اسلام آباد، کراچی(نمائندہ جنگ،نیوز ڈیسک) بھارت کی طرف سے مذاکرات کی پیشکش پر وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے بھارت کی دوغلی پالیسی پرتحفظات کا اظہار کرتے ہوئے مذاکرات کی شرائط پیش کردیں۔
انہوں نے چینی قونصل خانے ، آرمی پبلک اسکول ، اسٹاک ایکسچینج اور گوادر حملوں کا ذمہ دار بھارت کو قرار ددیتے ہوئے ثبوت بھی فراہم کردیے ہیں ۔ بھارتی نیوز ویب سائٹ ʼدی وائر پر شائع ہونے والے انٹرویو کے مطابق ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے اس بات کا اظہار کیا کہ بھارت نے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔ تاہم ڈاکٹر معید یوسف نے ʼمذاکرات سے متعلق مزید کچھ بتانے سے گریز کیا۔
معید یوسف نے کہا کہ ʼہمیں بڑوں کی طرح بیٹھ کر بات کرنی چاہیے،مقبوضہ کشمیر اور دہشت گردی دو مسئلے ہیں اور میں دونوں کے بارے میں بات کرنا چاہتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں کشمیر کو تیسرے فریق کے طور پر شامل کیا جانا چاہئےاور واضح کیا کہ پاکستان دہشتگردی پر بات چیت کرنے کیلئے تیار ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بھارت کشمیر کا فوجی محاصرہ اور ڈومیسائل کا نیا قانون ختم کرے ۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی نے انٹرویو میں واضح کیا کہ پاکستان کے پاس ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت موجود ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس بھارت کی جانب سے دہشت گردوں کو مالی امداد فراہم کرنے کے بھی ثبوت موجود ہیں اور یہ کہ بھارت نے اے پی ایس حملے کو سپانسر کیا، جس میں معصوم بچے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔انہوں نے کہا کہ حملے سے قبل ٹی ٹی پی کمانڈر کو بھارت سے کی جانے والی 8 فون کالز کا ریکارڈ موجود ہے جبکہ ایک ہمسایہ ملک میں بھارتی انٹیلی جنس ہینڈلرز نے گزشتہ دو برس میں کراچی میں چینی قونصل خانے، گوادر میں پی سی ہوٹل اور اسٹاک ایکسچینج پر حملے کروائے تھے۔
انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ بی ایل اے کے دہشت گرد نے نئی دہلی کے ایک اسپتال میں علاج کروایا ہے۔انہوں نے کہا کہ پڑوسی ملک میں موجود بھارتی سفارتخانہ بلوچ دہشتگردوں کو رقم فراہم کرنے کیلئے تھنک ٹینکس استعمال کررہا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے مسئلہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے شرائط رکھ دیں۔
انہوں نے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر پر بامعنی مذاکرات کے لیے بھارت سنجیدہ ہے تو نئی دہلی کو پہلے مقبوضہ کشمیر کے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہا کیا جائے اور غیر انسانی فوجی محاصرے کو ختم کیا جائے۔ معید یوسف نے مطالبہ کیا کہ بھارت، مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب کی تبدیلی سے متعلق لاگو قانون کو منسوخ کرے اور ادھر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو روکے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے وزیر اعظم عمران خان کے مؤقف کا اعادہ کیا کہ اگر بھارت ایک قدم آگے بڑھا تو پاکستان دو قدم آگے بڑھے گا۔ انہوں نے بھارتی ناظرین کو متوجہ کرتے ہوئے کہا کہ کشمیری سیاست دانوں نے اعتراف کیا کہ مقبوضہ کشمیر میں کوئی بھی اب بھارتی قبضے میں رہنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ معاون خصوصی معید یوسف نے اس بات پر زور دیا کہ کشمیری پاکستان کے مطابق تنازع میں اصل فریق ہیں اور ان کی خواہشات اور امنگوں کو کسی بھی مکالمے میں لازمی رکھا جائے۔
ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کی حکومت پاکستان اور خطے کی خوشحالی کے لیے معاشی استحکام اور راہداری کا ویژن رکھتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کی توسیع پسندانہ پالیسیوں کی وجہ سے بھارت خطے میں تنہا رہ گیا ہے جبکہ پاکستان اپنے پڑوس میں امن کا خواہاں ہے۔ دہشت گردی سے متعلق بھارتی الزامات کے جواب میں ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان نے عدالتوں میں زیر التوا تمام معاملات میں تحقیقات میں مدد فراہم کی لیکن بھارت ثبوت فراہم نہ کرکے تحقیقات میں تاخیر کرتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے مقدمات کا حل تلاش نہ کرنے سے بھارت کو دہشت گردی کے جھوٹے بیانیہ میں مدد ملی۔ ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ بھارت سمجھوتہ ایکسپریس کیس جیسی دہشت گردی میں ملوث ہندو پرست دہشت گردوں کو ہندوستانی عدالتوں نے رہا کر دیا۔
گلگت بلتستان اور کشمیر کے معاملے پر بھارت کی طرف سے تازہ ترین پروپیگنڈے کو مسترد کرتے ہوئے ڈاکٹر معید یوسف نے کہا کہ پاکستان تنازع کے حل اور 8 لاکھ سے زیادہ کشمیریوں کی امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارتی پروپیگنڈا مسئلہ کشمیر پر پاکستان کے اصولی مؤقف کو تبدیل نہیں کرسکتا اور حالیہ تاریخ میں وزیر اعظم عمران خان نے پچھلی حکومتوں سے بڑھ کر دنیا میں کشمیریوں کے لیے آواز بلند کی ہے۔