکس نہیں ہے۔ لہٰذا سافٹ ویئر کی تعریف کے حوالے سے اس شعبے میں ٹیکس لگا نے کی تعریف کرنے کی ضرورت ہے۔
ایس آر بی نے سیکیو رٹی ایجنسیو ں اور سیکیورٹی گارڈ کی تنخواہ کے ذریعہ سروس پر سیلز ٹیکس عا ئد کردیا ہے اور اسی وجہ سے اس شعبے کو ڈبل ٹیکس دینا پڑتا ہے جو شعبہ خدمات پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس ادا کررہا ہے اس پر ڈبل ٹیکس عا ئد کرنے کی اس صورتحال کا جا ئز ہ لینے کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ حج و عمرہ کے کاروبار سے متعلق افراد کا کہنا تھا کہ ایس آر بی حج اور عمرہ پر تو ٹیکس کی رعایت دیتا ہے لیکن زیارت کے مذہبی سفر پر یہ رعایت حاصل نہیں اس لئے اس فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔
ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر زبیر باویجہ، سابق نائب صدر ثاقب مگوں، شوکت احمد، میاں زاہد حسین نے ایس آر بی کے رویہ کو کاروباری برادری کے ساتھ مثبت قرار دیا اور کہا کہ جس طرح ایف بی آر سے کاروباری برادری میں خوف میں پایا جاتا ہے ایس آر بی کے بارے میں یہ تاثر موجود نہیں۔
اجلاس میں کاروباری افراد کی ایک بڑی تعداد نے شر کت کی جن میں ایف پی سی سی آئی کے نائب صدر محمد علی قا ئد، ثاقب فیاض مگو، شبیر منشا، میاں زاہد حسین، شوکت احمدکے علاوہ مختلف خدمات کے شعبو ں سے وابستہ ایسوسی ایشنز اور چیمبرز جس میں ٹریو ل اینڈ ٹور، سیکیورٹی، بیرون ملک روزگار کی پیداوار، آئی سی ٹی وغیر ہ شامل ہیں، موجود تھے۔