• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
تحریر :محمد رجاسب مغل۔۔۔ بریڈفورڈ
یہ سچ ہے کہ حکومت کی جانب سے کورونا وبا کے پھیلاؤ کے خلاف نافذ کی گئی پابندیوں کو ہم سنجیدہ نہیں لے رہے، ویسٹ یارکشائر میں بڑی تعداد میں لوگ ان پابندیوں کا خیال نہیں رکھ رہے، اس میں کوئی شک نہیں کہ اس مشکل وقت میں برطانوی حکومت نے کاروباری طبقے سے لے کر عام آدمی کی ضروریات کا خیال رکھا اور معاشی پیکیج دئیے جس سے ان کے نظام زندگی میں مزید آسانیاں پیدا ہوئیں مگر لوگوں نے اس سسٹم کو بھی غلط استعمال کیا ہمارے کاروباری حضرات نے فرلو سکیم سے ڈبل فائدے اٹھائے گورنمنٹ سے بھی فرلو سکیم کے تحت گرانٹ لی اور ملازموں سے بھی کام کرواتے رہے ۔کرونا وائرس کی وجہ سے معیشت پر جو اثرات پڑے برطانوی حکومت نے ان اثرات کو بڑی حد تک عوام پر نہیں پڑنے دئیے عام آدمی کی زندگی جس طرح وبا سے پہلے رواں دواں تھی اسی طرح اب بھی ہے یہ وبا بلاشبہ انتہائی خطرناک ہے لاکھوں لوگ اس وبا سے متاثر ہو رہے ہیں اموات کے اعدادوشمار بھی زیادہ ہیں مگر اس کے باوجود عوام میں کوئی خوف ہراس نہیں شاید اس کی وجہ عوام کا سسٹم پر اعتماد ہے مگر ساتھ ساتھ حکومت جو عوام کو اس وبا کے پھیلاؤ کو قابو کرنے کے لیے جو گائیڈ لائن دیتی ہے ہم اس کو بری طرح اپنے پیروں تلے روند رہے ہیں ہم حکومتی مشوروں کو نظرانداز کرتے ہیں اور وبائی امراض کے بارے میں فیصلے اپنے ہاتھ میں لے کر اکثریت کو بہت زیادہ خطرہ میں ڈال دیتے ہیں۔ ہماری مقامی پولیس اور مقامی اتھارٹی مقامی پابندیوں کے نفاذ کے لیے عام عوام پر ہلکا ہاتھ رکھا ہےحالانکہ بعض کاروبار اور سیاسی شخصیات جن میں ممبران پارلیمنٹ بھی ہیں جنہوں نے پابندیوں کی خلاف ورزی کی ان پر جرمانے کاروبار کی بندش اور معطلی کی سزائیں بھی دیں اس میں کوئی شک نہیں پولیس یا اس وبا پر قابو پانے اور عوام کی مدد کے لیے جو بھی اتھارٹیز کام کر رہی ہیں وہ قابل تحسین ہیں گزشتہ ہفتے برمنگھم میں ڈور ٹو ڈور برطانوی فوج کے اہلکار جو عوام کی اس سلسلے میں مدد کر رہے تھے ان کو جس طرح کچھ مقامی نوجوانوں نے جو ایشیائی تھے نہ صرف ان پر تنقید کی بلکہ ان کے خلاف سخت زبان استعمال کی جو کہ انتہائی قابل افسوس تھی ہم خود کو بڑے فخر سے برٹش ہونے کا دعوہ تو کرتے ہیں لیکن برطانوی قوانین کا احترام نہیں کرتے یہی چند لوگ جو معاشرے کا سب سے بڑا کرونا ہیں جن کی وجہ سے نفرتیں پیدا ہوتی ہیں آفرین ہے ان فوجی جوانوں پر جنہوں نے سخت زبان پر بھی کوئی ردعمل نہیں دکھایا ہم دوسروں پر تو تنقید تو کرتے ہیں مگر اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے میں جانتا ہوں بعض ایسی شادیوں کی تقریبات جہاں پابندیوں کی کھلم کھلا خلاف ورزیاں کی گئیں اور مقامی اتھارٹیز کو بیوقوف بنانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں کچھ شادی ہال بند کر دئیے گئے ۔ ٹیسٹ اینڈ ٹریس کے حوالے سے بھی ہم بلکل تعاون نہیں کر رہے ہم اکثر بیمار بھی ہوں پھر بھی اپنے آپ کو الگ تھلگ نہیں کرتے ایک دوسرے کے گھروں میں میل ملاپ بھی کرتے ہیں کیونکہ یہ ہمارا کلچر ہے یہ بھی تاثر عام ہے کہ یہ وبا محض ایک ڈرامہ ہے گھروں میں میل جول پر تو پابندیاں لگائی جاتی ہیں مگر پب اور ریستوران بھرے پڑے ہوتے ہیں ۔یہ اور بات ہے کہ معاشی فائدے کی جب بات آئے تو ہماری جھولیاں کم پڑ جاتی ہیں مگر اس کے بدلے ہم قانونی پابندیوں پر عمل کرنے سے قاصر ہیں ۔کرونا وائرس کی دوسری لہر پھر سے سر اٹھا رہی ہے ہمیں اپنی ذمہ داری کا احساس کرنا ہو گا بدقسمتی سے کچھ لوگوں کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات ہر ایک کو خطرہ میں ڈال رہے ہیں یہ چند لوگ جو زیادہ تر ایشیائی ہیں اپنی روزمرہ کی زندگی کو اپنی پسند کی زندگی گزارنے کی آزادی لے رہے ہیں اور وہ سب کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔حکومت نے لاک ڈاؤن کے تین درجے متعارف کرائے ہیں یہ سب کچھ عوام کے تحفظ کے لیے اقدامات ہیں اب یہ ہم پر منحصر ہے کہ ہم اپنے آپ کولاک ڈاؤن کی پابندیوں کے کس درجے پر رہنا یا رکھنا چاہتے ہیں ۔ 
تازہ ترین